سرینگر// سینئر علیٰحدگی پسند لیڈر اور حریت کانفرنس(ع)کے چیرمین مولوی عمر فاروق نے کہا ہے کہ وہ نئی دلی کے ساتھ غیر مشروط بات چیت کرنے پر آمادہ ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ نئی دلی سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کی پالیسی پر واپس آئے تو ہی کوئی بات چیت کامیاب ہو سکتی ہے۔ایک انٹرویو کے دوران مولوی عمر فاروق نے کہا ہے کہ واجپائی کے فارمولہ میں”سب شامل تھے“۔انہوں نے کہا کہ اس پالیسی کے تحت علیٰحدگی پسندوں نے نئی دلی کے ساتھ بھی مذاکرات کئے تھے اور اسلام آباد کے ساتھ بھی مصروف رہے تھے اور ایسے میں مذاکرات کے نتیجہ خیز ہونے کی امید پیدا ہوگئی تھی۔
نئی دلی سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کی پالیسی پر واپس آئے تو ہی کوئی بات چیت کامیاب ہو سکتی ہے۔
مرکز کے ساتھ بات چیت کیلئے کوئی پیشگی شرط لگانے سے پرہیز کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ وہ بلاشرط بات کرنے پر تیار ہیں۔انہوں نے کہا ہے”ہم بات چیت کیلئے ایک ایسا میکینزم چاہتے ہیں کہ جس میں سبھی شامل ہوں۔ہم چاہتے ہیں کہ مذاکرات ہوں تو یہ محض ایک فوٹو سیشن نہ ہو بلکہ ایک سنجیدہ عمل ہو“۔انہوں نے البتہ ایک اہم بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ بات چیت بس شروع ہونی چاہیئے اور نتائج کی پرواہ نہیں کی جانی چاہیئے۔انکے الفاظ میں”ہمیں بات چیت کا عمل شروع کردینا چاہیئے،ہمیں نتائج کی پرواہ نہیں کرنی چاہیئے،البتہ بس یہ عمل شروع ہوجانا چاہیئے“۔انہوں نے یوم آزادی کے موقعہ پر کی گئی وزیر اعظم مودی کی تقریر کا بھی حوالہ دیا ہے کہ جس میں مودی نے کہا تھا کہ کشمیر مسئلہ کو گولی یا گالی سے نہیں بلکہ کشمیریوں کو اپنانے سے حل کیا جاسکتا ہے“۔مولوی عمر فاروق نے کہا کہ وزیر اعظم کا یہ بیان حوصلہ افزاء تھا اور اس سے ایسا لگا تھا کہ مرکز کی پالیسی میں تبدیلی آئی ہے تاہم عملی طور ابھی تک کشمیرپالیسی میں کوئی بدلاو نظر نہیں آیا ہے۔
وزیر اعظم کا یہ بیان حوصلہ افزاء تھا اور اس سے ایسا لگا تھا کہ مرکز کی پالیسی میں تبدیلی آئی ہے تاہم عملی طور ابھی تک کشمیرپالیسی میں کوئی بدلاو نظر نہیں آیا ہے۔
مولوی عمر فاروق ،یٰسین ملک اور سید علی شاہ گیلانی مشترکہ طور ابھی کشمیر کی علیٰحدگی پسند تحریک کی قیادت سنبھالے ہوئے ہیں۔ حالانکہ سید گیلانی نے بھی مذاکرات کی مخالفت نہیں کی ہے لیکن کیا وہ اور یٰسین ملک بھی مولوی عمر فاروق کی طرح نتائج کی پرواہ کئے بغیر غیر مشروط بات چیت شروع کرنے میں یقین رکھتے ہیں یہ بات ابھی واضح ہونا باقی ہے۔