سرینگر// جموں کشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے علیٰحدگی پسند قیادت کو مرکزی سرکار کی ”مذاکراتی پیشکش“قبول کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ”سیاسی عمل کو آگے لیجانے کی بڑے پیمانے پر کوششیں ہورہی ہیں“۔محبوبہ مفتی کے مطابق مرکزی سرکار کی جانب سے رمضان کے دوران سیز فائر کا فیصلہ”مذاکرات کی جانب اہم پہل“ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر موقعہ کو غنیمت جان کا اسکا فائدہ اٹھایا جائے تو یہ کشمیر کے حوالے سے ایک ”سیاسی عمل کا آغاذ “ثابت ہوسکتا ہے۔
” سیاسی عمل کو آگے لیجانے کی کوششیں بڑے پیمانے پر ہورہی ہیں اورجہاں تک ہمارا رول ہے تو ہم سب کو اس میں شامل ہوناچاہیے “
سرینگر کے پاش جواہر نگر کو مہجور نگر کے ساتھ جوڑنے کیلئے تین سال کی طویل مدت کے بعد مکمل ہوئے ایک اہم پل کو عوام کے نام وقف کرنے کے بعد یہاں موجود نامہ نگاروں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا” مرکزی سرکار کی جانب سے مذاکرات کی پیش کش ایک سنہری موقعہ ہے جسے علیٰحدگی پسندوںہاتھ سے نہیںجانے دیناچاہیے “۔انہوں نے کہا کہ علیٰحدگی پسندوں سمیت ”تمام متعلقین “کو آگے آکر مرکزی سرکار کی پیش کش سے فائدہ اٹھانا چاہیے ۔انہوںنے کہاکہ سبھی لوگ جانتے اور مانتے ہیں کہ کشمیر کا مسئلہ سیاسی نوعیت کا ہے اور اس کو سیاسی طورہی حل کیاجاسکتاہے “۔وزیراعلیٰ کا کہناتھا کہ مذاکراتی پیش کش سے قبل مرکزی حکومت نے جموں وکشمیرمیں رمضان جنگ بندی کاجو اعلان کیا ، وہ ایک سیاسی عمل کی جانب ایک اہم پہل مانی جاسکتی ہے۔محبوبہ مفتی نے کہاکہ انہیں محسوس ہورہاہے کہ” سیاسی عمل کو آگے لیجانے کی کوششیں بڑے پیمانے پر ہورہی ہیں اورجہاں تک ہمارا رول ہے تو ہم سب کو اس میں شامل ہوناچاہیے “۔تاہم وزیراعلیٰ نے ساتھ ہی یہ بھی کہاکہ سیاسی عمل کو آگے بڑھانے کا انحصار کشمیر کے حالات پر ہے اور جب تک حالات زمینی سطح پر بہتر رہتے ہیں ، تب تک سیاسی عمل بھی آگے بڑھے گا۔ انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر کو غیریقینی صورتحال اور امن وامان کے حوالے سے غیر مستحکم حالات نجات دلانے کے لئے علیٰحدگی پسندوں سمیت تمام متعلقین کووزیرداخلہ راجناتھ سنگھ کی حالیہ” پیش کش “پر مثبت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے سیاسی عمل میں شامل ہوناچاہیے ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے واضح کیاکہ جموں وکشمیربلا شبہ ایک سیاسی مسئلہ ہے جسے فوجی وعسکری ذرائع سے نہیںبلکہ مذاکرات کے ذریعے ہی حل کیاجاسکتاہے ۔ وزیراعلیٰ نے اپنے ایک حالیہ بیان کو دہراتے ہوئے کہاکہ ایسا بار بار نہیں ہوتاہے کہ مرکز کی جانب سے مذاکرات کی پیش کش سامنے آئے ، ا سلئے اس موقعے کافائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے ۔محبوبہ مفتی کاکہناتھا کہ 18سال بعد ریاست میں مرکز کی جانب سے جنگ بندی کا اعلان کیا گیا اور پھر مذاکرات کی پیش کش بھی کی گئی ۔ انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا”ہم کسی کو مجبور نہیں کرسکتے لیکن ہمیں امید ہے کہ علیٰحدپسند اس موقعہ یعنی مذاکراتی پیش کش کا فائدہ اٹھائیں گے“ ۔رمضان سیز فائر میں توسیع کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں محبوبہ مفتی کا کہناتھاکہ” مجھے پوری امید ہے کہ وزیراعظم مودی اور مرکزی وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد بہتر فیصلہ لیں گے “۔
یہ بھی پڑھئیں