سرینگر// ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید نے مین اسٹریم کی پارٹیوں کو ”نئی دلی کی بلیک میلنگ“بند کرانے کیلئے متحد ہوکر وزیر اعظم مودی سے لیکر انہیں یہ پیغام پہنچانے کیلئے کہا ہے کہ دفعہ 35Aکو چھیڑنے کی کوششیں بند نہ ہوئیں تو جموں کشمیر میں پنچایتی انتخاب کا بائیکاٹ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ دفعہ35Aکے دفاع کیلئے عدالت میں جانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے لیکن یہ بنیادی طور سیاسی ”بلیک میلنگ“کا معاملہ ہے جسے بند کرانے کیلئے نئی دلی پر دباو ڈالے جانے کی ضرورت ہے۔
آج یہاں ایک پریس کانفرنس کے دوران انجینئر رشید نے کہا”اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ دفعہ35Aکا دفاع سپریم کورٹ میں کرنا ہے لیکن یہ بات بھولی نہیں جانی چاہیئے کہ یہ بنیادی طور ایک سیاسی مسئلہ ہے جس کیلئے عدالت کو ایک چور دروازے کی طرح استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ کشمیریوں کو مایوس کرکے دفاعی پوزیشن پر لایا جائے۔عدالتیں یوں تو آزاد کہلاتی ہیں لیکن مرکزی سرکار کی مرضی و منشاءبہت معنیٰ رکھتی ہے اور ان حالات میں جب خود مرکزی سرکار اپنی پراکسیز کے ذرئعہ دفعہ35Aکو سپریم کورٹ میں گھسیٹے تو صورتحال کو سمجھا جا سکتا ہے “۔
” اس بات میں ذرہ برابر شک نہیں ہونا چاہیئے کہ اگر مین اسٹریم کی پارٹیاں پنچایت الیکشن نہ لڑنے کا فیصلہ کریں ،مرکزی سرکار خود کو کشمیریوں کے سامنے جھکنے پر مجبور پائے گی“۔
انہوں نے کہا کہ عدالتی کارروائی میں جموں کشمیر کی پارٹیوں کو حتی المقدور اور ہر ممکن حد تک دفعہ35Aکا دفاع کرنا چاہیئے لیکن چونکہ چونکہ سنگھ پریوار کی جانب سے سیاسی مقاصد کیلئے اس دفعہ کو عدالت میں گھسیٹا جارہا ہے لہٰذا سیاسی سطح پر مزاحمت دکھانا انتہائی ضروری ہے۔انجینئر رشید نے کہا کہ اس حوالے سے نئی دلی پر عوامی دباو¿ بنانا لازمی ہے لیکن ساتھ ہی ساتھ مین اسٹریم کی پارٹیاں نئی دلی کو صاف اور واشگاف الفاظ میںدفعہ,35Aدفعہ 370 ہر طرح کی سازشوں کو بند کرنے کیلئے کہتے ہوئے بصورت دیگر سنگین نتائج سے خبردار کرکے بڑا رول نبھا سکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ چونکہ نئی دلی اکثر جموں کشمیر کی مین اسٹریم پارٹیوں کو استعمال کرتے ہوئے انہیں کشمیریوں کے اصل نمائندگان کے بطور پیش کرتے ہوئے عالمی برادری کو گمراہ کرتی رہی ہے لہٰذا وقت آگیا ہے کہ مین اسٹریم کی یہ پارٹیاں اور سیاستدان عوام کے تئیں ہمدردوی و سنجیدگی کا،اگر ان میں ہو تو، اظہار کریں۔انہوں نے مزید کہا”مین اسٹریم کی علاقائی پارٹیوں کو صاف اور بلند آواز میں نئی دلی کو یہ بات باور کرانی چاہیئے کہ یا تو وہ دفعہ35Aاور دیگر معاملوں کو لیکر کشمیریوں کو بلیک میل کرنا بند کرے یا پھر کوئی بھی پارٹی پنچایت اور میونسپل الیکشن میں حصہ نہیں لے گی“۔انہوں نے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کی قیادت میں ایک کل جماعتی وفد وزیر اعظم مودی سے ملے اور انہیں اس مشترکہ فیصلے سے آگاہ کریں۔
نئی دلی اکثر جموں کشمیر کی مین اسٹریم پارٹیوں کو استعمال کرتے ہوئے انہیں کشمیریوں کے اصل نمائندگان کے بطور پیش کرتے ہوئے عالمی برادری کو گمراہ کرتی رہی ہے لہٰذا وقت آگیا ہے کہ مین اسٹریم کی یہ پارٹیاں اور سیاستدان عوام کے تئیں ہمدردوی و سنجیدگی کا،اگر ان میں ہو تو، اظہار کریں
انجینئر رشید نے کہا ” اس بات میں ذرہ برابر شک نہیں ہونا چاہیئے کہ اگر مین اسٹریم کی پارٹیاں پنچایت الیکشن نہ لڑنے کا فیصلہ کریں ،مرکزی سرکار خود کو کشمیریوں کے سامنے جھکنے پر مجبور پائے گی“۔انہوں نے کہا کہ وہ اپنی سطح پر مین اسٹریم کی بڑی پارٹیوں سے ملکر انہیں دفعہ35Aکے حوالے سے ضرورت کے مطابق ایک مضبوط پوزیشن لینے پر آمادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی خواہشات و جذبات کو مد نظر رکھتے ہوئے لازمی مسئلہ کشمیر کا حتمی حل اپنی جگہ لیکن فی الوقت کرو یا مرو کی جو صورتحال پیدا ہوئی ہے وہ ہر شخص سے انفرادی اور اجتماعی طور ہر ممکنہ اقدام کرنے کا تقاضا کرتی ہے اور اس تقاضے کو پورا کرنے والوں کو تاریخ معاف نہیں کرسکتی ہے۔انجینئر رشید نے جموں اور لداخ کے لوگوں سے مذہبی،سیاسی،قبائلی اور دیگر عصبیتوں سے بالاتر ہوکر دفعہ35Aاور اس جیسے دیگر معاملات میں ریاست کی اکثریت کا ساتھ دینے کی اپیل کی اور کہا کہ انہیں اس حوالے سے دی جا چکی ہڑتالی کال کی بھی مکمل حمایت کرنی چاہیئے۔
فی الوقت کرو یا مرو کی جو صورتحال پیدا ہوئی ہے وہ ہر شخص سے انفرادی اور اجتماعی طور ہر ممکنہ اقدام کرنے کا تقاضا کرتی ہے اور اس تقاضے کو پورا کرنے والوں کو تاریخ معاف نہیں کرسکتی ہے
یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ بھاجپا کی حامی ”غیر سرکاری تنظیموں“اور اشخاص نے دفعہ35Aکی تنسیخ کا مطالبہ کرنے کیلئے سپریم کورٹ آف انڈیا میں عرضی دائر کی ہوئی ہے جس پر جمعہ کے روز شنوائی ہونے جارہی ہے۔مشترکہ مزاحمتی قیادت نے دفعہ مذکورہ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کئے جانے کی کوششوں کے خلاف جمعرات اور جمعہ کیلئے مکمل ہڑتال کی کال دی ہوئی ہے جبکہ مین اسٹریم کی پارٹیوں نے اپنی اپنی سطح پر اس دفعہ کے دفاع کیلئے ”کچھ بھی“کر گذرنے پر آمادہ ہونے کا اعلان کیا ہے۔