ناصر اسلم دفعہ 35-A کے دفاع میں مجاہد لیکر سپریم کورٹ میں داخل

سرینگر// جموں کشمیر میں پُشتینی باشندگی کے قانون کی بنیاد ،آئینِ ہند کی،دفعہ 35-A کی تنسیخ کے امکان کے خلاف جہاں پوری ریاست میں احتجاجی تحریک نے زور پکڑنا شروع کیا ہے وہیں نیشنل کانفرنس نے اس دفعہ کا دفاع کرنے کیلئے سپریم کورٹ میں کل ایک عرضی دائر کردی ہے۔ نیشنل کانفرنس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پارٹی نے صوبائی صدر (کشمیر)ناصر اسلم وانی کو دلی روانہ کیا ہے جنہوں نے کل ادیبہ مجاہد نامی وکیل کے ذرئعہ سپریم کورٹ،جہاں دفعہ 35-A کی تنسیخ کا مطالبہ کرنے والی ایک عرضی 6 تاریخ کو زیرِ بحث آنے جارہی ہے، میں ایک مداخلت کی عرضی دائر کرائی ہے۔ پارٹی کے مطابق ناصر اسلم دلی میں مقیم رہیں گے اور وہ پارٹی کی جانب سے اس کیس کو دیکھیں گے اور ماہر وکلاء کے ذرئعہ ریاست کی پُشتینی باشندگی کے قانون کا دفاع کرینگے۔

ریاست کو ”خصوصی پوزیشن “دلانے والی آئین ہند کی دفعہ370اور ریاست میںپُشتینی باشندگی کے قانون کی بنیاد ،آئین کی دفعہ35-A،کی تنسیخ کیلئے بی جے پی اور سنگھ پریوار سے وابستہ دیگر تنظیمیں برسوں سے سرگرم ہیں تاہم اب ان دفعات کے مخالفین نے عدالت کا راستہ اختیار کیا ہوا ہے۔

جموں کشمیر کو ”خصوصی پوزیشن “دلانے والی آئین ہند کی دفعہ370اور ریاست میںپُشتینی باشندگی کے قانون کی بنیاد ،آئین کی دفعہ35-A،کی تنسیخ کیلئے بی جے پی اور سنگھ پریوار سے وابستہ دیگر تنظیمیں برسوں سے سرگرم ہیں تاہم اب ان دفعات کے مخالفین نے عدالت کا راستہ اختیار کیا ہوا ہے۔سپریم کورٹ میں دو الگ الگ عرضیاں دائر کی جاچکی ہیں اوردفعہ35-Aکو چلینج کرنے والی عرضی کی اگلی شنوائی 6اگست کیلئے طے ہے۔چونکہ پارلیمانی انتخابات کا ماحول بننے لگا ہے بعض مبصرین کے مطابق یہ امکان پیدا ہوگیا ہے کہ ان دفعات کی تنسیخ کا حکم دیا جائے گالہٰذا وادی میں بے چینی کی نئی لہر اٹھتے دکھائی دینے لگی ہے۔

گذشتہ سال بھی انہی ایام کے دوران کشیدگی پھیلنے لگی تھی یہاں تک کہ مزاحمتی جماعتوں کے ساتھ ساتھ،بھاجپا کو چھوڑ کر، اپوزیشن پارٹیوں تک نے امکانی صورتحال کے خلاف متحد ہونے کا اعلان کیا تھ

اس حوالے سے گذشتہ سال بھی انہی ایام کے دوران کشیدگی پھیلنے لگی تھی یہاں تک کہ مزاحمتی جماعتوں کے ساتھ ساتھ،بھاجپا کو چھوڑ کر، اپوزیشن پارٹیوں تک نے امکانی صورتحال کے خلاف متحد ہونے کا اعلان کیا تھا جبکہ سابق وزیر اعلیٰ اور بھاجپا کی اُسوقت کی اتحادی محبوبہ مفتی نے ان دفعات کی تنسیخ کو نا قابلِ قبول بتاتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کے ساتھ ملاقات کرکے انہیں ریاست کے خدشات سے آگاہ کیا تھا۔بعدازاں عدالت نے لمبی تاریخ رکھتے ہوئے وقتی طور معاملے کو ٹال دیا تھا جو اب مزید خدشات کے ساتھ پھر کھڑا ہوگیا ہے۔

 

 

Exit mobile version