پلوامہ// جنوبی کشمیر کے پلوامہ قصبہ میں جنگجووں نے ایک پولس چوکی پر حملہ کرکے دو اہلکاروں کو ہلاک اور ایک کو زخمی کردیا اور انکا اسلحہ اڑا کر فرار ہوگئے۔ اس دوران پڑوسی ضلع اسلام آباد میں ہوئے ایک اور حملے میں سی آر پی ایف کے درجن بھر اہلکار زخمی ہوگئے ہیں۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ جنگجووں کے ایک گروہ نے ڈگری کالج پلوامہ،نزدیک برپورہ کریم آباد، کے باالمقابل ایک پولس چوکی پر حملہ کیا جس میں سلیکشن گریڈ کانسٹیبل غلام رسول اور غلام حسن موقعہ پر ہی ہلاک اور ایک اور کانسٹیبل منظور احمد زخمی ہوگئے۔ ان ذرائع کے مطابق اولالذکر موقعہ پر ہی مارے گئے تھے جبکہ منظور احمد کو پہلے یہاں کے ضلع اسپتال اور پھر وہاں سے سرینگر کے صدر اسپتال منتقل کیا گیا ہے تاہم انکی حالت نازک بتائی جارہی ہے۔
سرکاری طور اس بات کی تصدیق کی جاچکی ہے کہ حملہ آوروں نے مہلوک اہلکاروں کا ہتھیار بھی اڑا لیا ہے اور وہ فرار ہوگئے ہیں۔ حالانکہ اس واقعہ کے فوری بعد پولس،فوج اور دیگر فورسز کی بھاری تعداد نے یہاں پہنچ کر ایک وسیع علاقے کا محاصرہ کرلیا تاہم آخری اطلاعات ملنے تک حملہ آوروں کے بارے میں کوئی سراغ نہیں مل پایا ہے۔
سرکاری طور اس بات کی تصدیق کی جاچکی ہے کہ حملہ آوروں نے مہلوک اہلکاروں کا ہتھیار بھی اڑا لیا ہے اور وہ فرار ہوگئے ہیں۔
ادھر پڑوسی ضلع اسلام آباد کے معروف جنگلات منڈی علاقہ میں نا معلوم جنگجووں نے سی آر پی ایف کی ایک پارٹی کو نشانہ بناکر ہتھ گولہ پھینکا جو زوردار دھماکے سے پھٹ گیا۔ذرائع کے مطابق اس دھماکے میں کم از کم دس اہلکار زخمی ہوگئے ہیں۔پولس کے ایک ترجمان نے اس حملے کی تصدیق کی تاہم بتایا کہ سبھی زخمیوں کی حالات خطرے سے باہر ہے اور انکا علاج جاری ہے۔
واضح رہے کہ مرکزی سرکار نے رمضان کے دوران یکطرفہ جنگبندی کا اعلان کیا ہوا ہے تاہم جنگجووں نے اسے زیادہ اہمیت نہ دیتے ہوئے اپنی سرگرمیاں جاری رکھی ہوئی ہیں یہاں تک کہ رمضان کے دوران وادی کے مختلف علاقوں میں گرنیڈ دھماکے ہوئے ہیں،سرکاری فورسز پر گولیاں چلی ہیں اور ان فورسز سے ہتھیار چھین لئے جانے کی کئی کامیاب اور ناکام کوششیں بھی ہوئی ہیں۔ فوج نے بھی ”جوابی کارروائی“ میں کئی جنگجووں کو مارگرایا ہے جبکہ کئی عام شہری بھی مارے گئے ہیں جنہیں سرکاری فورسز نے ”کراس فائرنگ“ کا شکار بتایا ہے۔