سرینگر// جموں کشمیر میں اپوزیشن نیشنل کانفرنس نے ریاست کی پی ڈی پی-بی جے پی پر ایک ”منصوبہ بند سازش“کے تحت سرینگر کے پائین شہر کو نشانہ بناکر یہاں کی معشیت کو تباہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔پارٹی کے جنرل سکریٹری اور پائین شہر کے حلقہ¿ انتخاب خانیار کے ممبر اسمبلی علی ساگر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پائین شہر،جسے مقامی طور شہرِ خاص بھی کہا جاتا ہے،کے نوجوانوں کو تنگ و طلب کرنے اور یہاں کی تاجر برادری کو ”جان بوجھ کر“نشانہ بنانے سے یہاں کی معشیت کو تباہ کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ حکومت کے اس طرز عمل سے شہر خاص کے دکاندار بری طرح متاثر ہورہے ہیں3سال سے چلے آرہے”کرفیو کلچر“نے شہر خاص کو اقتصادی بدحالی کا شکار بنا دیا ہے۔
” افسوس کی بات ہے کہ جامع مسجد میں نمازوں پر پابندی اور اس کے اندر ٹیئر گیس شل پھینکنا معمول بن گیا ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے“۔
علی ساگر نے کہا ہے” گذشتہ 3سال سے لگاتارکر فیو اور بندشوں سے یہاں کے کاروباری اور تجارتی اداروں کو منصوبہ بند سازش کے تحت متاثر کیا گیا اور اب دکانوں کے اندر ٹیئر گیس شلنگ اور پیلٹوں کی بوچھاڑ کی جاتی ہے“۔ انہوں نے مزید کہاہے” افسوس کی بات ہے کہ جامع مسجد میں نمازوں پر پابندی اور اس کے اندر ٹیئر گیس شل پھینکنا معمول بن گیا ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے“۔واضح رہے کہ شہرِ خاص میں ”امن و قانون کی صورتحال کو بنائے رکھنے “کے نام پر آئے دنوں یا تو باضابطہ کرفیو لگادیا جاتا ہے یا پھر کرفیو جیسی بندشیں عائد کرکے یہاں کے لوگوں کی آزادانہ نقل و حمل پر پابندی لگادی جاتی ہے جس سے یہاں کے معمولات زندگی بری طرح متاثر ہوکے رہ جاتے ہیں۔چناچہ احتجاجی مظاہرین پر آنسو گیس کی شلنگ اور پیلٹ گن کی برسات کرنے کے دوران شہر خاص کے دکاندار الزام لگاتے آرہے ہیں کہ سرکاری فورسز نہ صرف مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال کرتی ہیں بلکہ اب تو خود دکانوں کے اندر بھی گولے پھینکے جاتے ہیں جسکی وجہ سے لوگ یہاں خریداری کرنے کیلئے آنے سے گریز کرنے لگے ہیں۔یاد رہے کہ گذشتہ جمعہ کو سرکاری فورسز نے شہر خاص کے نوہٹہ میں واقع تاریخی جامع مسجد کے اندر کئی گولے پھینکے تھے جنکے پھٹنے سے مسجد میں نماز پڑھنے کے دوران کئی روزہ دار تک بری طرح زخمی ہو گئے تھے۔اس واقعہ کو لیکر سرکار کی بڑے پیمانے پر تنقید ہوئی ہے۔