سرینگر// سرینگرکی جامع مسجد کے قریب جمعہ کے روز سرکاری فورسز کی گاڑی سے کچلے گئے دو نوجوانوں میں سے ایک کی موت واقعہ ہوگئی ہے جبکہ ایک اب بھی اسپتال میں موت و حیات کی کشمکش میں ہیں۔اس واقعہ کو لیکر وادی بھر میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے جبکہ مقتول نوجوان کے جلوسِ جنازہ پر فورسز کی شلنگ سے مزید کئی لوگ زخمی ہوگئے ہیں۔اس دوران پولس نے سی آر پی ایف کے خلاف ”ریش ڈرائیونگ“اور عام لوگوں کے خلاف بلوا کرنے کے دو الگ الگ معاملات درج کرلئے ہیں۔
گذشتہ جمعہ کو سرینگر کی جامع مسجد کے باہر احتجاجی مظاہرین پر آنسو گیس،پیلٹ اور دیگر ہتھیار استعمال کرنے کے علاوہ فورسز نے ،مبینہ طور،کئی گولے مسجد کے اندر بھی پھینکے تھے اور اسکی بے حرمتی کی تھی۔چناچہ زائد از 30افراد کے زخمی ہونے پر سرکاری فورسز کی شدید تنقید ہونے کے بعد پولس نے حکمت عملی بدلتے ہوئے اب کے جمعہ فورسز کو جامع سے دور رکھا تھا تاہم نماز سے فارغ ہونے پر نمازیوں نے گذشتہ واقعہ کے خلاف پر امن احتجاج کیا۔چناچہ اس دوران اچانک ہی سی آر پی ایف کی ایک جپسی برق رفتاری سے احتجاجی مظاہرین کی جانب دوڑتی ہوئی آئی جنہوں نے مشتعل ہوکر گاڑی پر پتھراو¿ کیا۔بھیڑ کے بیچ احتیاط سے گاڑی چلانے کی بجائے گاڑی نے کم از کم دو نوجوانوں کو بری طرح کچل دیا جن میں سے بعدازاںایک ، قیصر امین ،نے میڈیکل انسٹیچیوٹ صورہ میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ دیا۔مذکورہ کے دم توڑ دئے جانے کے بعد ممکنہ احتجاجی مظاہروں سے نپٹنے کیلئے انتظامیہ نے سرینگر میں انٹرنیٹ کی سروس بند کردی جبکہ شہر کے پائین علاقہ میں کرفیو لگادیا گیا تاہم اس سب کے باوجود ہزاروں لوگ مقتول نوجوان کے آبائی علاقہ ،فتح کدل، پہنچنے میں کامیاب ہوئے ،جہاں انہوں نے جاں بحق نوجوان کے آخری سفر میں شمولیت کی ۔
جاں بحق ہوئے نوجوان کی نماز جنازہ فتح کدل چوک میں ادا کی گئی اور جب میت کو مزار ِ شہداءعید گاہ میں سپرد لحد کرنے کےلئے لیجا یا جارہا تھا ،تاہم پولیس وفورسز نے جلوس ِ جنازہ پر شدید ٹیر گیس شلنگ کی ،جسکے نتیجے میں جلوس جنازہ میں افراتفری پھیل گئی ۔
مقتول نوجوان کا جلوس جنازہ جونہی آبائی علاقہ نمچہ بل فتح کدل سے نکالا گیاہزاروں لوگوں،جن میں بچوں اور خواتین کی خاصی تعداد بھی شامل تھی، نے” آزادی،اسلام،پاکستان اور جنگجووں“ کے حق میں نعرہ بازی کی جبکہ فورسز کارروائی پر اپنے غم وغصہ کا اظہار کیا ۔جاں بحق ہوئے نوجوان کی نماز جنازہ فتح کدل چوک میں ادا کی گئی اور جب میت کو مزار ِ شہداءعید گاہ میں سپرد لحد کرنے کےلئے لیجا یا جارہا تھا ،تاہم پولیس وفورسز نے جلوس ِ جنازہ پر شدید ٹیر گیس شلنگ کی ،جسکے نتیجے میں جلوس جنازہ میں افراتفری پھیل گئی ۔فورسز کی اس کارروائی میں کئی افراد زخمی ہوگئے۔جاں بحق نوجوان کی میت کو ایک گاڑی میں رکھ دیا اور اُسے مزارِ شہداءعید گاہ پہنچایا ،گیا جہاں پہلے سے ہزاروںلوگ موجود تھے ۔عید گاہ سرینگر میں جاں بحق نوجوان کی دوسری مرتبہ نماز جنازہ ادا کی گئی ،جس میں لوگوں کی خاصی تعداد نے شرکت کی ۔خوفناک انداز میں فورسز کی گاڑی کے نیچے کچل کر مارے جانے والے یہ دوسرے نوجوان تھے کہ ابھی دو ایک ہفتہ قبل نورباغ علاقہ میں بھی اسی طرح ایک نوجوان کو کچل کر جاں بحق کردیا گیا تھا۔قیصر امین ایک یتیم نوجوان تھے جنکے سر سے والدین کا سایہ اٹھ چکا تھا اور وہ ابھی اپنی دو چھوٹی بہنوں سمیت اپنے چچا کے یہاں رہ رہے تھے۔
مرکزی سرکار نے رمضان کے دوران آپریشن روک دینے کا اعلان کیا ہوا ہے تاہم اسکے باوجود بھی فورسز کے ہاتھوں عام شہریوں کے مارے جانے کا سلسلہ بلا دریغ جاری ہے۔
حالانکہ مرکزی سرکار نے رمضان کے دوران آپریشن روک دینے کا اعلان کیا ہوا ہے تاہم اسکے باوجود بھی فورسز کے ہاتھوں عام شہریوں کے مارے جانے کا سلسلہ بلا دریغ جاری ہے۔پانچ روز قبل جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع میںفوج پربلال احمد گنائی نامی سو مو ڈرائیور کی موت کا الزام لگا تھا جبکہ شمالی کشمیر کے ہندوارہ علاقہ میں ہوئے ایک اینکاونٹر کو لیکر بھی لوک شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے دعویٰ کرتے ہیں کہ فائرنگ سے قبل انہوں نے مارے جانے والوں کی چیخیں سنی تھیں۔واضح رہے کہ دو روز قبل اس اینکاونٹر میں فوج نے دو جنگجوو¿ں کو جاں بحق کردینے کا دعویٰ کیا تھا۔
دریں اثنا سرینگر کے سینئر سپر انٹنڈنٹ آف پولس امتیاز اسماعیل کا کہنا ہے کہ نوہٹہ میں جمعہ کے روز پیش آئے واقعہ کا” سنجیدہ نوٹس“ لیا گیا ہے ۔ان کا کہناتھا کہ 2 الگ الگ ایف آئی آر ،زیر نمبر18/2018زیر دفعہ307،148،149،152،336،427آر پی سی اور زیر نمبر19/2018زیر دفعہ279(ریش ڈرائیورنگ)337آر پی سی درج کیا گیا،درج کی گئی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ واقعہ کی تحقیقات شروع کی گئی ہے۔