پلوامہ// لشکر کمانڈڑ اُسامہ اور اُنکے ساتھی ناصر میرکے بچاو میں احتجاجی مظاہرے کرنے والے ایک ہجوم پر سرکاری فورسز کی فائرنگ سے ایک عام شہری کی موت ہوئی ہے جبکہ درجنوں دیگر زخمیوں میں کم از کم ایک کو زخمی حالت میں سرینگر منتقل کیا گیا ہے۔اس دوران فورسز نے متنازعہ پیلٹ گن کا استعمال کرکے کئی مظاہرین کو چھلنی کردیا ہے جنکا پلوامہ کے ضلع اسپتال میں علاج ہورہا ہے۔
لتر پلوامہ میں صبح صبح سرکاری فورسز نے جنگجووں کے ایک ٹھکانے پر چھاپہ مار کر یہاں لشکرِ طیبہ کے ضلع کمانڈر وسیم شاہ عرف اُسامہ اور اُنکے ساتھی ناصر کو مار گرایا تھا۔ چناچہ جھڑپ شروع ہونے کے بارے میں پتہ چلتے ہی آس پڑوس کے ہزاروں لوگوں نے احتجاجی مطاہرے شروع کرکے محصور جنگجووں کو فرار ہونے میں مدد دینے کی کوشش کی تھی لیکن فورسز نے پہلے ہی کئی دائروں والا گھیرا ڈال رکھا تھا جسکی وجہ سے جنگجووں کا فرار ہونا ممکن نہیں ہو سکا۔
درجنوں مظاہرین شدید زخمی ہو گئے ہیں جن میں سے کئی ایک کو سرینگر کے صدر اور دیگر اسپتالوں کو منتقل کیا گیا تھا جہاں گلزار احمد میر دامادِثناءاللہ میر ساکن علیال پورہنے زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ دیا ہے۔
احتجاجی مطاہرین کو منتشر کرنے کیلئے سرکاری فورسز نے آنسو گیس کے گولے چھوڑے،پیلٹ گن کا استعمال کیا اور پھر باضابطہ فائرنگ بھی کی اور ذرائع کا کہنا ہے کہ فورسز کی اس کارروائی میں درجنوں مظاہرین شدید زخمی ہو گئے ہیں جن میں سے کئی ایک کو سرینگر کے صدر اور دیگر اسپتالوں کو منتقل کیا گیا تھا جہاں گلزار احمد میر دامادِثناءاللہ میر ساکن علیال پورہنے زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ دیا ہے۔ میر کو گولی لگی ہوئی تھی اور بتایا جاتا ہے کہ زخم اس حد تک سنگین تھا کہ وہ جانبر نہیں ہو سکے۔بتایا جاتا ہے کہ محمد اشرف میر نامی ایک اور زخمی کی حالت بھی سرینگر کے صدر اسپتال میں نازک بنی ہوئی ہے حالانکہ اُنکا علاج جاری ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پیلٹ گن سے چھلنی ہوئے کئی مظاہرین کا پلوامہ کے ضلع اسپتال میں علاج ہورہا ہے۔
لتر اور آس پروس کے علاقوں میں حالات انتہائی کشیدہ ہیں اور یہاں ہڑتال ہوگئی ہے جبکہ کئی ایک مقامات پر احتجاجی مظاہرے شروع ہونے کی بھی اطلاعات مل رہی ہیں۔ذرائع کا تاہم کہنا ہے کہ پولس ،فوج اور سی آر پی ایف کی تازہ کمک کو علاقے میں بھیج دیا گیا ہے جبکہ انٹرنیٹ کی سروس بند کردی گئی ہے۔