محبوبہ کی دھمکی سے سوشل میڈیا پر ہنسی کے پھوارے چھُوٹے!

سرینگر// بی جے پی کی جانب سے حال ہی اقتدار سے بیدخل کی جاچکیں اور اب پارٹی میں اندرونی خلفشار کی شکار سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر انکی جماعت کو توڑنے کی کوشش کی گئی تو ریاست میں جنگجوئیت کا ایک نیا دور شروع ہوسکتا ہے۔انکے اس بیان پر انکے حریف اور سابق وزیرِ اعلیٰ عمر عبداللہ نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی پی کی موت کا کوئی ماتم بھی نہیں کرے گا جبکہ سوشل میڈیا پر بھی اس طرح کے بیان کیلئے محبوبہ مفتی کا تمسخر اڑایا جارہا ہے۔

آج یہاں یومِ شہداءپر شہیدوں کو خراجِ عقیدت کے پھول پیش کرنے کیلئے پہنچیں محبوبہ مفتی سرکار سے جانے کے بعد پہلی بار مقامی نامہ نگاروں سے گھری ہوئیں کئی سوالات کا سامنا کررہی تھی۔انسے انکی پارٹی میں بغاوت ہونے اور 28میں سے بیشتر ممبرانِ اسمبلی کے پارٹی چھوڑ کر جانے پر تیار ہونے کے حوالے سے سوالات کئے گئے تو انہوں نے اسے ”گھر کا مسئلہ“بتاتے ہوئے کہا کہ ” ہر گھر میں اختلافات پیدا ہوتے ہیں اور ان اختلافات کو مل بیٹھ کر دور کیا جاتا ہے“۔تاہم انہوں نے کہا کہ اگر نئی دہلی (مرکزی حکومت) پی ڈی پی کو توڑنے اور عوام کے” ووٹ“ پر شب خون مارنے کی مرتکب ہوئی تو کشمیر میں نئے صلاح الدین (حزب المجاہدین سپریم کمانڈر سید صلاح الدین) اور یاسین ملک (جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ چیئرمین) جنم لے سکتے ہیں۔قابلِ ذکر ہے کہ پی ڈی پی نے 2014میں بی جے پی کے خلاف نعرہ لگاکر جیتے انتخاب کے بعد سبھی کی مرضی کے خلاف خود اسی جماعت کے ساتھ اشتراک کرکے حکومت بنائی تھی جس سے انہیں گذشتہ ماہ بی جے پی نے حیران کن اور تذلیل آمیز انداز میں دفع کیا ہے۔سرکار گرنے کے بعد محبوبہ مفتی کی پارٹی تاش کے پتوں سے بنائے ہوئے ایک محل کی طرح بکھرتے نظر آرہی ہے کیونکہ کئی لیڈروں نے کھل کر بغاوت کی ہے تو کئی ایک کو درپردہ طور بھاجپا کے ساتھ سانٹھ گانٹھ کئے ہوئے ہونے کی افواہیں گردش میں ہیںجنکی جانب اشارے کے ساتھ محبوبہ مفتی نے انہیں نئی دلی کی سازش بتایا۔

میں سمجھتی ہوں کہ جس طرح 1987 میں ایک صلاح الدین اور ایک یاسین ملک نے جنم لیا، اگر آج انہوں نے کسی قسم کی کوشش کی تو (ویسے ہی حالات پھر پیدا ہوسکتے ہیں)۔دہلی کے (چاہے)بغیر کوئی توڑ پھوڑ نہیں ہوسکتی

