اسوقت جب کرونا وائرس سے بچاؤ کیلئے جاری تالہ بندی کی وجہ سے لوگ گھروں میں بند ہوگئے ہیں اور معمول کی سرگرمیاں مفلوج ہیں سرینگر میں قائم ایک قرانی درسگاہ نے آن لائن کلاس کا انتظام کرکے لوگوں کو بہتر طور مصروف ہونے کا موقعہ فراہم کیا ہے۔جدید تیکنالوجی سے لیس ’’اسکول آف آرتھوپی قران اینڈ تھیالوجی ایجوکیشن‘‘ کی یہ کوشش کامیاب ہوتی دکھائی دے رہی ہے کیونکہ اسکی شروعات کے محض دو دنوں کے اندر کئی لوگ اس سے جُڑ کر قران سیکھنے لگے ہیں۔
وہ اس کوشش کے اس حد تک کامیاب رہنے کیلئے بہت زیادہ پُرامید نہیں تھے تاہم اُنہیں لوگوں کے مثبت اور غیر معمولی ردِ عمل سے خوش گوار حیرت ہوئی ہے
اسکول کے ڈائریکٹر تنویر احمد کا کہنا ہے کہ وہ اس کوشش کے اس حد تک کامیاب رہنے کیلئے بہت زیادہ پُرامید نہیں تھے تاہم اُنہیں لوگوں کے مثبت اور غیر معمولی ردِ عمل سے خوش گوار حیرت ہوئی ہے۔اُنہوں نے کہا کہ تالہ بندی کی وجہ سے قران سیکھنے والوں کا درسگاہ پہنچنا ناممکن ہوگیا تھا جسکے نتیجے میں معمول کے دروس تعطل کا شکار ہوگئے تھے تاہم جدید تیکنالوجی کے استعمال نے نہ صرف پہلے سے درج طلبائ کا مسئلہ حل کردیا بلکہ اس سے دور دور سے قران سیکھنے کے متمنی لوگ بھی جُڑنے لگے ہیں ۔اُنہوں نے کہا’’اچھی بات یہ ہے کہ نہ صرف پہلے سے قران سیکھنے والوں کے دروس بحال ہوگئے بلکہ کلاس کا دائرہ وسیع ہوگیا‘‘۔اُنہوں نے کہا کہ اگرچہ سُست رفتار انٹرنیٹ کی وجہ سے گھر بیٹھے کلاس لینے والوں کو کہیں کہیں دقعتیں درپیش ہیں تاہم کام چل رہا ہے اور اُنہیں یقین ہے کہ انٹرنیٹ کی رفتار بحال ہونے پر اس طریقہ تعلیم سے مزید لوگوں کو قران سکھانے کی سعی کی جاسکے گی۔
آن لائن قران سیکھنے کیلئے یہاں کِلک کریں
مذکورہ اسکول زائد از دو دہائی سے سرگرمِ عمل ہے اور قرانی تعلیمات کو دور دور تک پہنچانے کیلئے جدید تیکنالوجی کا استعمال کرتے آنے کی وجہ سے ایک منفرد حیثیت رکھتا ہے۔وادیٔ کشمیر میں یہ اپنی نوعیت کا پہلا ادارہ ہے اور ابھی نہ صرف مواصلات و دیگر تیکنالوجی سے لیس ہے بلکہ یہاں قرانی تشہیر کیلئے پرنٹنگ وغیرہ کی جدید سہولیات بھی دستیاب ہیں۔تنویز احمد کے مطابق درسگاہ میں نہ صرف قران پڑھایا جاتا ہے بلکہ یہاں اقوالِ زریں،قرانی آیات اور احادیث پر مبنی نصیحت والے پوسٹر چھاپ کر انہیں تقسیم کرکے سماجی بدعات،جیسے بے حیائی،رشوت خوری،سگریٹ نوشی،منشیات کے استعمال وغیرہ کے خلاف لوگوں کو خبردار کرنے کی کوشش بھی کی جارہی ہے۔
اب جبکہ وقت کی ضرورت نے اُنکا دھیان آن لائن کلاسز کی طرف موڑ دیا ہے اور یہ کوشش کامیاب ہوتے محسوس ہورہی ہے وہ کرونا وائرس کی ہنگامی صورتحال کے گذرجانے کے بعد بھی اس طریقہ تعلیم کو جاری رکھنا چاہیں گے
اسکول کے ڈائریکٹرنے مزیدکہا کہ اب جبکہ وقت کی ضرورت نے اُنکا دھیان آن لائن کلاسز کی طرف موڑ دیا ہے اور یہ کوشش کامیاب ہوتے محسوس ہورہی ہے وہ کرونا وائرس کی ہنگامی صورتحال کے گذرجانے کے بعد بھی اس طریقہ تعلیم کو جاری رکھنا چاہیں گے۔
وہ کہتے ہیں’’میں سمجھتا ہوں کہ بھاگ دوڑ والی زندگی میں جب کئی لوگ محض اس وجہ سے قران سے دور ہوجاتے ہیں کہ اُنہیں اسے سیکھنے کیلئے فرصت نہیں ملتی ہے،آن لائن طریقہ بڑا مددگار ثابت ہوسکتا ہے،اللہ نے چاہا تو ہم نہ صرف اس طریقہ کو جاری رکھیں گے بلکہ اسے وسعت دینے کی کوشش کی جائے گی تاکہ وہ لوگ کہ جو کسی وجہ سے وقت نہیں نکال پارہے ہیں گھر یا کام کی جگہ رہتے ہوئے بھی قران سیکھ سکیں‘‘۔
وہ کہتے ہیں کہ اس طریقۂ تعلیم کو موثر بنانے کیلئے درسگاہ کو کئی جدید آلات درکار ہیں اور اس سلسلے میں وہ چاہتے ہیں کہ صاحبانِ ثروت صدقہ جاریہ کے بطور درسگاہ کی معاونت کریں۔ انہوں نے کہا ’’جو لوگ اپنے لئے صدقہ جاریہ رکھنا چاہتے ہیں وہ اس کام میں ہماری معاونت کرسکتے ہیں،انہیں اندازہ ہونا چاہیئے کہ انکی معاونت سے کہاں کہاں تک قران کا نور پھیل سکتا ہے‘‘۔
آن لائن قران سیکھنے کیلئے یہاں کِلک کریں