سرینگر // حزب المجاہدین کے آئیکونک کمانڈر برہان وانی کی دوسری برسی سے ایک دن قبل آج جنوبی کشمیر کے کولگام میں فوج نے احتجاجی مظاہرین پر راست فائرنگ کرکے ایک کمسن لڑکی کے سمیت تین افراد کو جاں بحق اور کم از کم دیگر پانچ کو شدید زخمی کردیا ہے جن میں سے ایک کی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔اس واقعہ کو لیکر وادی بھر میں،جہاں آج دختران ملت سیدہ آسیہ اندرابی اور انکی دو ساتھیوں کی این آئی اے ہیڈکوارٹر دلی منتقلی کے خلاف عام ہڑتال ہے،غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے۔انتظامیہ نے جنوبی کشمیر میں انٹرنیٹ کی سروس بند کردی ہے تاہم اطلاعات کے مطابق کولگام اور اسکے آس پاس کے علاقوں میں حالات کشیدہ ہیں۔
برہان وانی کی دوسری برسی کے موقعہ پر گورنر انتظامیہ نے انکے آبائی علاقہ ترال میں کرفیو نافذ کردیا ہے جبکہ وادی کے باقی علاقوں میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے جارہے ہیں
ذرائع نے بتایا کہ فوج ،جموں کشمیر پولس اور دیگر سرکاری فورسز کی بھاری جمیعت کولگام کے ہاورہ نامی گاوں کا محاصرہ کرنے آئی تھی جسکے دوران یہاں کے لوگوں نے جمع ہوکر احتجاجی مظاہرے شروع کئے۔ ان ذرائع نے بتایا کہ ابھی لوگ نعرہ بازی ہی کررہے تھے کہ فوج نے راست فائرنگ کرکے کئی ایک کو گرادیا جنہیں لوگوں نے نزدیکی قصبہ فرصل کے پبلک ہیلتھ سنٹر پہنچایا لیکن وہاں شاکر احمد کھانڈے ولد محمد حسین،ارشاد احمد ولد عبدالمجید اور عندلیب دختر علی محمد کو مردہ قرار دیا گیا۔تینوں کی عمر،باالترتیب،22،20اور16معلوم ہوئی ہے۔ اسپتال ذرائع کے مطابق کم از کم دیگر پانچ افراد زخمی ہیں جن میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے۔
وادی میں آج آسیہ اندرابی،فہمیدہ صوفی اور ناہیدہ نسرین کو این آئی اے کے ذرئعہ دلی منتقل کئے جانے کے خلاف ہڑتال کی جارہی ہے۔تینوں نظربند خواتین کو ایجنسی کے گذشتہ روز چُپ چاپ دلی منتقل کیا تھا
یہ واقعہ برہان وانی کی دوسری برسی سے ایک دن قبل پیش آیا ہے۔حزب المجاہدین کے نامور کمانڈر برہان وانی کو اپنے دو ساتھیوں سمیت 8جولائی 2016کو جنوبی کشمیر کے بمہ ڈورو کوکرناگ میں ایک مختصر جھڑپ کے دوران جاں بحق کیا گیا تھا اور اس واقعہ کے خلاف وادی میں مہینوں تک ایک خونین عوامی تحریک چلی تھی جسے کچلنے کیلئے سرکاری فورسز نے قریب ایک سو افراد،بشمول بچوں کے،کو جاں بحق اور ہزاروں کو زخمی کردیا تھا۔برہان وانی کی دوسری برسی کے موقعہ پر گورنر انتظامیہ نے انکے آبائی علاقہ ترال میں کرفیو نافذ کردیا ہے جبکہ وادی کے باقی علاقوں میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے جارہے ہیں۔یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ وادی میں آج آسیہ اندرابی،فہمیدہ صوفی اور ناہیدہ نسرین کو این آئی اے کے ذرئعہ دلی منتقل کئے جانے کے خلاف ہڑتال کی جارہی ہے۔تینوں نظربند خواتین کو ایجنسی کے گذشتہ روز چُپ چاپ دلی منتقل کیا تھا جہاں انسے پہلے سے درج ایک معاملے میں پوچھ تاچھ کی جانے والی ہے۔این آئی اے نے اس سے قبل کئی مزاحمتی قائدین اور کارکنوں کو اسی طرح دلی منتقل کرکے مہینوں کو ”تفتیش“کے بعد تہار جیل میں بند کرایا ہوا ہے۔