بارہمولہ // ان حالات میں کہ جب حالیہ دنوں فوج نے وادی کے مختلف علاقوں میں درجن بھر عام شہریوں،نشمولِ بچوں کے،کو مار گرایا ہے فوج کی حساس 15ویں کور کے کمانڈر انیل بھٹ نے کہا ہے کہ انڈین آرمی کو اپنی فوج سمجھتے ہوئے کشمیریوں کو اس پر سنگ نہیں برسانے چاہیئے۔جموں کشمیر پولس کے چیف ایس پی وید کے گذشتہ روز کے بیان کے ہوبہو انیل بھٹ نے کہا کہ کسی عام شہری کے مارے جانے کا انہیں بہت دکھ ہوتا ہے۔
شمالی کشمیر کے بارہمولہ قصبہ میں ایک فوجی تقریب کے بعد نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کور کمانڈر نے دعویٰ کیا کہ فوج کو ہر صورت میں صبر وتحمل سے کام لینے کی ہدایت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا ”جب کبھی کسی فوجی کی جان کو خطرہ لاحق ہوتا ہے تو صرف اسی صورت میں فوجی اہلکار گولی چلاتے ہیں“۔ انیل کمار بھٹ نے کہا کہ وادی میں جب کسی نوجوان کی مسلح تصادم یا پتھراو کے واقعہ کے دوران موت واقع ہوتی ہے تو فوج کو بہت دکھ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا ”ہماری کشمیر کی عوام اور نوجوانوں سے کوئی ناراضگی نہیں ہے۔ وہ ہمارے ہی لوگ ہیں۔ ہمارا دھرم ہے کہ ہم ان کی مدد کریں۔ ہمارا کام صرف آپریشن کرکے جنگجووں کو برباد کرنا ہے“۔
”جب کبھی کسی فوجی کی جان کو خطرہ لاحق ہوتا ہے تو صرف اسی صورت میں فوجی اہلکار گولی چلاتے ہیں“۔
لیفٹیننٹ جنرل بھٹ نے کشمیری نوجوانوں سے اپیل کی کہ وہ” اپنی فوج “پر پتھراوکرنے سے اجتناب کریں۔ انہوں نے کہا’’میری آپ کے ذریعہ نوجوانوں سے اپیل ہے کہ فوج آپ کی فوج ہے۔ آپ فوج پر پتھراو مت کیجئے۔ اگر کسی جگہ آپریشن چل رہا ہے تو آپ وہاں جانے سے اجتناب کریں“۔ پندرہویں کور کے جی او سی نے کہا”میں آپ کو یہ بتانا چاہوں گا کہ فوجیوں کو حکم ہے کہ وہ ہر صورت میں صبر و تحمل سے کام لیں ۔ جب کہیں پر پتھراو ہوتا ہے تو ہماری کوشش ہوتی ہے کہ جوابی کاروائی سے گریز کیا جائے“۔تاہم ایک طرح سے حالیہ دنوں میں پیش آمدہ واقعات کو ”جوازیت“فراہم کرتے ہوئے کور کمانڈر نے کہا” جب کبھی کسی سپاہی کو جان کا خطرہ لاحق ہوتا ہے تب ہی ہم گولی چلاتے ہیں“۔
لیفٹننٹ جنرل بھٹ سے قبل گذشتہ روز مزارِ شہداءپر حاضری کے بعد جموں کشمیر پولس کے ڈائریکٹر جنرل ایس پی وید نے ہوبہو اسی طرح کا بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ کشمیریوں کو انڈین آرمی کو اپنی فوج مانتے ہوئے ان پر پتھر پھینکنے اور فوج و جنگجووں کے مابین ہونے والی جھڑپوں کی جگہ جانے سے احتراز کرنا چاہیئے۔انہوں نے بھی کہا تھا کہ عام لوگوں کے مارے جانے کا انہیں شدید دکھ ہوتا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ اس طرح کے واقعات پیش نہ آئیں۔واضح رہے کہ وادی کشمیر میں جہاں کہیں بھی مسلح جنگجو فوج یا دیگر سرکاری فورسز کے نرغے میں آتے ہیں مقامی آبادی اپنی جانوں کی پرواہ کئے بغیر محصور جنگجووں کی مدد کو آنا چاہتی ہے اور سرکاری فورسز پر سنگباری کرتے ہوئے اسکا دھیان بٹانا چاہتی ہے۔اس طرح کے واقعات کے دوران سال بھر میں فوج نے کم از کم ایک سو عام شہریوں کو گولی مار کر جاں بحق کردیا ہے جن میں کئی خواتین،بچیاں اور بچے بھی شامل ہیں۔فوج کے سربراہ جنرل بپن راوت نے اسے ایک نیا چلینج قرار دیتے ہوئے ایسا کرنے والے عام لوگوں کو جنگجووں کے اعانت کار سمجھ کر انکے ساتھ خود جنگجووں کے جیسا سلوک کرنے کی دھمکی دی تھی تاہم اسکے باوجود بھی لوگ جھڑپوں کی جگہ جاکر جنگجووں کی مدد کرتے ہوئے اپنی جان گنوانے پر آمادہ ہیں۔