سرینگر// گوکہ مرکزی سرکار کی جانب سے رمضان کے دوران سیز فائر کئے جانے کی وجہ سے اس مقدس مہینے کے دوران سرکاری فورسز کے ہاتھوں عام شہریوں کے مارے جانے کا سلسلہ رُک سا گیا تھا تاہم رمضان کے اختتام کو پہنچتے ہی وادی،باالخصوص جنوبی کشمیر،میں خونریزی کا سلسلہ گویا بحال ہو گیا ہے۔رمضان کے آخری دن کل پلوامہ میں فورسز نے ایک کمسن لڑکے کی جاں بحق کردیا جبکہ آج نمازِ عید کے بعد اسلام آباد میں احتجاجی مظاہرین پر پیلٹ اور گولیاں چلاکر ایک اور نوجوان کو مار گرایا گیا ہے۔قصبے میں افراتفری کا عام ہے اور فورسز کی کارروائی میں درجنوں افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات آرہی ہیں۔
اسلام آباد میں تفصیلات کے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ اشاجی پورہ کی عید گاہ میں ہزاروں لوگوں نے نمازِ عید کی ادائیگی کے فوراََ بعد انسانی حقوق کی پامالی،باالخصوص پلوامہ میں گذشتہ رات پیش آمدہ واقعہ،کے خلاف احتجاجی مظاہرے شروع کئے تاہم یہاں پہلے سے موجود پولس اور فورسز اہلکاروں نے مظاہرین کو تتر بتر کرنا چاہا جس سے مشتعل ہوکر مظاہرین میں سے کئی ایک نے فورسز پر سنگباری کی۔عینی شاہدین کا حوالہ دیتے ہوئے ذرائع نے کہا کہ فورسز نے آنسو گیس کے کئی گولے داغے،گولیاں چلائیں اور متنازعہ پیلٹ گن کا بھی استعمال کیا اور اس کارروائی میں درجنوں افراد زخمی ہوئے جن میں سے 18سالہ شیراز احمد نائیکو ساکن براکپورہ نے یہاں کے ضلع اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ دیا۔اسپتال کے منتظمِ اعلیٰ ڈاکٹر مجید مہراب نے شیراز کے مارے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ نوجوان چھلنی ہوچکے تھے اور انکا کافی خون بہہ چکا تھا جسکی وجہ سے انہیں کوششوں کے باوجود بھی نہیں بچایا جاسکا۔ذرائع کے مطابق شیراز پر نزدیک سے پیلٹ گن کی بوچھاڑ کی گئی تھی اور انکا چہرہ،گردن،سینہ اور اسکے آس پاس کے اعضا بُری طرح زخمی ہوچکے تھے۔
پولس کے ایک ترجمان نے تاہم شیراز کے گرنیڈ دھماکے کا شکار ہوکر لقمہ اجل بننے کا دعویٰ کیا ہے اور کہا ہے کہ گرنیڈ کے ریزوں سے شیراز کا ہاتھ بھی تباہ ہوچکا ہے۔ترجمان نے ان خبروں کی تردید کی ہے کہ شیراز پیلٹ گن کا شکار ہوکر جاں بحق ہوئے ہیں ۔
واضح رہے کہ پلوامہ کے لاسی پورہ علاقہ میں جمعہ کی شام کو فوج نے مبینہ طور ایک جنگجو کے گھر میں توڑ پھوڑ کی تھی جسکے خلاف یہاں احتجاجی مظاہرے ہوئے اور فوج نے کارروائی کرکے ایک بچی سمیت کئی افراد کو زخمی کردیا جن میں سے ایک کمسن لڑکے وقاص احمد کی موت واقع ہوگئی تھی۔اس واقع کو لیکر علاقے میں زبردست تناو ہے۔وقاض کی نماز جنازہ میں آج ہزاروں لوگوں نے شرکت کی اور انہیں پُرنم آنکھوں سے وداع کیا گیا جبکہ اس موقعہ پر زبردست احتجاجی مظاہرے بھی کئے گئے۔
پلوامہ ،شوپیاں،کولگا اوراسلام آباد کے کئی علاقوں میں اس واقعہ کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں جبکہ سرینگر کے مرکزی عیدگاہ اور شمالی کشمیر کے کپوارہ قصبہ میں بھی نماز عید کے بعد احتجاجی مظاہرے ہونے کی اطلاعات ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ سرینگر کی عید گاہ میں نماز کے بعد نوجوانوں اور فورسز کے بیچ پُرتشدد جھڑپیں بھی ہوئی ہیں تاہم ان میں کسی کے زخمی ہونے کی ابھی کوئی اطلاع نہیں ہے۔