ہائی وے پر شبانہ حملہ،جنگجو سمیت پانچ مرے

انٹرنیٹ سے لی گئی فائل فوٹو

 

سرینگر//
سرینگر-جموں شاہراہ پر میر بازار کے قریب دیر رات ہوئے ایک جنگجوئیانہ حملے میں ایک پولس اہلکار اور تین عام شہری مارے گئے ہیں جبکہ پولس نے جوابی کارروائی میں ایک مشتبہ جنگجو کو بھی مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔ پولس کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ جنگجووں سے ایک پستول چھین لی گئی ہے اور ایک گرنیڈ بر اآمد کیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ حملہ دیر رات پونے دس بجے کے قریب اُسوقت ہوا کہ جب ملہ پورہ میر بازار کے قریب شاہراہ پر ایک حاڈچہ پیش آیا تھا اور پولس جائے واردات پر عینی شاہدین کا بیان لینے کے لئے پہنچ گئی تھی۔ اس سے قبل یہاں ایک ٹریکٹر اور ٹرالر کے مابین زبردست ٹکر ہوئی تھی اور ٹریکٹر ڈرائیور مارا گیا تھا۔ پولس ذرائع کا کہنا ہے کہ چوکی افسر صفدر ملک کی قیادت میں ایک پولس پارٹی جائے واردات پر پہنچ کر درماندہ ہوئے ٹریفک کو بحال کرنے کے علاوہ عینی شاہدین سے بیان لینے ہی لگی تھی کہ گھات میں بیٹھے جنگجووں نے حملہ بولدیا اور یہاں افراتفری مچ گئی۔ پولس کا یہ بھی کہنا ہے کہ ابتدائی حملے میں محمود احمد نامی ایک پولس اہلکار اور چار دیگر افراد مارے گئے۔ پولس کو بعدازاں ایک مردہ شخص کی جیب سے گرنیڈ ملا جس سے اندازہ ہوا کہ وہ جنگجو تھا جبکہ ایک زخمی جنگجو کی تلاش میں خون کے دھبوں کا تعاقب کیا جا رہا ہے۔

پولس نے مارے گئے جنگجو کی شناخت فیاض احمد اشوار کے بطور کی اور دعویٰ کیا ہے کہ وہ ادھمپور میں 2015 میں ہوئے ایک فدائین حملے، جس میں نوید نامی ایک پاکستانی جنگجو کو زندہ پکڑا گیا تھا، میں جنگجووں کی اعانت کرنے کا ملزم تھا اور تب ہی سے فرار تھا جبکہ اس کے سر پر این آئی اے نے دو لاکھ روپے کا انعام رکھا ہوا تھا۔

پولس چیف ایس پی وید کا کہنا ہے کہ حملے میں کل تین جنگجووں کے شامل رہنے کا اندازہ ہے کہ جن میں سے ایک مارا گیا ہے،ایک زخمی حالت میں اور ایک صحیح سالم فرار ہوچکا ہے۔ یہ بھی اندازہ لگایا جارہا ہے کہ جنگجووں نے شائد پولس پارٹی کا اسلحہ چھین لینے کا منصوبہ بنایا تھا جو کامیاب نہ ہوا۔ الٹا پولس کا دعویٰ ہے کہ جنگجووں سے ایک پستول چھین لیا گیا ہے۔ جنوبی کشمیر میں کچھ عرصہ سے جنگجوئیانہ سرگرمیوں میں انتہائی اضافہ ہوتے دیکھا جارہا ہے اور سرکاری فورسز کو اعتراف ہے کہ صورتحال قابو سے باہر ہو رہی ہے۔

Exit mobile version