ٹائنی ہارٹس اسکول کے بچے ڈپریشن کا شکار،والدین پریشان

ٹائنی ہارٹس اسکول کے بچوں کے احتجاج کی فائل فوٹو

سرینگر// سرکار کی جانب سے نجی اسکولوں کو ضابطے کے تحت کرکے انہیں من مانی کرنے کی اجازت نہ دئے جانے کی تمام دعویداریوں کے باوجود بھی ان اسکولوں کی من مانی جاری ہے جسکی وجہ سے بچوں کے والدین پریشان تو ہیں ہی اب خود ان اسکولوں میں زیرِ تعلیم بچے ذہنی دباو کا شکار ہورہے ہیں۔

ٹیگہ پورہ بائی پاس پر واقع نامور نجی اسکول،ٹائنی ہارٹس اسکول، میں زیرِ تعلیم بچوں کے والدین کا کہنا ہے کہ اسکول انتظامیہ کی من مانی کی وجہ سے وہ انتہائی پریشانیوں میں مبتلا تو ہیں ہی اب خود بچوں پر ذہنی دباو کے آثار نمایاں ہیں۔ اسکول میں زیرِ تعلیم بچوں کے والدین نے تفصیلات کو بتایا کہ ایک طرف روز افزوں نئے نئے بہانوں سے پیسے بٹورے جارہے ہیں تو دوسری جانب اسکول میں پڑھائی کا فقدان ہے۔اس پر طرہ یہ کہ نصاب مکمل کئے بغیر ہی بچوں سے امتحان پر امتحان لئے جارہے ہیں۔ شکایت کنندگان میں شامل ایک سرکاری ملازم خاتون،جن کا بچہ ٹائنی ہارٹس اسکول میں زیرِ تعلیم ہے،کا کہنا تھا کہ ابھی گذشتہ ہفتے ہی بچوں نے یونٹ کا امتحان دیا اور آج سے انہیں ”ٹرم ون“ یا ششماہی امتحان شروع کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا” مسئلہ یہ ہے کہ ابھی اسکول نے ٹرم ون کیلئے خود اپنا مختص کردہ نصاب مکمل بھی نہیں کیا ہے کہ امتحان شروع کئے گئے ہیں جسکی وجہ سے بچے انتہائی مظطرب ہیں اور ذہنی دباو میں آگئے ہیں“۔ ایک اور خاتون کا کہنا تھا ”میری بیٹی اسکول کے اس برتاو کی وجہ سے ڈپریشن کا شکار ہورہی ہیں،میں زبردست متفکر ہوں،آخر ان نجی اسکولوں سے کوئی پوچھنے والا تو ہونا چاہیئے نا“۔

تفصیلات کی جانب سے اس بارے میں اسکول سے استفسار کرنے کی کوشش کی گئی تاہم فون ڈراپ کیا گیا اور پھر بسیار کوششوں کے باوجود بھی رابطہ نہیں ہوسکا،یوں لگا کہ فون کا رسیور جان بوجھ کر اٹھا کے رکھا گیا ہے۔ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ جب ٹائنی ہارٹ اسکول بُری وجوہات کیلئے خبروں میں ہے بلکہ اسکول کی من مانی کی کہانیاں اس سے قبل بھی میڈیا کی توجہ کا باعث بن کر سرخیوں میں آتی رہی ہیں۔

”میری بیٹی اسکول کے اس برتاو کی وجہ سے ڈپریشن کا شکار ہورہی ہیں،میں زبردست متفکر ہوں،آخر ان نجی اسکولوں سے کوئی پوچھنے والا تو ہونا چاہیئے نا“۔

حالانکہ ریاست کے سبھی نجی اسکولوں کیلئے سرکاری اداروں سے منظور شدہ ہونا لازمی ہے اور یہ منظوری لینے کیلئے ان اسکولوں کو سرکار کے ضابطہ اخلاق کی پابندی بھی لازمی ہے تاہم یہ سب فقط کاغذوں تک محدود ہے جبکہ ان اسکولوں کی من مانی خود سرکار کی مانی ہوئی ہے۔چناچہ فیس کا تعین ہو یا ان اسکولوں کی من مانی روکنا سرکار کی بنائی ہوئی کتنی ہی کمیٹیاں ابھی تک ناکام ہوتی آرہی ہیں۔

ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن کے ساتھ بسیار کوششوں کے باوجود رابطہ نہیں ہوا تاہم ذرائع نے بتایا کہ نجی اسکولوں پر امتحانات کی تاریخوں کے تین کی کوئی پابندی نہیں ہے اور وہ من مرضی کے مطابق جب چاہیں امتحانات منعقد کرتے ہیں۔ پرائیویٹ اسکول ایسوسی ایشن کشمیر کے صدر کے ساتھ بھی فون پر رابطہ ممکن نہیں ہو سکا تاہم والدین کا مطالبہ ہے کہ نجی اسکولوں میں امتحانات کی تاریخوں کا تعین سرکاری ضوابط کے مطابق ہونا چاہیئے۔

Exit mobile version