وید کی نوجوانوں سے اینکاونٹر سائٹس پر نہ جانے کی اپیل

سرینگر// جموں وکشمیر کے پولیس سربراہ شیش پال(ایس پی) وید نے ایک بار پھر کشمیری عوام، بالخصوص نوجوانوں ،سے اپیل کی کہ وہ ان جگہوں کے قریب نہ آئیں کہ جہاں سرکاری فورسز اور جنگجووں کے بیچ جھڑپیں ہوتی ہوں۔انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کا ان جگہوں پر مارا جانا انہیں دکھی کرتا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ اس طرح کے واقعات پیش نہ آئیں۔

آج یہاں مزارِ شہداءپر شہیدوں کی قبروں پر گلپوشی کرنے کے بعد نامہ نگاروں کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے پولس چیف نے کہا’ ’ہمیں بہت دکھ ہوتا ہے جب کسی کی مسلح تصادم کے مقام پر موت واقع ہوتی ہے۔ اس لئے ہم نے بار بار اپیل کی کہ جہاں مسلح تصادم ہوتا ہے وہاں نہیں آنا چاہیے۔ فوج پر پتھر نہیں پھینکنے چاہیے۔ یہ ہماری اپنی فوج ہے۔ یہ خون خرابہ کس لئے؟“۔

وادی میں دو ایک سال سے یہ معمول بن گیا ہے کہ جہاں کہیں مسلح جنگجو سرکاری فورسز کے نرغے میں آتے ہیں مقامی لوگ اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر انکی مدد کو آتے ہیں۔اس طرح ابھی تک کم از کم 78 عام شہری فوج یا پولس کے ہاتھوں مارے جاچکے ہیں۔

ایس پی وید نے کہا’ ’ہماری سب سے اپیل ہے کہ یہ نہیں ہونا چاہیے۔ ہمیں مسلح تصادم کے مقامات پر نہیں آنا چاہیے۔ فوج پر پتھراو نہیں کرنا چاہیے۔ ہم کوشش کررہے ہیں کہ اس سلسلے کو کیسے روکا جائے۔ حال ہی میں ہم نے فوجی افسروں کے ساتھ بھی بات چیت کی ہے۔ سی آر پی ایف کے افسروں سے بھی بات چیت کی ہے۔ اس سلسلے کو روکنے کی کوششیں کریں گے تاکہ کوئی بھی انسانی جان ضائع نہ ہو“۔

واضح رہے کہ وادی میں دو ایک سال سے یہ معمول بن گیا ہے کہ جہاں کہیں مسلح جنگجو سرکاری فورسز کے نرغے میں آتے ہیں مقامی لوگ اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر انکی مدد کو آتے ہیں۔اس طرح ابھی تک کم از کم 78 عام شہری فوج یا پولس کے ہاتھوں مارے جاچکے ہیں۔فوجی چیف جنرل بپن راوت کے بقول یہ ایک نیا چلینج ہے۔انہوں نے جھڑپوں کے دوران قریب آنے والے لوگوں کو جنگجووں کے حامی تصور کرنے کی دبھی دھمکی دی تھی جبکہ پولس چیف اس سے قبل بھی لوگوں سے محصور جنگجووں کی مدد کو آکر خود کو خطرے میں نہ ڈالنے کی نصیحت کی ہے تاہم یہ چلینج اب بھی برقرار ہے۔

یہ بھی پڑھئیں

بُرہان کی برسی سے قبل کولگام میں قتلِ عام !

Exit mobile version