کپوارہ// شمالی کشمیر کے تاریخی ترہگام قصبہ میں فوج نے احتجاجی مظاہرے کرنے والے ایک ہجوم پر فائرنگ کرکے ایک بیس سالہ نوجوان کو جاں بحق اور کئی ایک کو زخمی کردیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ نوجوانوں کا ایک محدود ہجوم وادی کے مختلف علاقوں میں سرکاری فورسز کے ہاتھوں عام لوگوں کے مارے جانے کے خلاف احتجاج کررہا تھا کہ فوج نے راست فائرنگ کی جس سے کم از کم دو نوجوان بُری طرح زخمی ہوگئے۔ان ذرائع نے بتایا کہ زخمیوں کو ایک نزدیکی صحت مرکز تک پہنچایا گیا تاہم خالد غفار نامی نوجوان نے زخموں کی تاب نہ لاکر دم توڑ دیا۔معلوم ہوا ہے کہ وہ پیشہ سے ایک دکاندار تھے اور اپنی خوش خلقی اور ملنساری کیلئے مقامی طور جانے جاتے تھے۔بتایا جاتا ہے کہ خالد کی گردن میں گولی لگی تھی جو جان لیوا ثابت ہوئی ہے۔ایک اور نوجوان کو بھی گولی لگی ہے تاہم انکی حالت خطرے سے باہر بتائی جاتی ہے۔
لبریشن فرنٹ کے بانی مقبول بٹ کا آبائی علاقہ ہونے کی وجہ سے ترہگام کو ایک خاص تاریخی اہمیت حاصل ہے
ذرائع نے ایک پولس افسر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ سے متعلق تحقیقات شروع کی گئی ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ وہ یہ دیکھنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ یہ واقعہ کن حالات میں اور کیسے پیش آیا ہے۔دریں اثنا اس واقعہ کے بارے میں پتہ چلتے ہی ترہگام کے علاوہ آس پڑوس کے دیگر کئی علاقوں میں بھی حالات کشیدہ ہوگئے ہیں اور کئی مقامات پر لوگوں نے احتجاجی مظاہرے شروع کئے ہیں جو آخری اطلاعات ملنے تک جاری تھے۔لبریشن فرنٹ کے بانی مقبول بٹ کا آبائی علاقہ ہونے کی وجہ سے ترہگام کو ایک خاص تاریخی اہمیت حاصل ہے اور رواں تحریک کے دوران وادی کے دیگر علاقوں کی طرح کتنے ہی لوگ سرکاری فورسز کے ہاتھوں مارے جاچکے ہیں۔
اس سے قبل سرکاری فورسز نے رواں ہفتے کے دوران دو الگ الگ واقعات میں جنوبی کشمیر میں قریب نصف درجن افراد کو مار گرایا ہے جن میں ایک کمسن لڑکی بھی شامل ہے۔ان واقعات کے خلاف مزاحمتی قیادت کی کال پر آض وادی میں ہڑتال رہی جسکی وجہ سے معمولت زندگی بُری طرح متاثر ہوکے رہ گئی تھیں۔