شوپیاں// جنوبی کشمیر کے ایک آئی پی ایس افسر کے گھروالوں نے باالآخر اپنے ڈاکٹر بیٹے ،جن کے جنگجووں کے ساتھ جاملنے کا اندازہ لگایا جارہا ہے،کی گمشدگی کی باضابطہ رپورٹ درج کرائی ہے۔پولس نے خاندان کی جانب سے گمشدگی کی رپورٹ درج کرانے کی تصدیق کرتے ہوئے ضابطے کے تحت تحقیقات اور گمشدہ کی تلاش شروع کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
شوپیاں پولس کے ایک افسر نے کہا کہ شمس الحق نینگروساکن درگڈ کے لواحقین نے سرینگر کے ایک کالج میں بی یو ایم ایس کی ڈگری کے اس طالبِ علم کی گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی ہے۔انہوں نے کہا کہ پولس نے کارروائی شروع کی ہے اور مذکورہ کو بازیاب کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔شمس الحق کے ایک بھائی آئی پی ایس افسر ہیں اور ابھی ریاست سے باہر تعینات ہیں۔شمس الحق سرینگر میں ہی مقیم تھے جہاں سے وہ 26مئی سے لاپتہ بتائے جارہے ہیں۔
لواحقین نے ابھی تک اس امید کے ساتھ پولس سے رجوع نہیں کیا تھا کہ شائد انکے بیٹے کہیں کیلئے نکل گئے ہوں اور خود بخود واپس لوٹ آئیں جبکہ وہ اپنی سطح پر انکی تلاش بھی جاری رکھے ہوئے تھے۔تاہم شمس کا کہیں کوئی پتہ نہ ملنے سے مایوس ہوکر انکے لواحقین نے باالآخر پولس میں رپورٹ درج کرالی ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ انکے لواحقین نے ابھی تک اس امید کے ساتھ پولس سے رجوع نہیں کیا تھا کہ شائد انکے بیٹے کہیں کیلئے نکل گئے ہوں اور خود بخود واپس لوٹ آئیں جبکہ وہ اپنی سطح پر انکی تلاش بھی جاری رکھے ہوئے تھے۔تاہم شمس کا کہیں کوئی پتہ نہ ملنے سے مایوس ہوکر انکے لواحقین نے باالآخر پولس میں رپورٹ درج کرالی ہے۔اندازہ ہے کہ شمس الحق کسی جنگجو تنظیم میں شامل ہوگئے ہونگے اور اگر واقعی ایسا ہوا تو یہ کسی متوسط گھرانے سے کسی اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان کے جنگجو بننے کا پہلا واقعہ نہیں ہوگا۔واضح رہے کہ وادی کشمیر میں حزب کمانڈر برہان وانی کے 8جولائی2016کو مارے جانے کے بعد سے مقامی نوجوانوں میں بندوق اٹھانے کا رجحان بڑاھا ہے جس میں آئے دنوں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔چناچہ حالیہ مہینوں میں اسی طرح کئی نوجوان اچانک لاپتہ ہوئے ہیں اور پھر انہوں نے سوشل میڈیا پر بندوق تھامے اپنی تصاویر جاری کرکے حزب المجاہدین یا دیگر جنگجو تنظیموں میں شامل ہونے کا اعلان کیا۔
پلوامہ میں گذشتہ مہینے ہوئی ایک جھڑپ میں کشمیر یونیورسٹی کے ایک پروفیسر،ڈاکٹر محمد رفیع،بھی مارے گئے جو فقط دو دن قبل یونیورسٹی سے غائب ہوکر حزب المجاہدین کے ساتھ جاملے تھے جبکہ علی گڈھ مسلم یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کے اسکالر رہے منان وانی بھی بندوق اٹھاچکے ہیں اور ابھی وادی میں سرگرم ہیں۔تاہم ایک آئی پی ایس افسر کے گھر سے کسی کا جنگجو بننے کا واقعہ اپنی نوعیت کا پہلا اور دلچسپ مانا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیئے
https://tafseelat.com/columns/8050/