سابق وزیرِ اعلیٰ نے کہا”ہر جماعت میں اختلافات پیدا ہوتے ہیں۔ گھر میں بھی اختلافات پیدا ہوتے ہیں جن کو ٹھیک کیا جاسکتا ہے۔ مگر اگر دلی نے 1987 کی طرح جب انہوں نے یہاں کے لوگوں کے حقوق اور ووٹ پر ڈاکہ ڈالا، اگر اُس قسم کی کوئی کوشش کی گئی تو میں سمجھتی ہوں کہ جس طرح 1987 میں ایک صلاح الدین اور ایک یاسین ملک نے جنم لیا، اگر آج انہوں نے کسی قسم کی کوشش کی تو (ویسے ہی حالات پھر پیدا ہوسکتے ہیں)۔دہلی کے (چاہے)بغیر کوئی توڑ پھوڑ نہیں ہوسکتی “۔انہوں نے دععویٰ کرتے ہوئے کہا” میری جماعت مستحکم ہے مگر اگر دلی نے کسی طرح اس میں مداخلت کی تو میں سمجھتی ہوں کہ جو 1987 میں جس طرح یہاں کے لوگوں کے ووٹوں پر ڈاکہ ڈالا گیا تھا جس طرح یہاں مف (مسلم یونائیٹڈ فرنٹ) کو کریش کیا گیا تھا۔ اگر اس طرح کی کوئی کوشش دلی والوں نے پی ڈی پی کو توڑنے کی کوشش کی تو اس کے نتائج بہت ہی خطرناگ ثابت ہوں گے“۔ یہ بات یہاں قابل ذکر ہے کہ ریاست میں سرگرم سب سے بڑی جنگجو تنظیم حزب المجاہدین کے سپریم کمانڈر سید صلاح الدین نے 1987 میں علیٰحدگی پسند جماعتوں کے اتحاد مسلم یونائیٹڈ فرنٹ کی ٹکٹ پرانتخاب لڑنے والے کئی معروف لیڈروں میں ایک تھے جبکہ یٰسین ملک اور انکی طرح کئی نوجوان ان انتخابات میں سرگرم رول ادا کرتے تھے۔بتایا جاتا ہے کہ مذکورہ فرنٹ بھاری اکثریت کے ساتھ کئی سیٹوں پر انتخاب جیت رہی تھی تاہم نیشنل کانفرنس کے فاروق عبداللہ نے نئی دلی کی مدد سے بدترین قسم کی چوری کرکے جیتنے والے امیدواروں کی ہار کا اعلان کیا تھا جس سے مایوس ہوکر علیٰحدگی پسند ذہنیت کے لوگوں نے بعدازاں مسلح تحریک شروع کی جو ابھی ایک خطرناک شکل میں جمہوری نظام کو ہانک رہی ہے۔

محبوبہ مفتی کی جانب سے انکی پارٹی کو توڑنے کے نتیجے میں جنگجوئیت کا نیا باب کھلنے کی دھمکی دئے جانے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے انکے بنیادی حریف عمر عبداللہ نے کہا کہ اس پارٹی کی موت کا کوئی ماتم بھی نہیں کرے گا ۔انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ دراصل اس پارٹی کو بنایا ہی کشمیریوں کو ووٹ تقسیم کرنے کیلئے گیا تھا۔ ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا ’میں چاہتا ہوں کہ سب یہ بات یاد رکھیں کہ پی ڈی پ کے ٹوٹنے سے کوئی نیا جنگجو جنم نہیں لے گا۔ پی ڈی پی کشمیریوں کے ووٹوں کو تقسیم کرنے کے لئے دلی میں بنائی گئی تھی۔ یہاں کے لوگ اس جماعت کے خاتمے کا کوئی ماتم بھی نہیں کریں گے“۔وادی میں گذشتہ چند سال کے دوران جنگجوئیت کو ملے فروغ کی جانب اشارے کے ساتھ عمر عبداللہ نے مزید کہا” وہ (محبوبہ مفتی) شاہد یہ بھول چکی ہے کہ کشمیر میں اس کے دور حکومت میں ملی ٹینسی پہلے ہی ایک اور جنم لے چکی ہے“۔

 

سوشل میڈیا پر بھی محبوبہ مفتی کے اس دھمکی آمیز بیان کا تمسخر اڑایا جارہا ہے۔چناچہ معراج الدین نامی ایک شخص نے فیس بُک پر لکھا”وہ دھمکی کسے دے رہی ہیں کیا تصدق مفتی،محبوبہ کے سنیماٹوگرافر بھائی جنہیں انہوں نے اپنی کابینہ میں وزیر بنایا تھا،بندوق اٹھائیں گے“۔ماجد حیدری نامی ایک صحافی نے محبوبہ کی کھِلی اڑاتے ہوئے لکھا ”محبوبہ مفتی دخترانِ ملت کی صدارت کرینگی،نعیم اختر جہاد کونسل کی قیادت کرینگے،الطاف بخاری حوالہ فنڈنگ کا انتظام کرینگے،1987جیسی بغاوت کے یہ تین فوری امکانات ہیں“۔نئی دلی میں مقیم ایک کشمیری صحافی نے بھی طنزیہ انداز میں محبوبہ مفتی کا نام لئے بغیر فیس بُک پر لکھا ہے”اسکا کوڈ نام(جیسا کہ جنگجو اپنا کوڈ نام رکھتے ہیں)ہوگا اُم الخبائث“۔

یہ بھی پڑھئیں

 مجھے بھاجپا کے ساتھ اتحاد کے فیصلے پر فخر ہے:محبوبہ مفتی

 

Exit mobile version