سرینگر// جموں کشمیر پولس نے اپنے اُس جوان کو حراست میں لیا ہے کہ جنہوں نے حال ہی فیس بُک پر ایک ویڈیو جاری کرکے ”اپنے ضمیر کی آواز پر“پولس کی نوکری چھوڑ دینے کا اعلان کیا تھا۔رئیس احمد شیخ نامی پولس اہلکار کو نشاط میں اُنکے گھر سے گرفتار کر لیا ہے اور اُنسے پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے۔
”ہاں ہم اُس سے بات کرینگے اور اُس سے پوچھیں گے کہ اُس نے اس طرح کی بات کیوں کی ہے۔ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ اُسے کہیں جنگجووں نے دباو میں تو نہیں لایا ہے یا پھر اُس کے دماغ میں کوئی اور ڈر تو نہیں ہے“۔(منیر خان، آئی جی پی کشمیر)
رئیس احمد شیخ نامی ایک پولس اہلکار،جو اپنی گفتگو سے خاصے پڑھے لکھے معلوم ہوتے ہیں،نے دو ایک روز قبل فیس بُک پر ویڈیو جاری کرکے پولس کی نوکری سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا۔دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوچکے ویڈیو میںرئیس کو یہ کہتے دیکھا جاسکتا ہے”میں نے جموں کشمیر پولس(کی نوکری)سے استعفیٰ دیا ہے تاکہ میرا ضمیر مجھ سے یہ سوال نہ کرتا رہے کہ بحیثیتِ پولس اہلکار کے جو خون خرابا میں دیکھ رہا ہوں وہ صحیح ہے یا غلط“۔اُنہیں مزید کہتے دیکھا جاسکتا ہے”میرا نام رئیس ہے اور میں پولس محکمہمیں سات سالوں سے بحیثیتِ سپاہی کام کر رہا ہوں۔اس محکمہمیں آتے وقت میں نے خود کے ساتھ یہ عہد کیا تھاکہ میں عوام کی خدمت کروں گا اور اپنے گھر کی ذمہ داری اپنے سر لوں گا،تو میں اپنے حساب سے جہاد میں ہی تھا کیونکہ جہاد کے معنیٰ ہوتا ہے اپنے اندر کی غیر ضروری خواہشات کے خلاف لڑنا اور انسانیت کے حق میں لڑناہے لیکن وادی کشمیر میں حالات ہی خراب ہوچکے ہیں،یہاں پر ایک نہ تھمنے والا طوفان برپا ہواہے۔ہر روز یہاں پر کشمیری گذر(مر) رہے ہیں،آدھے آنکھوں کی روشنی سے محروم ہورہے ہیں(احتجاجی مظاہروں کے دوران پیلٹ گن کا شکار ہوکر آنکھیں کھودینے والوں کی جانب اشارہ)،آدھے جیلوں میں سڑ رہے ہیں،جیل کاٹ رہے ہیں،آدھے نظربند ہیں۔ یہ سارا جو مسئلہ ہے یہ صرف اور صرف اسلئے ہے کیونکہ کشمیری اپنا حق مانگ رہے ہیںجسے رائے شماری کہتے ہیں“۔
اسکے بعد رئیس نے مختصر مگر جامع الفاظ میں مسئلہ کشمیر کا تاریخی پسِ منظر بیان کیا ہے اور کہا ہے کہ کس طرح سے اس مسئلے کے ابھی تک حل نہ کئے جانے کی وجہ سے کشمیری عوام خمیازہ بھگتتے آرہے ہیں۔کشمیر میں قیام امن کی خواہش کا جذباتی انداز میں اظہار کرتے ہوئے رئیس نے ویڈیو میں کہا ہے”نا تو مجھے پاکستان سے اُلفت ہے اور نہ ہندوستان کے ساتھ نفرت،مجھے بس اپنے کشمیر کے ساتھ محبت ہے،میں یہاں امن چاہتا ہوں“۔
