جنگجوئیانہ حملے کے بعد 60گھرانے تہس نہس!

شوپیاں// جنوبی کشمیر کے شوپیاں ضلع میں پیر کو جنگجووں کی جانب سے ایک فوجی گاڑی کو دھماکے سے اُڑائے جانے کے بعد فوج نے مبینہ طور بدلے کی کارروائی میں یہاں کے ایک گاوں میں گھس کر ایک سرکردہ جنگجو کمانڈر کے گھر سمیت کم از کم 60مکانوں کی توڑ پھوڑ کی۔لوگوں کا الزام ہے کہ فوج نے نہ صرف مکانوں اور اسبابِ خانہ کی توڑ پھوڑ کی بلکہ چاول ،تیل،مصالحہ جات اور دیگر اشیائے خوردنی کو ایک ساتھ ملاکر ناقابلِ استعمال بنادیا۔اتنا ہی نہیں بلکہ فوج پر کئی گاڑیوں اور سیب کے پیڑ توڑنے کا بھی الزام ہے جنکے ثبوت کے بطور سوشل میڈیا پر کئی تصاویر وائرل ہوچکی ہیں۔

ضلع کے سوگن نامی گاوں کے لوگوں نے کشمیر ریڈر کو بتایا کہ دن کے سوا ایک بجے فوج کی 44آر آر کے قریب ایک سو اہلکار گاوں میں گھس آئے اور انہوں نے گاڑیاں ،مکان ،سیب کے کئی پیڑ، اور جو کچھ بھی انکے راستے میں آیا، توڑدئے۔ایک باغ مالک،وکیل احمد،نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ فوج اس طرح عام لوگوں سے بدلہ کیوں لے رہی ہے۔انہوں نے کہا”انہوں نے میرے باغ میں ایک درجن پیڑوں کی شاخیں کاٹ ڈالی ہیں جبکہ کئی پڑوس کے کئی باغات میں میوے کو تباہ کیا گیا“۔انہوں نے کہا کہ عبدالاحد شاہ،محمد امین گنائی،غلام نبی گنائی،گل محمد گنائی،بشیر احمد گنائی ساکنانِ سوگن اور عبدالسلام ساکن ترکہ وانگام ان لوگوں میں شامل ہیں کہ جنکے میوہ باغات کو شدید نقصان پہنچایا گیا ہے۔گاوں والوں کا کہنا تھا کہ فوجی اہلکار انکے راستے میں آنے والی ہر چیز کو تباہ کرتے جارہے تھے۔متاثرہ گاوں کے ایک شخص نے کہا”یہ کھلی بربریت ہے لیکن ہم اس طرح کے ظلم کے آگے نہیں جھکیں گے۔آزادی کیلئے ہماری لڑائی جاری رہے گی“۔

”یہ کھلی بربریت ہے لیکن ہم اس طرح کے ظلم کے آگے نہیں جھکیں گے۔آزادی کیلئے ہماری لڑائی جاری رہے گی“۔

واضح رہے کہ پیر کی صبح کو جنگجووں نے یہاں ایک زیرِ زمین بارودی سرنگ کا دھماکہ کرکے فوج کی44آر آر کی ایک بُلٹ پروف گاڑی کو نقصان پہنچایا تھا ۔اس حملے میں ایک افسر سمیت تین فوجی زخمی ہوچکے ہیں جنکی حالت تاہم خطرے سے باہر بتائی گئی ہے۔

مقامی لوگوں کا کہنا تھا کہ فوجی اہلکار ایک سرگرم جنگجو زینت الالسلام کے گھر میں بھی گھسے جہاں انہوں نے اسباب ِخانہ کو زبردست نقصان پہنچایا۔انہوں نے کہا کہ زینت،جو حزب المجاہدین کے نامور کمانڈر ہیں،کے گھر واشنگ مشین،گیزر،کھڑکیاں،برتن اور اشیائے خوردنی تباہ کئے گئے۔انکے والد غلام حسن شاہ نے کشمیر ریڈر کو بتایا”میرے بیٹے نے تین سال پہلے گھر چھوڑ کر ہتھیار اٹھائے تھے۔یا وہ فوج پر حملہ کرے گا یا پھر فوج اس پر حملہ کرے گی لیکن ہمیں کیوں نشانہ بنایا جارہا ہے“۔انہوں نے مزید کہا کہ فوج نے انکے گھر کو تہس نہس کیا، انکے چھوٹے بیٹے کا لیپ ٹاپ اور گھر میں رکھے ہوئے 22ہزار روپے چرانے کے علاوہ اشیائے خوردنی کو پھینک کر ناکارہ بنادیا۔انہوں نے کہا”انہوں نے تو گھر میں رکھی ہوئی ہر چیز تباہ کردی،یہاں تک کہ میری بہو کا فون تک چھین لیا گیا“۔

جب یہ نمائندہ گاوں میں پہنچا،وہاں کے لوگ گھروں میں کھڑکیوں کے توڑے جاچکے شیشے اور فوجیوں کی تباہ کردہ اشیائے خوردنی صاف کر رہے تھے۔دفاعی ترجمان راجیش کالیا نے بتایا کہ وہ ان الزامات کے بارے میں معلومات جمع کررہے ہیں۔ (کشمیر ریڈر کے شکریہ کے ساتھ)

یہ بھی پڑھئیں

اعلانِ جنگبندی کے بعد جنگجووں کا سب سے بڑا حملہ!

Exit mobile version