کرونا-کوئی وجوہات پر بھی تو سوچو نا!

گذشتہ برس ایک ویڈیو میں شام کا ایک بچہ ،اغیار کے مظالم سے تنگ آکر ، خالق حقیقی سے ملنے سے پہلے کہہ رہا تھا کہ’ میں اللہ کے پاس جا کر سب کچھ بتاﺅں گا ۔۔۔۔ ایسا لگ رہا ہے کہ اُس بچے کی شکایت اللہ تعالیٰ نے سُن لی ہے ۔
آج دنیا کرونا وائرس نامی وبائی بیماری کی وجہ سے غم ناک مناظر پیش کر رہی ہے۔ اٹلی سے ایک ویڈیو سماجی رابطہ کی ویب گاہوں پر گشت کر رہا ہے جس میں اس مہلک وبائی بیماری کی وجہ سے ہلاک ہونے والے ہزاروں افراد کی لاشوں کو ٹرکوں میں لیجاکر بڑے بڑے گھڑوں میں یوں گرایا جارہا ہے کہ جیسے انسان نہ ہوں بلکہ کچرا ہو۔ ان روح فرسا حالات میں مشینوں کے ذریعے لاشوں کودفن کرنا بھی ہماری آنکھوں نے دیکھ لیا،والدین کو اپنے بچوں کو گلے لگانے کے لئے تڑپنا اورترسنا پڑ رہاہے اور مر جانے پر بیٹا اپنے باپ کی لاش کو ہاتھ تک نہیں لگا پارہا ہے۔
دنیا کی بڑی بڑی طاقتیں ،جن کے پاس ایٹم اور نیوکلیر بموں کے خزانے ہیں ،بے یار ومدد گار ہو گئی ہیں ۔ بڑی بڑی عالمی طاقتوں کے بادشاہ یتیم بچوں کی طرح بلک رہے ہیں ،دنیا کا بہترین طبعی نظام ناکام ہو تا ہوا دکھائی دے رہا ہے ۔ پُر رونق بازار ،ہنستے اور کھلتے گھر،دفتر اور اسکول ویرانی کا کربناک منظر پیش کر رہے ہیں ۔غریب اور محتاج عوام اب زندگی کی بجائے موت کو ہی ترجیح دے رہے ہیں ،مسجد ،مندر اور دیگر عبادت گاہوں میں ویرانیاں چھائی ہوئی ہیں ۔ یہ دنیا میں کیا ہونے لگا ہے کسی کو کچھ سمجھ نہیں آرہا ہے ۔ایسا لگ رہا ہے کہ اُس شامی بچے کی فریاد اللہ نے سُن لی ہے ،کشمیر کی آصفہ کے درد انگیز نالے اللہ تعالیٰ کو واحدا لقہار کے بطور فیصلے لینے پر مجبور کر رہے ہیں۔ یمن کے بچوں کی آہیں اور سسکیاں بھی عرش معلٰی پر جا پہنچی ہیں ،شام و عراق کے شاداب شہروں کی تباہی اور جلتی لاشوں کے قاتلوں کو اللہ اپنی قہاری کی جھلک دکھانے لگا ہے ،کشمیر میں کُنن پوشپورہ اور شوپیاں میں معصوم خواتین کی عصمتیں لُٹنے اور ان مظلوموں کی کربناک چیخوں پر دنیا کی خاموشی کا خمیازہ اسکے کاندھوں پر آنے لگا ہے۔ رب ذولجلال معصوم ہبا نثار اور انشاء مشتاق کی محتاجی کا حساب لینے لگا ہے ۔ فلسطین میں بن کھلے ہی کلیوں کے مرجھا دیئے جانے کی قیمت بھی اب دنیا چُکانے لگی ہے ،اللہ دنیا سے برما اور چیچنیا کے مسلمانوں کی لاشوں کے چھیتھڑے اُڑانے کا حساب مانگنے لگا ہے ۔ دہلی ،گجرات اور پوپی کے معصوم انسانوں کے قتل عام کے دوران وہ دل دوز صدائیں اب عرش ہلا رہی ہیں ۔

ایسا لگ رہا ہے کہ اُس شامی بچے کی فریاد اللہ نے سُن لی ہے ،کشمیر کی آصفہ کے درد انگیز نالے اللہ تعالیٰ کو واحدا لقہار کے بطور فیصلے لینے پر مجبور کر رہے ہیں۔

یہ چند واقعات کی مثال ہے کہ جن پر سیاسی، اقتصادی اور مادی مفادات کی وجہ سے دنیا لمبے عرصہ سے آنکھیں موندھے ہوئی تھی بلکہ خود مظلوموں کی بجائے طاقتور ظالم کی تعریفوں میں لگی تھی۔ لیکن اللہ خالق و مالک ،جس کو نہ اونگھ آتی ہے نہ نیند،جس کے قبضے میں ساری دنیا ہے، بے بسوں ،بے کسوں ،مظلوموں ،بچوں ،بزرگوں اور خواتین پر ہو رہے مظالم کا حساب رکھتا رہا ۔ دنیا کے جھوٹے خداﺅں کو یہ گمان بھی نہیں ہوا ہوگا کہ وہ اس خالقِ برحق سے بچ نہیں سکتے ۔ شاید دنیا میں فرعونو و نمرود بنے بیٹھے گمراہوں کو اسکا قطعی اندازہ نہیں ہوا ہوگا کہ کوئی واحدالقہار انہیں فنا بھی کر سکتا ہے ۔لیکن آج سبھی کو بھی اعتراف ہے کہ اس نہ دکھنے والے وائرس نے دنیا کی بڑی بڑی طاقتوں کو کلین بولڈ کر دیا ہے ۔