ویڈیو جاری کرنے کی وجہ بتاتے ہوئے رئیس احمد نے کہا ہے”ہر روز ہر وقت میرا ضمیر مجھ سے سوال کرتا ہے کہ جو میں خون کی ندیاں بحیثیتِ پولس مین دیکھ رہا ہوں، کیا یہ دیکھنا میرے لئے صحیح ہے یا غلط،اس سوال کا جواب نہ میرے پاس تھا اور نہ ابھی ہے ،ہر وقت یہ سوال مجھے چُبھتا رہا ہے،یہ آگ جو یہاں لگی ہوئی ہے میں اس مسئلے کا حل تو نہیں نکال سکتا لیکن میں نے اپنے مسئلے کا حل یہ نکالا ہے کہ میں نے پولس کی نوکری چھوڑ دی ہے تاکہ میرا ضمیر مجھ سے خونریزی کےبارے میں بار بار سوال نہ کرے“۔
آئیندہ کے منصوبوں کے بارے میں وہ کہتے ہیں”رہی بات میرے جہاد کی،میں اپنی جدوجہد جاری رکھوں گا۔اپنے گھر کی ضروریات پورا کرنے کیلئے محنت مشقت کروں گا۔دیکھو دوستو!میں ایک غریب گھر سے ہوں میرا باپ مزدور ہے،محنت مزدوری کروں گالیکن میں اپنے ضمیر کو مرتا نہیں دیکھ سکتا اور نہ ہی اسے ان سُنا کرسکتا ہوں“۔ویڈیو کے آکر پر رئیس حضرتِ علیؓ کے ایک قول کا حوالہ دیتے ہوئے کہتے ہیں”رزق کے پیچھے اپنے ضمیر کو خراب نہ کرو کیونکہ رزق انسان کو ایسے تلاشتی ہے جیسے مرنے والے کو موت“۔
”نا تو مجھے پاکستان سے اُلفت ہے اور نہ ہندوستان کے ساتھ نفرت،مجھے بس اپنے کشمیر کے ساتھ محبت ہے،میں یہاں امن چاہتا ہوں“۔
(رئیس احمد،مستعفی اہلکار)
مقامی اخبار رائزنگ کشمیر میں شائع ہوئی ایک رپورٹ میں کسی نامعلوم پولس افسر کے حوالے سے کہا گیا ہے”اُس(کانسٹیبل)نے تحریری طور محکمہ کو نہیں بتایا ہے لہٰذا اُسے حراست میں لیا گیا ہے تاکہ پتہ کیا جاسکے کہ اُسے کس چیز نے فیس بُک پر ویڈیو جاری کرکے پولس محکمہ سے مستعفی ہونے کا اعلان کرنے پر اُکسایا ہے“۔اُنہوں نے کہا ہے کہ پولس یہ جاننے کی کوشش کر ری ہے کہ مذکورہ پولس اہلکار کے اس فیصلے کے پیچھے اصل میں کیا ہے۔
کشمیر پولس کے چیف منیر احمد خان نے رئیس احمد کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی شروع کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے”ہاں ہم اُس سے بات کرینگے اور اُس سے پوچھیں گے کہ اُس نے اس طرح کی بات کیوں کی ہے۔ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ اُسے کہیں جنگجووں نے دباو میں تو نہیں لایا ہے یا پھر اُس کے دماغ میں کوئی اور ڈر تو نہیں ہے“۔اُنکا کہنا ہے کہ رئیس کے خلاف محکمہ کے ضوابط کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ رئیس پولس تھانہ بانڈی پورہ میں تعینات ہیں جہاں سے اُنہوں نے ہفتے بھر کی رخصت لی تھی اور پھر واپس جانے کی بجائے اُنہوں نے فیس بُک پر آکر اپنے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔رئیس کے استعفیٰ کی ویڈیو وائرل ہوچکی ہے اور اس حوالے سے دور دور تک کے میڈیا نے خبریں شائع کی ہیں۔