سرینگر// اپنی نوعیت کے ایک دلچسپ اور حیران کردینے والے واقعہ کے بطور ماہرین نے دنیا کی قدیم ترین روٹی کے باقیات دریافت کر لینے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس دعویٰ کی سچائی پر یقین کیا جائے تو پھر اردن کے شمال مشرق میں ملی یہ روٹی ساڑھے چودہ ہزار سال پُرانی ہے اور اسے ’’نتوفی تہذیب“ کے لوگوں نے پتھر کے تندور میں بنایا تھا۔
پیر کے روز شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں محققین نے بتایا ہے کہ بحیرہ روم کے مشرق میں واقع ایک علاقے میں دو شکاریوں نے دنیا کی قدیم ترین اس روٹی کو دریافت کیا ہے ۔ دریافت ہونے والی روٹی کو، جو غالبا غیر خمیری تھی ، جو یا گندم سے تیار کیا گیا تھا اور بناتے وقت اسے ہموار بنایا گیا تھا۔
محققین کا دعویٰ ہے کہ یہ روٹی جس زمانے میں تیار کی گئی اُسے ’’نتوفی تہذیب“ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس تہذیب نے اپنے پیروکاروں کو خانہ بدوشی کی زندگی کی بجائے ایک مستحکم طرزِ حیات کی جانب مائل کیا تھا۔
دریافت ہونے والی روٹی کو، جو غالبا غیر خمیری تھی ، جو یا گندم سے تیار کیا گیا تھا اور بناتے وقت اسے ہموار بنایا گیا تھا۔
کوپن ہیگن یونی ورسٹی میں آثاریاتی نباتات کے علم کی محققہ آمایا آرنز کے مطابق’’اتنے پُرانے مقام پر روٹی کا پایا جانا ایک غیر معمولی واقعہ ہے“۔ آمایا نے اس تحقیق کو تیار کرنے میں مرکزی کردار ادا کیا جو ’’پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز“ نامی تحقیقی جریدے میں شائع ہوئی ہے۔
آمایا نے مزید بتایا کہ اس روٹی کی بنیادیں ابھی تک اُن زرعی معاشروں کے ساتھ جُڑی ہوئی ہیں جنہوں نے بیجوں کی کاشت کا آغاز کیا۔ اس سے قبل قدیم ترین روٹی کا ثبوت ترکی میں ایک مقام پر ملا تھا جس کی عمر 9100 برس ہے۔
آمایا کے مطابق “اب اس بات کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ آیا روٹی کی تیاری اور زراعت کے پروان چڑھنے میں کوئی تعلق ہے … یہ بھی ممکن ہے کہ روٹی نے لوگوں کو اس جانب راغب کیا ہو کہ وہ زراعت کی مصروفیت کو اپنائیں”۔