سرینگر// جنوبی کشمیر کے ایک ممبر اسمبلی نے الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے طاقت کا غلط استعمال اور ظلم کرکے جنوبی کشمیر کے حالات کو خراب کردیا ہے۔اُنہوں نے کہا ہے کہ حزب کمانڈر بُرہان وانی بھی نا انصافی کی پیداوار تھے اور لوگ آج بھی اُنسے بے انتہا محبت کرتے ہیں۔
’’ملی ٹینسی اور سنگبازی میں ہوچکا اضافہ اس مخلوط سرکار کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔لوگوں کو اعتماد میں لینے کی بجائے یہ(سرکار) انہوں نے تشدد کے ظالمانہ راستے اور بے گناہوں،با الخصوص نوجوانوں،کو مار ڈالنے کا انتخاب کر چکے ہیں۔گرفتاریوں کے چکر نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے اور (نوجوانوں کی) زندگی اجیرن بنائی ہوئی ہے‘‘۔
ایک نیوز میگزین کے ساتھ انٹرویو کے دوران حلقہ انتخاب پہلگام کے نمائندہ الطاف کلو نے الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ حکمران جماعت پی ڈٰ پی نے لوگوں کو ٓر ایس ایس کا خوف دلاکر ڈرایا اور اُنسے دھوکے میں ووٹ لیکر بعدازاں انہی فرقہ پرست طاقتوں کے ساتھ اتحاد کرکے حکومت بنائی جو لوگوں میں بے چینی کی بڑی وجہ بن گیا ہے۔اُنہوں نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے وادی میں خرمن امن میں آ گ لگ گئی ہے جسکے دوران بے گناہوں کا مارا جانا بڑھ گیا ہے۔حُریت کانفرنس پر پی ڈی پی کی حمایت کرتے رہنے کا الزام لگاتے ہوئے الطاف کلو نے کہا ہے ’’ْْْہر کوئی جانتا ہے کہ حُریت دہائیوں سے پی ڈی پی کی حامی رہی ہے یہاں تک کہ پی ڈی پی کا(انتخابی)نشان بھی حُریت سے ہی لیا ہوا ہے‘‘۔ اُنکا کہنا ہے کہ سابق وزیرِ اعلیٰ مفتی سعید نے حلف برداری کے بعد ہی حپریت اور پاکستان کو اُنکے انتخاب کیلئے شکریہ کہا تھا جس سے حُریت اور پی ڈی پی کا رشتہ واضح ہوجاتا ہے۔تاہم اُنہوں نے کہا ہے کہ محبوبہ مفتی نے اقتدار میں آنے کے بعد خود حُریت کو بھی دھوکہ دیا ہے کہ ’’جن گیلانی کو کو وہ اپوزیشن میں رہتے ہوئے مانندِ والد کہتی تھیں اقتدار میں آنے کے بعد وہ اُنکے لئے علیٰحدگی پسند ہوگئے ہیں‘‘۔
الطاف کلو ،جو پی ڈی پی پی کے سینئر لیڈر اور جنرل سکریٹری رفیع احمد میر کو ہرا کر اسمبلی میں ہیں،نے ایک سوال کے جواب میں کہا ہے کہ موجودہ سرکار لوگوں کی توقعات پر پورا اُترنے میں ناکام ہوگئی ہے اور،بقول اُنکے، یہ سرکار کی غلط پالیسیوں کا ہی نتیجہ ہے کہ وادی میں جنگجووں کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگیا ہے۔اُنہوں نے کہا ہے’’ملی ٹینسی اور سنگبازی میں ہوچکا اضافہ اس مخلوط سرکار کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔لوگوں کو اعتماد میں لینے کی بجائے یہ(سرکار) انہوں نے تشدد کے ظالمانہ راستے اور بے گناہوں،با الخصوص نوجوانوں،کو مار ڈالنے کا انتخاب کر چکے ہیں۔گرفتاریوں کے چکر نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے اور (نوجوانوں کی) زندگی اجیرن بنائی ہوئی ہے‘‘۔
این سی لیڈر سے تاہم عمر عبداللہ کے وزیرِ اعلیٰ ہوتے ہوئے قریب سوا سو افراد کے سرکاری فورسز کے ہاتھوں مارے جانے کے بارے میں سوال نہیں کیا گیا ہےاور نہ ہی خود اُنہیں اپنے لیڈر اور موجودہ وزیرِ اعلیٰ کے دوران اقتدار میں عام لوگوں کے سرکاری فورسز کے ہاتھوں مارے جانے میں کوئی مماثلت محسوس ہوئی ہے۔
حزب کمانڈر بُرہان وانی کے گذشتہ سال مارے جانے کے بعد جنوبی کشمیر میں خراب ہوچکی صورتحال کی وجہ پوچھے جانے پر الطاف کلو نے کہا ہے’’بُرہان وانی نا انصافی اور ظلم کی پیداوار تھے۔وہ لوگوں کے ہیرو ہیں جو اُنسے بے انتہا محبت کرتے ہیں۔سرکاری فورسز گرفتاریوں،مارپیٹ اور قتل کی شکل میں ظلم و تشدد اور بربریت کررہی ہیں جس سے عوام مشتعل ہوجاتے ہیں۔حکومت کی جانب سے عام لوگوں کے خلاف طاقت کا غلط استعمال اور ظلم اُن حالات کا ذمہ دار ہے کہ جن سے آج جنوبی کشمیر دوچار ہے‘‘۔