سرینگر// جموں کشمیر میں لائن آف کنٹرول(ایل او سی) پر ہائی الرٹ کے بیچ پولیس اوردیگر سرکاری فورسز نے جنگجوﺅں کو ڈھونڈ نکالنے کےلئے ہفتے کو سرحدی ضلع کپوارہ میں بیک وقت4الگ الگ مقامات پر وسیع پیمانے پرتلاشی کارروائیوں کا آغاز کیاہے جبکہ جنوبی کشمیر کے پلوامہ میں بھی ایک گاﺅں کا کریک ڈاﺅن کیا گیا ۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ خفیہ ایجنسیوں نے بالائی علاقوں میں امسال کی بھاری برفباری سے قبل پاکستان کی جانب سے جنگجوﺅں کی بڑی تعداد کو اِس پار دھکیل دئے جانے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ان ایجنسیوں کے مطابق چونکہ برف بھاری کے بعد بیشتر پہاڑی درے مہینوں کیلئے بند ہو جائیں گے لہٰذا برفباری سے قبل ممکنہ حد تک بھاری دراندازی ہونے کا خدشہ ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ اس طرح کی اطلاعات کے بعد ایل او سی اور سرحد پر تعےنات فوج اور سیکورٹی فورسز کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے اور انہیں چوبیس گھنٹے چوکس رہتے ہوئے تین دائروں والی سیکورٹی پر سختی کے ساتھ عمل کرنے کی ہداےت دی گئی ہے ۔ذرائع نے کہا کہ فوج اور فورسز دن رات حد متارکہ پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور معمولی سے معمولی نقل و حرکت کا باریک بینی سے جائزہ لیا جارہا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ خفیہ ایجنسیوں نے اس بات کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے کہ حالیہ واقعات میں جنگجوﺅں کی خاصی تعداد وادی میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئی ہے تاہم سخت سیکورٹی پہرے کے سبب بیشتر جنگجوایل او سی کے نزدیک گھنے جنگلات میں چھپے ہو سکتے ہیں۔
خفیہ ایجنسیوں نے بالائی علاقوں میں امسال کی بھاری برفباری سے قبل پاکستان کی جانب سے جنگجوﺅں کی بڑی تعداد کو اِس پار دھکیل دئے جانے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ان ایجنسیوں کے مطابق چونکہ برف بھاری کے بعد بیشتر پہاڑی درے مہینوں کیلئے بند ہو جائیں گے لہٰذا برفباری سے قبل ممکنہ حد تک بھاری دراندازی ہونے کا خدشہ ہے۔
ان ذڑائع کا کہنا ہے کہ انہی خدشات کے پیش نظر شمالی ضلع کپوارہ میں کئی مقامات پر وسےع جنگلات کی بڑے پیمانے پر تلاشی کارروائی شروع کی گئی ہے اور اس مقصد کیلئے فورسز کی بھاری تعداد کو کام پر لگاےا گےا ہے ۔بتایاجاتا ہے کہ ہفتے کی صبح پولیس، فوج اور سی آر پی ایف سے وابستہ سینکڑوں اہلکاروں نے ضلع میں چار الگ الگ مقامات پر وسیع علاقوں کو گھیرے میں لیکر تلاشی کارروائی شروع کی۔فورسز کو ان علاقوں میں جنگجوﺅں کی نقل و حرکت کے بارے میں اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ذرائع کے مطابق پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ اور فوج کی21راشٹریہ رائفلز کے اہلکاروں نے ہفتے کی صبح زچلڈارہ ہندوارہ کے بھون نامی گاﺅں کو محاصرے میں لیکر گھر گھر تلاشی لی۔یہ علاقہ جنگلات کے نزدیک واقع ہے۔ فورسز کو خدشہ ہے کہ جنگجوﺅں نے گھنے جنگلات میں پناہ لے رکھی ہے۔انہیں تلاش کرنے کےلئے فوج کی مزید کمک کی مدد سے وسیع جنگلات کو گھیرے میں رکھا گیا ہے اور آخری اطلاع ملنے تک تلاشی کارروائی جاری تھی۔اسی طرح کی کارروائی ہندوارہ کے ہی کلتاری ماور علاقے میں ایس او جی اور30آر آر نے انجام دی۔تاہم آخری اطلاع ملنے تک ان کا جنگجوﺅں کے ساتھ سامنا نہیں ہوا۔ایس او جی اور28آر آر سے وابستہ اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد چنڈی گام لولاب کو محاصرے میں لینے کے بعد جنگجوﺅں کو تلاش کررہی ہے۔یہ کارروائی بھی سنیچر علی الصبح شروع کی گئی جو تا دم تحریر جاری تھی۔
ادھر جنوبی کشمیر میں بھی فورسز کی طرف سے جنگجو مخالف کارروائیاں جاری ہیں۔ہفتے کی صبح پولس کے خصوصی دستے اور فوج نے مشترکہ کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے آستان محلہ کاکہ پورہ میں گھر گھر تلاشی شروع کی۔پولیس کا کہنا ہے کہ علاقے میں جنگجوﺅں کے موجود ہونے کی اطلاع ملی تھی، تاہم تلاشی کارروائی کے دوران فورسز کو ان کا کوئی سراغ نہیں ملا۔