سرینگر// جموں کشمیر گوجر بکروال کانفرنس نے اسلام آباد میں جبکہ عوامی اتحاد پارٹی نے سرینگر میں آج سماجی کارکن اور کٹھوعہ میں ایک معصوم بچی کے اغوا،عصمت ریزی اور قتل کے مجرموں کو کٹہرے تک پہنچانے میں بڑا رول نبھاچکے ایڈوکیٹ طالب حسین کی گرفتاری کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے۔مظاہرین نے واقعہ کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کئے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ نہ صرف طالب حسین کو ایک گہری سازش کے تحت پھنسانے کی کوشش کے تحت حوالات میں بند کردیا گیا ہے بلکہ پولس حراست میں رہنے کے باوجود بھی انہیں جان سے مارنے کی کوشش کی گئی ہے۔
حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک تو طالب حسین پر پولس تھانے کے اندر جان لیوا حملہ کیا اور دوسرا خود انہی کے خلاف اقدام خود کشی کا معاملہ درج کیا گیا ہے جو کہ انتہائی تشویشناک اور قابل مذمت بات ہے۔
گوجر بکروال کانفرنس نے اسلام آباد میں ضلع کمشنر کے دفتر کے سامنے زوردار احتجاجی مظاہرہ کیا جسکے دوران مظاہرین نے نہ صرف نعرہ بازی کی بلکہ انہوں نے طالب کی تصویروں والے بڑے بینر اٹھارکھے تھے جن پر نظربند سماجی کارکن کو انصاف دلائے جانے کے مطالبات درج تھے۔اس موقع پر کانفرنس کے جنرل سیکرٹری محمد یاسین پسول نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ طالب حسین کو ایک سوچی سمجھی سازش کا شکار بنایا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا”یہ سارا مسئلہ ایک ڈرامہ ہے اور اصل میں یہ کٹھوعہ کیس کو دبانے کی سازش ہے“۔ انہوں نے اس حوالے سے گور نر انتظامیہ ریاست کے ڈرایکٹر جنرل آف پولیس سے ذاتی مداخلت کی اپیل کی کہ اس معاملے کے تمام پہلووں کو باریک بینی سے دیکھا جائے۔انہوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک تو طالب حسین پر پولس تھانے کے اندر جان لیوا حملہ کیا اور دوسرا خود انہی کے خلاف اقدام خود کشی کا معاملہ درج کیا گیا ہے جو کہ انتہائی تشویشناک اور قابل مذمت بات ہے۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ اگر اس معاملے کی فوری تحقیقات کرکے اس سازش کو بے نقاب نہیں کیا گیا تو گوجر بکروال طبقہ سڑکوں پر آنے کو مجبور ہوگا۔انہوں نے کشمیری عوام سے خصوصی طور طالب حسین کیلئے آواز اٹھانے کی اپیل کی۔
ادھر سرینگر میں انجینئر رشید کی عوامی اتحاد پارٹی نے جموں کے مسلمانوں کو مسلسل خوفزدہ بتاتے ہوئے انکے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے بطور سرینگر میں احتجاجی ریلی نکالی جس میں خصوصیت کے ساتھ طالب حسین کی گرفتاری کے خلاف آواز اٹھائی گئی۔انجینئر رشید نے گذشتہ روز ایک پریس کانفرنس کے دوران کٹھوعہ معاملے کو دبائے جانے کیلئے طالب حسین کو ایک گہری سازش کا نشانہ بنائے جانے کا الزام لگاتے ہوئے اسکے خلاف احتجاجی ریلی نکالنے کا اعلان کیا تھا۔ آج انہوں نے یہاں کی ایس کے پارک سے ریلی نکال کر لالچوک کی طرف بڑھنے کی کوشش کی تاہم انہیں پرتاپ پارک کے قریب روکنے کے بعد پولس نے انہیں اپنے کئی حامیوں سمیت گرفتار کر لیا۔ اس موقعہ پر انہوں نے یہ بات دہراتے ہوئے کہی کہ طالب حسین کو محض اس لئے نشانہ بنایا گیا ہے کہ وہ جموں میں مسلمانوں کی ایک معتبر آواز کے بطور ابھررہے تھے اور انہوں نے کٹھوعہ کے شرمناک واقعہ کو بے نقاب کرنے اور مجرموں کو کٹہرے تک لے آںے میں بڑا رول نبھایا تھا۔انہوں نے کہا کہ طالب کے خلاف ایک گہری سازش ہوئی ہے لہٰذا اسکی اعلیٰ سطحی جانچ ہونی چاہیئے جس سے نہ صرف انکو انصاف مل سکے بلکہ کٹھوعہ معاملے کو دبانے کی کوششیں بھٰن ناکام بنائی جا سکیں۔
انجینئر رشید کی عوامی اتحاد پارٹی نے جموں کے مسلمانوں کو مسلسل خوفزدہ بتاتے ہوئے انکے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے بطور سرینگر میں احتجاجی ریلی نکالی جس میں خصوصیت کے ساتھ طالب حسین کی گرفتاری کے خلاف آواز اٹھائی گئی۔
گوجر کارکن ایڈوکیٹ طالب حسین نے کٹھوعہ میں ایک معصوم بچی کے اغوا،عصمت دری اور قتل کے معاملے میں”اعلیٰ ایوانوں تک پہنچ رکھنے والے“ مجرموں کو کٹہرے میں لا کھڑا کرنے میں موثر رول نبھایا تھا اور تب ہی سے وہ نشانے پر ہیں۔ ان پر جان لیوا حملہ ہوا ہے اور اب انہیں پولس نے ایک خاتون ،جنہوں نے متضاد بیانات دئے ہیں،کے ساتھ دست درازی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا ہوا ہے اور ان پر پولس حراست میں حملہ بھی ہوا ہے تاہم پولس نے اقدام خود کشی کیلئے خود انہی کے خلاف ایک اور ایف آئی آر درج کر لی ہے۔طالب کی گرفتاری اور مارپیٹ کے حوالے سے پہلے بھی عدالتِ عظمیٰ میں ایک عرضی دائر کی گئی ہے جس پر گزشتہ روز عدالت نے ریاستی حکومت سے جواب طلبی کر کے معاملے کی اگلی شنوائی 21اگست کو طے کی ہے ۔
یہ بھی پڑھئیں