سمیر ٹائیگر کی قبر کا کتبہ غائب،دربگام میں احتجاجی مظاہرے اور ہڑتال

پلوامہ// حزب المجاہدین کے نامور کمانڈر سمیر ٹائیگر کی قبر سے اسکا کتہ غائب ہونے پر اُنکے علاقے میں لوگ احتضاجی مظاہرے کررہے ہیں جبکہ علاقے میں بازار بند کردئے گئے ہیں۔لوگوں کا الزام ہے کہ ٹائیگر کی قبر ،جسے دیکھنے کیلئے حالیہ دنوں میں یہاں بڑا رش دیکھا گیا ہے،کا کتبہ گذشتہ رات کے دوران فوج نے ہٹا لیا ہے۔

سمیر ٹائیگر کے آبائی گاوں دربگام میں آج صبح جونہی لوگوں نے اُنکی قبر سے اسکا سنگِ مرمر کا کتبہ غائب پایا تو وہ مشتعل ہوگئے اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے یہاں کے مرکزی چوراہے پر کئی لوگ جمع ہوکر احتجاجی مظاہرے کرنے لگے۔لوگوں نے الزام لگایا کہ قبر کا کتبہ گذشتہ رات کے دوران فوجی اہلکاروں نے ہٹا لیا ہے۔اُنکا کہنا تھا کہ ایسا کرکے نہ صرف ایک قبر سے اسکی نشانی ختم کرنے کی کوشش کی گئی ہے بلکہ یہ قبر کی بے حرمتی ہے اور یوں لوگوں کے جذبات کے ساتھ کھیلنے کی کوشش کی گئی ہے۔احتجاجی مظاہرین کا کہنا تھا کہ ایسی کارروائیوں سے لوگ مشتعل ہوتے ہیں اور پھر یہ صورتحال تشدد بھڑک اٹھنے کا باعث بن جاتی ہے۔

اُنہیں اپنے ہی گاوں میں دفن کیا گیا تھا اوراُنکی قبر ،جس پر بعدازاں سنگِ مرمر کا ایک کتبہ لگایا گیا تھا،کو دیکھنے کیلئے روز ہی کئی لوگ یہاں آتے دیکھے گئے۔قبر کو پھولوں اور جھنڈوں سے سجایا گیا تھا جبکہ کتبہ پر اُردو اور انگریزی میں اُنکے نام و پتہ اور چند اشعار کے علاوہ کوئی قابلِ اعتراض بات درج نہیں تھی۔

احتجاجی مظاہرے ہوتے دیکھ کر یہاں دکانیں بند ہوگئیں اور پھر خبر پھیلنے کے ساتھ ہی نزدیکی راجپورہ میں بھی ہڑتال ہونے لگی۔بعض ذرائع کے مطابق علاقے کے نوجوان ”اسلام ،آزادی،پاکستان اور جنگجووں“کے حق میں پورے علاقے میں ہڑتال کرانے لگے ہیں۔اس دوران شادی مرگ میں قائم فوجی کیمپ پر بعض نوجوانوں کی طرفسے سنگ بازی کئے جانے کی بھی خبریں ہیں جبکہ دربگام کے کچھ لوگ پلوامہ کے ایس ایس پی سے ملکر یہ معاملہ انکے ساتھ اٹھانے کی منصوبہ بندی کرتے بتائے جارہے ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر پولس نے گمشدہ کتبہ بازیاب کرانے میں مدد کی تو علاقے میں کوئی ناخوشگوار واقع پیش آنے سے بچ سکتا ہے۔

20سالہ سمیر احمد بٹ عرف سمیر ٹائیگر حزب المجاہدین کے نامور کمانڈر تھے اور سرکاری ایجنسیوں کے مطابق وہ نئے لڑکوںکو جنگجو بننے پر آمادہ کرنے میں ماہر تھے۔سرکاری ایجنسیوں کے ساتھ طویل مدت تک لکا چھُپی کا کھیل کھیلنے کے بعد اُنہیں اپنے ایک اور ساتھی سمیت30اپریل کو اپنے ہی گاوں کے ایک گھر میں گھیر کر جاں بحق کردیا گیا تھا۔یک منزلہ اس عمارے میں فوج کی طرفسے آگ لگائے جانے کے بعد سمیر کے مکان کی سلیب پر آخر کھلے آسمان تلے مورچہ سنبھالتے دکھائی دینے والا ایک ویڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہوچکا ہے اور بعدازاں ہزاروں لوگوں نے اُنکے جنازہ اور پھر تدفین میں حصہ لیا تھا۔اُنہیں اپنے ہی گاوں میں دفن کیا گیا تھا اوراُنکی قبر ،جس پر بعدازاں سنگِ مرمر کا ایک کتبہ لگایا گیا تھا،کو دیکھنے کیلئے روز ہی کئی لوگ یہاں آتے دیکھے گئے۔قبر کو پھولوں اور جھنڈوں سے سجایا گیا تھا جبکہ کتبہ پر اُردو اور انگریزی میں اُنکے نام و پتہ اور چند اشعار کے علاوہ کوئی قابلِ اعتراض بات درج نہیں تھی۔یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ اس قبر پر چند روز قبل کسی نے ایک سیاہ بینر بچھایا تھا جس پر حزب کے باغی ہوکر اپنی الگ جماعت بناچکے ذاکر موسیٰ کا نام درج تھا حالانکہ سمیر ٹائیگر خود حزب المجاہدین کے ساتھ وابستہ تھے۔اس حوالے سے سوشل میڈیا پر کچھ لوگوں کے مابین خاصی گرم گفتاری ہورہی تھی ۔

Exit mobile version