میکسکو کی ایک کمپنی سے وابستہ ایک مسلمان سائنسدان نے مردہ پرندوں کی مدد سے اصلی پرندوں کی شکل والا ڈرون تیار کر لیا ہے۔تجربہ کامیاب ہے تاہم اس میں مزید بہتری لائے جانے کی ضرارت بتائی گئی ہے۔
نیو میکسکو ٹیک نامی ادارے سے وابستہ مصطفی حسن الیان کو سوجھی کہ کیوں نہ مردہ پرندوں کی لاشوں سے ہی ڈرون بنائے جائیں۔اس کے لیے اُنہوں نے کچھ حنوط شُدہ پرندوں کو لیا اور ان کے اندر کی باقیات کو نکال باہر کیا۔ پھر اس کے اندر برقی آلات اور موٹر نصب کرکے اس سے بازو پھڑپھڑانے والے پرندے نُما ڈرون بنائے ۔ ان ڈرونز میں کبوتر، عین کبوتر کی طرح اور شکرا بالکل شکرے کی طرح ہی پرواز کرتا ہے کیونکہ اس کا بہت سا حصہ حقیقی حنوط شُدہ پرندے پر ہی مشتمل ہے۔ماہرین کو توقع ہے کہ ایسے ڈرون پنچھیوں کو انہی جیسے پرندوں کے جُھنڈ میں شامل کرکے ماحولیاتی اور جنگلی حیات کا احوال لیا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ پرندوں سے قریب تر جاسوس ڈرون کی ایک بالکل نئی نسل بنائی جاسکے گی۔
مصطفیٰ حسن الیان نے کہا ہے’ہم نے مصنوعی مادوں کی بجائے مردہ پرندوں کو استعمال کیا ہے اور ری انجینئرنگ کی بدولت ان سے ڈرون بنائے ہیں‘۔واضح رہے دُنیا بھر میں پرندوں کی طرح پرواز کرنے والے ڈرون پر کام جاری ہے اور مصطفیٰ حسن کی ایجاد اس سمت میں ایک بڑی پیشرفت ہے۔