اپنی نوعیت کے پہلے واقعہ میں فورسز افسر پر کلہاڑی سے حملہ

سرینگر// ماہ رمضان میں مرکزی سرکار کی جانب سے وادی کشمیر میں جنگجومخالف آپریشن پر روک ہونے کے بیچ شمالی کشمیر کے ہندوارہ میں فوج نے دو جنگجووں کو مار گرایا ہے جبکہ جنوبی کشمیر میں جنگجووں نے سی آر پی ایف کے ایک افسر سے ہتھیار چھیننے کی غرض سے ان پر کلہاڑی سے حملہ کردیا۔اپنی نوعیت کے اس پہلے واقعہ میں مذکورہ افسر شدید زخمی ہوگئے ہیں اور انہیں سرینگر کے فوجی اسپتال میں بھرتی کیا گیا ہے۔

ایک دفاعی ترجمان نے بتایا کہ فوج کی 32آر آرکے جوان بدھ کی شب جنگلاتی علاقے میں معمول کے مطابق گشت پرتھے کہ جنگجووں نے حملہ کردیا ۔انہوں نے کہا کہ فوج نے جواب میں گولی چلائی اور یوں یہاں ایک شدید جھڑپ شروع ہوگئی جس میں کم از کم دو جنگجووں مارے گئے ہیں جنکی شناخت نہیں ہوسکی ہے۔واضح رہے کہ مرکزی سرکار نے رمضان کے دوران ہر طرح کے جنگجو مخالف آپریشن روک دئے جانے کا اعلان کیا ہوا ہے تاہم اعلان میں کہا گیا ہے کہ جنگجووں نے حملہ کیا تو فوج جوابی حملے کرنے کیلئے آزاد ہے۔ہندوارہ میں آج ہوئی جھڑپ کے بارے میں آزاد ذرائع سے معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ آیا جنگجووں نے واقعہ فوج پر حملہ کیا تھا یا فوج نے ان دونوں کا سراغ پانے پر چھاپہ مار کر انہیں جاں بحق کردیا۔

وادی میں پولس یا فورسز اہلکاروں سے ہتھیار چھین لئے جانے کے واقعات بڑھ رہے ہیں تاہم یہ واقعہ اس لحاظ سے اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ تھا کیونکہ اس میں حملہ آوروں نے بندوق کی بجائے کلہاڑے کا استعمال کیا۔

اس دوران جنوبی کشمیر میں جمعرات کو اپنی نوعیت کے پہلے واقعہ میں سی آر پی ایف کے ایک افسر پر نامعلوم افراد نے کلہاڑی سے حملہ کرکے انہیں شدید زخمی کردیا ہے۔ضلع کولگام میں کمشنر کے دفتر پیش آمدہ اس سنسنی خیز واقعہ کے بارے میں پولس کا کہنا ہے کہ یہ جنگجووں کی طرفسے ہتھیار چھیننے کی ایک کوشش تھی جسے ناکام بنایا گیا ہے۔یہ واقع ضلع کمشنر کے دفتر کے باہر پیش آیا ہے۔ذرائع نے عینی شاہدین کا حوالہ دےتے ہوئے بتایاکہ حملہ آور،جنکی تعداد دو تھی،کمشنر کے دفتر کے مرکزی پھاٹک پر بنی ایک سکیورٹی چوکی کے اندر داخل ہوئے اور انہوں نے کلہاڑی سے سی آر پی ایف کے اسسٹنٹ سب انسپکٹر اشوک کمار کے سر پر وار کیاتاہم وہ ہتھیار نہ چھین سکے اور فرار ہوگئے۔فورسز کے دیگر اہلکاروں نے خبر ہونے پر خون میں لت پت افسر کو فوری طور مقامی اسپتال پہنچایا جہاں سے انہیں سرینگر کے فوجی اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔حملے کے فوراً بعد پولیس وفورسز اہلکاروں نے پورے علاقے کو گھیرے میں لیا اور حملہ آﺅروں کی تلاش بڑے پیمانے پر شروع کردی جبکہ سینئر سپر انٹنڈنٹ آف پولس( ایس ایس پی) کولگام ہر میت سنگھ اور سی آر پی ایف کے اعلیٰ حکام نے جائے واردات پر جاکر صورتحال کا جائزہ لیا ۔

قابلِ ذکر ہے کہ حزب المجاہدین کے ”آئیکنک کمانڈر“برہان وانی کے 2016میں مارے جانے کے بعد سے مقامی لڑکوں میں بندوق اٹھانے کی طرف مائل ہونے کا رجحان تیزی سے بڑھا ہے۔

جائے واردات پر نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے ایس ایس پی نے کہا کہ سی آر پی ایف اہلکار پر کلہاڑی سے حملہ کرنے کا مقصد انکاہتھیار چھینا تھا تاہم مذکورہ اہلکار نے زبردست مزاحمت کی جسکی وجہ سے حملہ آور ہتھیار چھین لینے میں ناکام رہے۔پولس ذرائع نے بتایا کہ حملہ آو ر فرار ہونے کے دوران اپنے پیچھے کپڑوں سے بھرا ایک بیگ اور کلہاڑی چھوڑ گئے ہیں۔

وادی میں پولس یا فورسز اہلکاروں سے ہتھیار چھین لئے جانے کے واقعات بڑھ رہے ہیں تاہم یہ واقعہ اس لحاظ سے اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ تھا کیونکہ اس میں حملہ آوروں نے بندوق کی بجائے کلہاڑے کا استعمال کیا۔واضح رہے کہ سکیورٹی ایجنسیوں کے مطابق جنگجووں کو ہتھیاروں کی قلت کا سامنا ہے جبکہ دوسری جانب مقامی نوجوانوں میں جنگجوبننے کا رجحان بڑھتا ہی جارہا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جنگجووں نے نئے لڑکوں کیلئے شرط رکھی ہے کہ وہ کسی سرکاری اہلکار سے ہتھیار چھین کر لے آئیں تب جاکر ہی انہیں شامل کر لیا جائے گا۔اندازہ ہے کہ کولگام میں آج پیش آمدہ واقعہ بھی کسی ایسے لڑکے نے انجام دیا ہے کہ جو جنگجووں کے ساتھ شامل ہونے جارہے تھے۔قابلِ ذکر ہے کہ حزب المجاہدین کے ”آئیکنک کمانڈر“برہان وانی کے 2016میں مارے جانے کے بعد سے مقامی لڑکوں میں بندوق اٹھانے کی طرف مائل ہونے کا رجحان تیزی سے بڑھا ہے۔سکیورٹی ذرائع نے ایک رپورٹ میںیہاں تک کہا ہے کہ کسی جنگجوو کے فوج کے ہاتھوں مارے جانے کے چند ہی دنوں بعد اسی علاقے سے کئی نئے لڑکے آمادہ ہوجاتے ہیں جو کہ ایک چلینج بنا ہوا ہے۔

Exit mobile version