سرینگر// حکمراں جماعت پی ڈی پی کے سینئر لیڈر نعیم اخترنے اپوزیشن نیشنل کانفرنس پر ”اوچھی سیاست“کرکے کشمیر کے حوالے سے بات چیت کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کا الزام لگایا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ جموں کشمیر کی غیر یقینی صورتحال کی ذمہ دار بھی نیشنل کانفرنس ہی ہے کہ جس نے،بقول نعیم اختر کے،ہمیشہ ہی اوچھی سیاست کی ہے۔ایک مقامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق نعیم اخترنے،جو ریاستی سرکار کے ترجمان بھی ہیں، کہا کہ نیشنل کانفرنس نے کبھی بھی مسائل کو حل کرنے کے لیے اپنا کردار ادا نہیں کیا ہے بلکہ ہمیشہ سے ہی تناﺅ اور کشیدگی کی فضا کو پروان چڑھنے دیا۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا حال ہی میں دیا گیا بیان منہ بولتا ثبوت ہے جس میں موصوف حریت لیڈران سے مذاکرات سے کنارہ کش رہنے کی اپیل کرتے ہیں۔
”سابق وزیر اعظم اندرکمار گوجرال کے دور اقتدار میں جب حریت والوں کے ساتھ موصوف کی رہائش گاہ پر بات چیت ہوئی تو اس موقعہ پر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے مرکز کے خلاف بغاوت کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہاں امن کی بحالی کے حوالے سے اقدامات اُٹھانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔بعد میں جب موصو ف اٹل بہاری واجپائی کی حکومت میں شراکت دار تھے اور موصوف کے بیٹے وہاں جونیئر وزیر تھے تو تب بھی امن کی جانب کی جانے والی کوششوں کا موصوف نے ساتھ نہیں دیا“۔
نعیم اخترنے کہا کہ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی اس طرح بیان بازی سے یہ واضح ہوگیا ہے کہ موصوف اور ان کی پارٹی بحالی¿ امن کے سلسلے میں کی جارہی کوششوں کو کمزور کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر فاروق اور اس کی پارٹی کبھی بھی مسائل کا پائیدار اور پرامن حل نہیں چاہے گی کیوں کہ انہوں نے ہمیشہ یو ٹرن کا سہارا لے کر عوام کے اندر کنفیوژن پید اکیے ہیں۔انہوں نے کہا ”سابق وزیر اعظم اندرکمار گوجرال کے دور اقتدار میں جب حریت والوں کے ساتھ موصوف کی رہائش گاہ پر بات چیت ہوئی تو اس موقعہ پر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے مرکز کے خلاف بغاوت کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہاں امن کی بحالی کے حوالے سے اقدامات اُٹھانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔بعد میں جب موصو ف اٹل بہاری واجپائی کی حکومت میں شراکت دار تھے اور موصوف کے بیٹے وہاں جونیئر وزیر تھے تو تب بھی امن کی جانب کی جانے والی کوششوں کا موصوف نے ساتھ نہیں دیا“۔واضح رہے کہ فاروق عبداللہ نے حال ہی ایک بیان میں مرکز کی جانب سے کشمیریوں کو کچھ بھی پیش کش کرنے کے حوالے سے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ چونکہ مرکز نے ریاستی سرکار کی منظور کردہ اٹانومی کو منظور نہیں کیا ہے لہٰذا اس سے علیٰحدگی پسندوں کیلئے کس چیز کی توقع کی جاسکتی ہے۔