سرینگر// جنوبی کشمیر میں حالیہ دنوں ہوئے فوجی آپریشنوں میں کئی جنگجووں کے ساتھ ساتھ عام شہریوں کے مارے جانے،جائیدادوں کی تباہی اور لوگوں میں ”خوف و حراس پھیلانے“کے خلاف پیر کے روز علیٰحدگی پسندوں کی مشترکہ قیادت کی کال پر پھر کشمیر بند رہا۔پوری وادی میں ہڑتال کا زبردست اثر رہنے کی وجہ سے معمول کی سرگرمیاں ٹھپ ہوکے رہ گئی تھیں یہاں تک کہ شمالی کشمیر کے بارہمولہ سے جنوب میں بانہال تک چلنے والی ریل سروس بھی بند رہی۔اس دوران شمالی کشمیر میں سرکاری فورسز نے احتجاجی مظاہرین پر فائرنگ کرکے ایک کمسن لڑکے کو زخمی کردیا ہے جنہیں اسپتال منتقل کیا جاچکا ہے۔وادی میں کئی مقامات پر مظاہرین اور سرکاری فورسز کے مابین پُرتشدد جھڑپیں ہوئی ہیں تاہم پولس کے مطابق صورتحال قابو میں ہے۔
احتجاجی مظاہرین پر فائرنگ کی جسکے نتیجے میں11ویں جماعت کے طالب علم عبید منظور ولد منظور احمد ساکنہ نادی ہل رفیع آباد گولی لگنے سے شدید زخمی ہوئے ۔
جنوبی کشمیر کے پلوامہ ،کولگام اور اننت ناگ اضلاع میں فوج اور دیگر سرکاری فورسز نے حالیہ دنوں میں کئی آپریشن کرکے حزب المجاہدین،جیش محمد اور لشکر طیبہ کے کئی جنگجووں کو مار گرانے کے دوران کئی عام شہریوں کو بھی مار گرایا ہے جبکہ متعدد دیگر زخمی ہوئے ہیں جو سرینگر کے مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔فوجی آپریشن کے دوران آئے دنوں عام شہریوں کے مارے جانے کے خلاف بزرگ راہنما سید علی شاہ گیلانی کی قیادت والی مشترکہ مزاحمتی قیادت نے آج کشمیر بند کی کال دی تھی۔چناچہ ہڑتال کا پوری وادی میں زبردست اثر رہا یہاں تک کہ چھوٹے بڑے بازار،دکانیں،کاروباری ادارے،نجی دفاتر اور سرکاری و نجی اسکول بند رہے جبکہ کشمیر یونیورسٹی اور دیگر اعلیٰ تعلیمی اداروں میں بھی سرگرمیاں معطل رہیں۔سرینگر کے بازاروں میں ہو کا علم تھا جبکہ سڑکوں سے پبلک ٹرانسپورٹ غائب تھا اگرچہ کہیں کہیں نجی گاڑیوں کو حرکت میں پایا گیا۔وادی کے دیگر اضلاع سے بھی اسی طرح کی صورتحال کی خبریں ہیں اور ذرائع کا کہنا ہے کہ پبلک ٹرانسپورٹ کے سڑکوں سے غائب رہنے کی وجہ سے سرکاری دفاتر میں بھی حاضری بہت حد تک متاثر رہی۔قابلِ ذکر ہے کہ شمالی ریلوے نے شمالی کشمیر کے بارہمولہ سے جنوبی کشمیر میں بانہال تک چلنے والی ریل سروس کو سکیورٹی وجوہات کی بنا پر آج بھی معطل رکھا تھا۔ریلوے کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ پولس اور دیگر متعلقہ حکام کی ہدایت پر یہ اقدام کیا گیا تھا۔
سرینگر کے پائین علاقہ میں گورنر انتظامیہ نے کرفیو جیسی پابندیاں عائد کی ہوئی تھیں تاہم شہرکے مضافات میں کئی جگہوں پر ہڑتال کے دوران نوجوانوں نے سرکاری فورسز پر سنگ باری کی اور ہڑتال کے باوجود سڑکوں پر آںے والی کئی گاڑیوں کے شیشے توڑ دئے۔شمالی کشمیر کے رفیع آباد باہمولہ میں فورسز اہلکاروں نے احتجاجی مظاہرین پر فائرنگ کی جسکے نتیجے میں11ویں جماعت کے طالب علم عبید منظور ولد منظور احمد ساکنہ نادی ہل رفیع آباد گولی لگنے سے شدید زخمی ہوئے ۔زخمی نوجوان کو فوری طور پر ضلع اسپتال بارہمولہ منتقل کیا گیا جہاں کے میڈیکل سپرانٹنڈنٹ ، ڈاکٹر سید مسعود ،نے بتایا کہ نوجوان کی ٹانگ میں گولی لگی ہے۔معلوم ہوا ہے کہ یہاں احتجاجی مظاہرے ہورہے تھے تاہم سرکاری فورسز نے طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے مظاہرین کو منتشر کرنا چاہا جنہوں نے مشتعل ہوکر سنگباری کی۔آخری اطلاعات ملنے تک علاقے میں ماحول کشیدہ تھا۔
رمضان سیز فائر کے ختم ہونے کے بعد فوج اور دیگر فورسز نے عام کشمیریوں کے خلاف جنگ چھیڑ دی ہے اور محض آٹھ دنوں کے دوران 19افراد مارے جاچکے ہیں جن میں قریب نصف درجن عام شہری بھی شامل ہیں
اس دوران حریت کانفرنس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ انتظامیہ نے سید علی شاہ گیلانی،جو اب برسوں سے لگاتار سرینگر کے حیدرپورہ علاقہ میں اپنی رہائش گاہ کے اندر نظربند ہیں،کے علاوہمولوی عمر فاروق ،یٰسین ملک اور دیگر قائدین کو بھی یا تو انکے گھروں میں قید کئے رکھا گیا تھا یا پھر انہیں نزدیکی پولس تھانوں میں لیجاکر وہاں بند کردیا گیا تھا۔ترجمان نے الزام لگایا کہ”نام نہاد“ رمضان سیز فائر کے ختم ہونے کے بعد فوج اور دیگر فورسز نے عام کشمیریوں کے خلاف جنگ چھیڑ دی ہے اور محض آٹھ دنوں کے دوران 19افراد مارے جاچکے ہیں جن میں قریب نصف درجن عام شہری بھی شامل ہیں۔