سلر// (منظور احمد) جنوبی کشمیر کے دچھنی پورہ علاقہ میں آج سہ پہر ہوئی شدید ژالہ باری کی وجہ سے میوہ باغات اور دیگر کھڑی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ چناچہ علاقے میں معمول کی طرح موسم خشک تھا اور دھوپ نکلی ہوئی تھی تاہم سہ پہر کے قریب اچانک ہی کالے بادلوں نے آسمان کو گھیرے میں لے لیا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے خوفناک گڑگڑاہٹ کے ساتھ زبردست ژالہ باری شروع ہوگئی جو قریب آدھے گھنٹے تک جاری رہی۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ بڈرو، کاٹھسو، لیور، سلر، ہامناڑی، پاڈن، ولرہامہ اور دیگر ملحقہ دیہات سب سے زیادہ متاثر ہوئے کہ یہاں زمین پر اتنے اولے جمع ہوگئے تھے کہ ایک لمحہ کے لئے برف گرنے کا تصور ہونے لگا
اس قدر شدید ژالہ باری ہوتے دیکھ کر دچھنی پورہ کے بیشتر دیہات میں ماتم کا ماحول بن گیا کیونکہ سیب کے باغات کو شدید نقصان لاحق ہوگیا۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ بڈرو، کاٹھسو، لیور، سلر، ہامناڑی، پاڈن، ولرہامہ اور دیگر ملحقہ دیہات سب سے زیادہ متاثر ہوئے کہ یہاں زمین پر اتنے اولے جمع ہوگئے تھے کہ ایک لمحہ کے لئے برف گرنے کا تصور ہونے لگا۔
واضح رہے کہ حالیہ برسوں میں اس علاقے میں لوگوں نے دھان اور دیگر فصلوں کی جگہ سیب کی کاشت شروع کی ہے اور ابھی یہاں کی اسی فیصد سے زیادہ زمین پر سیب کے باغات لگے ہیں اور یہ یہاں کی اکثریت کے لئے روزگار کا واحد ذرئعہ ہے۔ دلچسپ ہے کہ امسال علاقے میں مقابلتاََ سیب کی بہتر اور قدرے زیادہ فصل متوقع تھی کہ محکمہ ہارٹیکلچر نے ماہرانہ تجزیہ کی بنیاد پر کہا تھا کہ جنوبی کشمیر میں امسال پندرہ سے بیس فیصد اضافی پیدوار کی توقع کی جاسکتی ہے۔ ژالہ باری نے تاہم سبھی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔
کاشتکاروں نے سرکار سے علاقے کا دورہ کرکے نقصان کا جائزہ لیکر اُنہیں معاوضہ دئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس نامہ نگار نے سیب کے کئی باغات میں ژالہ باری سے ہوئے نقصان کا مشاہدہ کرتے ہوئے کئی کاشتکاروں کو روتے اور افسوس کرتے دیکھا ۔ منظور احمد نامی ایک کاشتکار نے بتایا کہ اس قدر ہوئی شدید ژالہ باری کی وجہ سے سیب کے ساتھ ساتھ اخروٹ اور سبزی وغیرہ کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیب اور اخروٹ کی فصل تقریباََ پوری طرح تباہ ہوچکی ہے اور پیڑ خالی ہوگئے ہیں۔ کاشتکاروں نے سرکار سے علاقے کا دورہ کرکے نقصان کا جائزہ لیکر اُنہیں معاوضہ دئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