انتخابی ڈیوٹی دینے والے ملازمین کی تنخواہ دوگنا کردی گئی

سرینگر// جموں کشمیر میں اہم سیاسی پارٹیوں کے انتخابی بائیکاٹ اور جنگجووں کی جانب سے انتخابات میں شریک ہونے والے کسی بھی شخص کیلئے دی گئی دھمکی کا توڑ کرتے ہوئے انتخابی ماحول بنانے کیلئے ریاستی سرکار نے سکیورٹی فورسزکی 400اضافی کمپنیوں کی تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔سرکار نے اپنے ملازمین کو انتخابی ڈیوٹی دینے پر آمادہ کرنے کیلئے انہیں ایک مہینے کی اضافی تنخواہ دینے کی لالچ دی ہے۔

ریاست کے چیف سیکریٹری بی وی آر سبھرامنیم نے آج ان باتوں کا اعلان کرتے ہوئے ایک پریس کانفرنس میںدعویٰ کیا کہ ریاستی عوام میں کافی جوش وخروش پایا جارہا ہے تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ انتخابات لڑنے والے امیدواروں کو دھمکیاں دی جارہی ہیں۔البتہ انہوں نے کہا کہ سرکار کسی بھی صورتحال سے نپٹنے کیلئے تیار ہے۔انہوں نے کہا ’سیکورٹی کے حوالے سے کچھ خدشات ہیں۔ عملے، امیدواروں اور پورے انتخابی عمل کے حوالے سے خدشات ہیں۔ چیف سکریٹری نے نے انتخابات کے لئے تعینات کئے جانے والے سیکورٹی فورس کمپنیوں کی تفصیلات ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی فورسز کی 400 کمپنیاں تعینات کی جائیں گی۔انہوں نے کہا” یہ انتخابات بے مثال سیکورٹی انتظامات کے بیچ کرائے جائیں گے“۔

’’جن ملازمین کو انتخابی ڈیوٹی پر تعینات کیا جائے گا، انہیں ایک ماہ کی اضافی تنخواہ دی جائے گی۔ یہ بھی ایک مثالی اقدام ہے۔ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا ہے۔ ملک میں کہیں بھی ایسا نہیں کیا جاتا ہے۔ ہم نے ان کی سیفٹی اور سیکورٹی کے معقول انتظامات کئے ہیں“۔

ملی ٹینسی کا گڈھ بنے ہوئے جنوبی کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پولس سربراہ دلباغ سنگھ کے سمیت اس ریاستی فورس کی پوری قیادت کو جنوبی کشمیر منتقل کردیا گیا ہے اور وہ صورتحال پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا ”انتخابی مہم چلانے کے دوران امیدواروں کو گاڑیاں فراہم کی جائیں گی۔ انہیں سیکورٹی فراہم کی جائے گی۔ انہیں ان کی مرضی پر سیکورٹی دی جائے گی“۔بی وی آر سبھرامنیم نے اعتراف کیا کہ انتخابات لڑنے والے امیدواروں کو دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا’ ’ہم نے ووٹنگ کے لئے انتہائی تفصیلی اقدامات اٹھائے ہیں۔ بے شک دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ ہم نے سوشل میڈیا پر دیکھا ہے کہ دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ ہم تیار ہیں۔ لوگوں کو زیادہ فکر مند نہیں ہونا چاہیے۔ پولیس کا حوصلہ بلند ہے“۔ انہوں نے کہا ”سب سے زیادہ خطرہ ان امیدواروں کو ہوسکتا ہے، جو انتخابات جیت جاتے ہیں۔ ہم انہیں کچھ وقت تک سیکورٹی فراہم کریں گے۔ لیکن جب نظام وجود میں آئے گا تو لوگ سمجھیں گے کہ یہ سیاست کے بارے میں نہیں ہے۔ یہ بنیادی سطح کے مسائل کے حل کے لئے ہیں“۔

چیف سکریٹری نے کہا کہ انتخابی ڈیوتی پر تعینات کئے جانے والے سرکاری ملازمین کو ایک ماہ کی اضافی تنخواہ دی جائے گی۔ انہوں نے کہا’’جن ملازمین کو انتخابی ڈیوٹی پر تعینات کیا جائے گا، انہیں ایک ماہ کی اضافی تنخواہ دی جائے گی۔ یہ بھی ایک مثالی اقدام ہے۔ ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا ہے۔ ملک میں کہیں بھی ایسا نہیں کیا جاتا ہے۔ ہم نے ان کی سیفٹی اور سیکورٹی کے معقول انتظامات کئے ہیں“۔ چیف سکریٹری نے دعویٰ کیا کہ ان انتخابات کے حوالے سے ریاستی عوام میں کافی ”جوش وخروش “پایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا ”لوگوں میں انتخابات کے حوالے سے کافی خوش وخروش ہے۔ ہم میڈیا میں بہت کچھ پڑھتے ہیں۔ لوگوں کے خدشات کے بارے میں بہت کچھ لکھا ہوا ہوتا ہے۔ لیکن ہمیں جو فیڈ بیک حاصل ہوا ہے، اس کے مطابق لوگوں میں کافی جوش وخروش ہے“۔

واضح رہے کہ جموں وکشمیر کی دو بڑی علاقائی جماعتوں نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے ریاست میں اعلان شدہ پنچایتی اور بلدیاتی انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کر رکھا ہے۔ دونوں جماعتوں کا مطالبہ ہے کہ مرکزی سرکار دفعہ 35 اے کے ساتھ کسی قسم کی چھیڑچھیڑ نہ کرنے کی ضمانت دے تو پھر انتخاب میں حصہ لیں گی۔ سی پی آئی ایم اور بی ایس پی نے بھی نیشنل اور پی ڈی پی کی لائن اختیار کرتے ہوئے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔ جبکہ بزرگ راہنما سید علی شاہ گیلانی کی قیادت والی ” مشترکہ مزاحمتی قیادت “بلدیاتی و پنچایتی انتخابات کے مکمل بائیکاٹ کی کال دے چکی ہے۔جنگجووں نے سخت دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ انتخابات میں شرکت کرنے والوں کی آنکھیں تیزاب سے پھوڑ دینگے۔

Exit mobile version