’’نئی حکمتِ عملی“ بھی ناکام،مزید دو رائفلیں چھین لی گئیں!

سرینگر// سرکاری فورسز سے ہتھیار چھین لئے جانے کی روکتھام کیلئے بنائی گئی ”نئی حکمتِ عملی“اور پولس اہلکاروں کیلئے تازہ ہدایات جاری کئے جانے کے محض چار دن بعد جنگجووں نے پھر سے دو سروس رائفلیں اڑالی ہیں۔اب کی بار ایک سیاسی کارکن ،جو کسی کام سے اننت ناگ کے ایک گاوں میں اپنے رشتہ داروں کے یہاں آئے ہوئے تھے،کے محافظوں کو نشانہ بنایا گیا ہے اور انہیں کوئی گزند پہنچائے بغیر جنگجو ہتھیار لیکر فرار ہوگئے ہیں۔

پولس نے ذرائع کی ان اطلاعات کی تصدیق کی ہے کہ یہ واقعہ ہفتے کی رات اننت ناگ ضلع ہیڈکوارٹر سے چند ہی کلومیٹر دور ڈبرنہ نامی بستی میں پیش آیا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ پروسی کولگام ضلع کے ایک سیاسی کارکن سید گوہر اپنے دو محافظوں کی حفاظت میں یہاں ایک رشتہ دار کے ہاں آئے ہوئے تھے کہ نامعلوم جنگجووں کو کسی طرح خبر ہوئی اور انہوں نے اس گھر پر دھاوا بولدکر دونوں پولس اہلکاروں سے اسلحہ چھین لیا۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اگرچہ ہتھیار چھیننے کے واقعہ کے فوراً بعد ڈبرنہ میں تلاشی آپریشن چلایا گیا، لیکن جنگجو اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے تھے۔چھینے گئے ہتھیاروں میں ایک انساس رائفل اور ایک اے کے 56رائفل شامل ہے۔ اس دوران پولیس کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ سید گوہر کے ذاتی محافظین بالترتیب سیکورٹی ونگ اور کولگام ضلع پولیس سے تعلق رکھتے ہیں۔ بیان میں کہا گیا’’ہتھیار کن حالات میں چھین لئے گئے، کا پتہ لگانے کے لئے تحقیقات شروع کردی گئی ہے“۔ پولیس اہلکاروں سے ہتھیار چھننے کا یہ واقعہ جموں وکشمیر پولیس کی اس سے متعلق ایڈوائزی کے محض چار روز بعد پیش آیا ہے۔سوشل میڈیا پر خود کو حزب المجاہدین سے وابستہ بتانے والے کچھ پیجز نے اس کارروائی کی ذمہ داری قبول کی ہے اور چھینے گئے ہتھیاروں کی تصویر جاری کرکے دعویٰ کیا ہے کہ ہتھیار حزب المجاہدین کے جنگجووں نے چھین لئے ہیں تاہم پولس نے کہا ہے کہ تحقیقات جاری ہے۔

پولیس اہلکاروں سے ہتھیار چھننے کا یہ واقعہ جموں وکشمیر پولیس کی اس سے متعلق ایڈوائزی کے محض چار روز بعد پیش آیا ہے۔

یہ واقعہ پولس اہلکاروں کیلئے تازہ ایڈوائزری جاری کئے جانے کے محض چار دن بعد پیش آیا ہے۔واضح رہے کہ جنگجووں کی جانب سے پولس اہلکاروں سے ہتھیار چھین لئے جانے کے بڑھتے ہوئے واقعات کے پیش نظر پولس انتظامیہ نے دوران ڈیوٹی پولس اہلکاروں کیلئے موبائل فون کے استعمال کو ممنوع قرار دینے کے علاوہ انہیں اپنے ہتھیار زنجیروں کی مدد سے جسم کے ساتھ باندھے رکھنے کی ہدایت دی ہے تاکہ حملہ ہونے کے باوجود انسے ہتھیار نہ چھینا جاسکے۔ وادی میں گذشتہ چند ماہ کے دوران جنگجووں کی جانب سے مختلف حفاظتی چوکیوں میں تعینات سنتریوں سے ہتھیار چھیننے کی کم از کم ایک درجن واردات پیش آئیں۔ کچھ واقعات میں جنگجووں نے مزاحمت دکھانے والے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی جس میں پولیس اہلکار ہلاک یا شدید طور پر زخمی ہوئے۔

Exit mobile version