بنگلور// اگر کاکروچ دیکھ کر آپ کو کراہت محسوس ہوتی ہے تو ذرا ٹھنڈی سانس لیجئے اور دھیان سے سنئے کہ بھارتی سائنسدانوں نے کاکروچ کا کیا فائدہ ڈھونڈ نکالا ہے، شاید کاکروچ کے متعلق آپ کی رائے بھی بدل جائے۔ بات کچھ یوں ہے کہ گاہے بگاہے آپ کسی ’سپر فوڈ‘ کا چرچا سنتے رہتے ہوں گے۔ کبھی یہ لیبل گائے کے دودھ کو ملا اور کبھی بکری کے دودھ کو سپر فوڈ قرار دیا گیا۔ پھر یہ بات بادام کے دودھ، جئی کے دودھ اور سویا دودھ تک پہنچ گئی مگر کس نے سوچا تھا کہ ایک دن یہ معاملہ کاکروچ تک بھی پہنچے گا۔ کاکروچ ہی کچھ کم عجب نا تھا مگر یہاں تو بات کاکروچ کے دودھ کی ہو رہی ہے۔ جی جناب، یہ کاکروچ کا دودھ ہے جس کے بارے میں سائنسدان کہہ رہے ہیں کہ یہ کسی بھی اور غذا سے بڑھ کر طاقتور غذا ہے۔
ٹائمز آف انڈیا کے مطابق بھارت کے مشہور سائنسی ادارے انسٹیٹیوٹ آف سٹیم سیل بیالوجی اینڈ ری جنریٹو میڈیسن بنگلور کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ کاکروچ کے جسم میں دودھ کی پروٹین کے کرسٹل پائے جاتے ہیں۔ ایشیاءپیسفک کے علاقے میں پائے جانے والی کاکروچ کی نسل کے جسم میں یہ کرسٹل وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں۔ یہ کاکروچ اسے اپنے بچوں کی غذا کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ دودھ کے یہ کرسٹل اتنے طاقتور ہیں کہ کوئی بھی اور غذا ان کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔ ان میں حراروں کی تعداد عام دودھ کی نسبت کہیں گنا زیادہ ہوتی ہے جبکہ ان سے حاصل ہونے والی توانائی بھی کسی او رجانور کے دودھ کی نسبت تین گنا زیادہ ہوتی ہے۔
سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ دودھ کے یہ کرسٹل اتنے طاقتور ہیں کہ کوئی بھی اور غذا ان کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔ ان میں حراروں کی تعداد عام دودھ کی نسبت کہیں گنا زیادہ ہوتی ہے جبکہ ان سے حاصل ہونے والی توانائی بھی کسی او رجانور کے دودھ کی نسبت تین گنا زیادہ ہوتی ہے۔ سائنسی جریدے ’انٹرنیشنل یونین آف کرسٹیلو گرافی‘ میں شائع ہونے والی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کاکروچ کے دودھ میں گائے کے دودھ کی نسبت پروٹین چار گنا زیادہ ہوتی ہے، بھینس کے دودھ کی نسبت تین گنا زیادہ، جبکہ اس میں امینو ایسڈز کی تقریباً تمام اقسام پائی جاتی ہیں۔
چونکہ یہ ممکن نہیں کہ کاکروچ کے جسم سے پروٹین حاصل کرکے اسے انسانی استعمال میں لایا جائے لہٰذا سائنسدان کوشش کررہے ہیں کہ اس پروٹین کے مزید مطالعے کے بعد لیبارٹری میں اس کی تیاری کو ممکن بنایا جاسکے۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ غالباً یہ پروٹین عام دودھ کے برعکس ایک گولی کی شکل میں ہمیں دستیاب ہوگی، یعنی کاکروچ کا دودھ پیا نہیں بلکہ کھایا جائے گا۔