سرینگر// جموں کشمیر میں اپوزیشن نیشنل کانفرنس نے ریاست،باالخصوص وادی،میں روز افزوں حالات خراب ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مرکزی سرکار سے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ” خلوص نیت اور صدقہ دلی “سےمذاکرات شروع کرنے کیلئے کہا ہے۔پارٹی کے جنرل سیکریٹری علی ساگر نے ایک بیان میں کہاہے کہ مسئلہ کشمیر کا پائیہ دار حل ہند پاک دوستی کی مضبوطی میں مضمرہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ نیشنل کانفرنس اور اس کی قیاد ت روز اول سے ہی مسئلہ کشمیر کو سیاسی نظریہ کے تحت حل کرنے کی وکالت کرتی آئی ہے اور اس اصول پرگذشتہ آٹھ دہائیوں سے اپنے موقف پر کار بند ہے ۔انہوں نے کہا ہے” بار بار امن بات چیت اور کشمیر سے تعلق رکھنے والے بنیادے فریقوں کے ساتھ بات چیت کرنے کا دعویٰ اور اعلانات اب تک عملی طور پر عمل میں نہ لائے گئے حالانکہ سابق مرکزی حکومتیں ریاست کے تینوں خطوں میں اپنے مذاکرات کاراور وفودبھیجتی رہیں“۔
پاکستان کے ساتھ” نیک نیتی اور خلوصِ دل“ سے بات شروع کی جانی چاہیئے تاکہ ریاست جموں کشمیر کے ساتھ ساتھ پورے برصغیر میں امن ومان قائم ہوسکے۔
پارٹی ہیڈکوارٹر پر منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علی ساگر نے کہا نیشنل کانفرنس نے ہمیشہ صدقہ دلی سے اور نیک نیتی سے امن بات چیت پائے تکمل پہچانے میں ہر ممکن کوشش کی اور ہر ایک مذاکرات کار کو کھلے ذہن سے” نیک مشورے اورتجاویز“زبانی ہی نہیں بلکہ تحریری طور بھی دئے ہیں۔علی ساگر نے مزید کہا ہے کہ نیشنل کانفرنس نے وقت وقت پر وزرائے داخلہ سے وزرائے اعظم اور صدورہائے ہند کو تحریری طور لکھا اور مسئلہ کشمیر کے حل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے آئین کشمیر اور آئین ہندوستان کے تحت وہ سبھی آئینی مراعات بحال کرنے کی درخواست کی ہے کہ جو اس ریاست کو دراصل حاصل رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پارٹی کا اب بھی مطالبہ ہے کہ ریاست کو دفعہ 35 اے ،370 اور” دہلی ایگریمنٹ “کے تحت حقوق دئے جائیںاور 1952 کی پوزیشن بحال کی جائے۔
نیشنل کانفرنس کے جنرل سکریٹری نے کہا کہ اگرچہ ریاستی اسمبلی میں ایک تہائی اکثریت کے ساتھ اٹانومی کی بل منظور کی جاچکی ہے تاہم مرکزی سرکار” کشمیریوں کے ساتھ انصاف نہ کیا اور اپنے وعدے وفا نہ کئے بلکہ اس کے برعکس ہمیں اپنی جمہوری اور آئینی حقوق سے آہستہ آہستہ محروم کیا جاتا رہا یہاں تک کہ دفعہ 370 کو کھوکھلاکردیا گیا ہے جس کی وجہ سے آج ہر کشمیری کے دل میں نفرت ہے اوراسکا بھروسہ اٹھاگیا ہے“ ۔انہوں نے مرکزی سرکار سے اپیل کی کہ وہ ابھی سنہری وقت سمجھ کر مسئلہ کشمیر کو سمجھ کر افہام و تفہیم کے ذریعے حل کرنے کی پہل کرے ورنہ حالات کے اوربگڑنے کا اندیشہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ” نیک نیتی اور خلوصِ دل“ سے بات شروع کی جانی چاہیئے تاکہ ریاست جموں کشمیر کے ساتھ ساتھ پورے برصغیر میں امن ومان قائم ہوسکے۔