دنیا میں ہر کسی نے بس انسانیت کو تباہ کرنے کاسامان فراہم کیا انسانیت فناہ ہو گئی ہر طرف سے ظالم اور جابر حکمران انسانیت پر ظلم کا ہر ایک حربہ آزما رہے ہیں ۔ہر ایک کو بس انسانیت کی بربادی کے لئے ہتھیاروں کی جیسے لت لگی ہو۔ دنیا کے بڑے بڑے ممالک ہتھیاروں کے ذخائر جمع کر رہے ہیں۔ جب دنیا میں اس سوچ کے حکمران مسلط ہوتے ہیں اور انسانیت گمراہ ہوتی ہے تو اللہ اسے مختلف اقسام کے عذاب میں جھکڑ لیتا ہے ۔
اللہ تعالیٰ سورہ احزاب میں فرماتے ہیں ”جو لوگ اللہ اور اس کے رُسول کو ایذء دیتے ہیں اُن پر دنیا اور آخرت میں اللہ کی پھٹکار ہے اور اُن کے لئے نہایت رُسوا کُن عذاب ہے “۔ ایسا نہیں ہے کہ دنیامیں اس وبائی بیماری کے متعلق کسی نے انتباہ نہ کیا ہو….میں پہلے بھی بتا چُکا ہوں کہ جب ظلم و جبر کا دور انسانیت پر چلنا شروع ہو جاتا ہے تو اللہ کا عذاب نازل ہونا شروع ہو جاتا ہے ۔ پاکستان کے ایک معروف صحافی حامد میر نے اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ ایک امریکی جریدے ”کلینیکل مائیکروبا ئیولوجی ریویو“کے اکتوبر 2002ء کے شمارے میں شایع ہونے والے ایک تحقیقی مضمون میں 13سال قبل پانچ سائنسدانوں نے دنیا کو کورونا وائرس کے بارے میں خبردار کیا ہے ۔یہ جریدہ امریکن سوسائٹی فار مائیکرو بائیولوجی کے زیر اہتمام شایع ہوتا ہے ۔ وہ لکھتے ہیں کہ کچھ سال کے بعد امریکن تھنک ٹینک رینڈ کارپوریشن نے 2012ء میں ایک رپورٹ شایع کی اور بتایا کہ مستقبل میں امریکہ کے لئے بڑا خطرہ دہشت گردی نہیں بلکہ ایک عالمی وبا بنے گی جو امریکی معاشرے کے پورے طرزِ زندگی کو بدل کر رکھ دے گی لہذا اس طرف توجہ کریں ۔
اس انتباہ کے باوجود بھی امریکہ اور دنیا کے دیگر ممالک نے انسانیت کے بچاﺅ کے لئے کوئی قدم نہیں اُٹھایا بلکہ اب یوں کہا جا رہا ہے کہ دنیا میں حکمرانوں کی نا اہلی اب تاریخ کا ایک بد ترین حصہ بنتی جا رہی ہے۔ جہاں مورخ اس دور کا ذکر کرتے ہوئے شام اور یمن کی جنگ کا ذکر کریں گے وہیں افغانسان کی جنگ میں امریکہ اور طالبان کا امن معاہدہ بھی تاریخ کے اوراق سیاہ کرے گا اور کورونا وائرس بھی تاریخ کے اہم ابواب میں شامل ہوگا اور یہ ضرورلکھا جائے گا کہ کورونا کی وبا سے لڑنے کے لئے دنیا کی بڑی بڑی عالمی طاقتوں کو شعبہ طب میں وینٹی لیٹرس کی کمی پڑ گئی جس کے سبب انسانیت سسک سسک کر کورونا وائر س کی بھینٹ چڑھ کر موت کے گھاٹ اُتر گئی ۔واحسرتا
کرونا وائرس کی تباہ کاریوں اسکی وجوہات اور مستقبل میں اسکے اثرات کے حوالے سے بہت کچھ لکھا جاچکا ہے اور آگے بھی لکھا جائے گا لیکن المختصر ہمیں رجوع اللہ کرنے میں دیر نہیں کرنی چاہے ۔ ہمیں اپنے اجتماعی گناہوں کی توبہ کی سبیل کرنی چاہیے اور ساتھ ساتھ اپنے آپ کے ساتھ سماج میں مجبوروں ،لاچاروں ،مسکینوں اور دردمندوں کے جینے کا سہارا بننا چاہیے ۔ ابھی اللہ مہلت دے رہا ہے بلکہ قرآن حکیم کی سورہ فاطر میں اللہ فرماتے ہیں ”اور اگر اللہ تعالی لوگوں پر اُن کے اعمال کے سبب سخت گیری فرمانے لگتا تو روئے زمیں پر ایک جاندار کو نہ چھوڑتا لیکن اللہ تعالیٰ اُن کو میعادِ معین تک مہلت دے رہا ہے سو جب اُن کی میعاد آپہنچے گی اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو آپ دیکھ لے گا“۔
اس مشکل کی گھڑی میں ہمیں مجموعی طور انسانیت کو بچانے کے لئے اپنی کوششیں تیز کرنا ہونگیں، نہیں تو تاریخ دان لکھے گا کہ دنیا میں ایک صدی ایسی بھی گُزری ہے جب وینٹی لیٹرس اور دیگر طبی سامان کی کمی کے سبب فلاں قوم فنا ہو گئی ۔اللہ تعالیٰ ہمارے حال پر رحم کھائے ۔آمین۔
ghazisuhail09@gmail.com
 

لوگ ٹراول ہسٹری کیوں چھُپاتے ہیں،وجہ سامنے آگئی!

Exit mobile version