سرینگر// مرکزی سرکار کی جانب سے رمضان کے دوران وادی میں جنگجووں کے خلاف آپریشن روک دئے جانے کے اعلان کے بعد اپنی نوعیت کے پہلے بڑے حملے میں جنگجووں نے پلوامہ میں ایک فوجی کیمپ پر حملہ کرکے کم از کم ایک اہلکار کو ہلاک کردیا ہے۔اس واقعہ میں ایک سومو ڈرائیور بھی جاں بحق ہوئے ہیں جنکے بارے میں پولس کا کہنا ہے کہ وہ ”کراس فائرنگ“کا شکار ہوئے جبکہ عام لوگوں نے فوج پر مذکورہ کو جان بوجھ کر گولی مار کر جاں بحق کرنے کا الزام لگایا ہے۔مذکورہ ڈرائیور کے بھائی لاپتہ بتائے جارہے تھے تاہم پولس نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ گھر پہنچ چکے ہیں۔اس واقعہ کے بعد پلوامہ میں زبردست کشیدگی پھیل گئی ہے یہاں تک کہ سرکاری انتظامیہ نے انٹرنیٹ کی سروس کے ساتھ ساتھ یہاں سے گذرنے والی بارہمولہ-بانہال ریل سروس کو بھی بند کردیا ہے
فوج نے جوابی فائرنگ کی جس سے حملہ آور جنگجووں کو کوئی نقصان تو نہیں پہنچا تاہم یہاں سے گذر رہے بلال احمد،ساکن نرو لاجورہ، نامی سومو ڈرائیور کی موت واقع ہوگئی۔
اتوار دیر رات کو جنگجووں نے پلوامہ کے کاکہ پورہ میں واقع فوج کی 50آر آر کے کیمپ پر زبردست فائرنگ کرکے یہاں افراتفری پھیلادی تھی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ جنگجووں کی اندھادند فائرنگ سے کیمپ کے اندر کم از کم ایک اہلکار بُری طرح زخمی ہوگئے تھے جنہیں فوجی اسپتال لیجایا گیا تھا تاہم وہ جانبر نہیں ہو سکے۔چناچہ فوج نے جوابی فائرنگ کی جس سے حملہ آور جنگجووں کو کوئی نقصان تو نہیں پہنچا تاہم یہاں سے گذر رہے بلال احمد،ساکن نرو لاجورہ، نامی سومو ڈرائیور کی موت واقع ہوگئی۔بتایا جاتا ہے کہ بلال کی موقعہ پر ہی موت واقع ہوگئی تھی تاہم پلوامہ کے سینئر سپرانٹنڈنٹ آف پولس (ایس ایس پی)اسلم چودھری نے کہا ہے کہ مذکورہ کو کاکہ پورہ کے اسپتال پہنچایا گیا تھا جہاں انہیں مردہ قرار دیا گیا۔بلال کے لواحقین کا کہنا کہ کہ وہ اپنے بھائی کے ساتھ نزدیکی گاوں میں کسی کام سے جارہے تھے کہ فوج نے ان پر فائرنگ کی جس سے بلال جاں بحق ہوگئے اور انکے بھائی لاپتہ بتائے جارہے تھے۔تاہم بعض رپورٹوں کے مطابق پولس نے دعویٰ کیا ہے کہ لاپتہ بتائے جانے والے شخص صحیح سلامت گھر پہنچ چکے ہیں۔
مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کی جانب سے رمضان کے دوران وادی میں یکطرفہ سیز فائر کا اعلان کئے جانے کے بعد جنگجووں کی طرفسے یہ پہلا بڑا حملہ ہے۔چناچہ راجناتھ سنگھ نے کہا تھا کہ سرکاری فورسز اپنی طرفسے کوئی آپریشن شروع نہیں کرینگی لیکن انہیں کسی بھی حملے کا جواب دینے کی آزادی ہوگی۔علیٰحدگی پسند قیادت نے اس اعلان کو ”ڈرامہ“جبکہ جنگجو قیادت نے اسے ”مذاق“قرار دیتے ہوئے اسے زیادہ اہمیت نہیں دی تھی۔اس دوران جنگجووں نے چھوٹے موٹے حملے اور اسلحہ چھین لینے کی کوششیں جاری رکھی تھیں تاہم یہ حملہ ان میں سے سب سے بڑا حملہ مانا جاسکتا ہے۔حالانکہ جموں کشمیر پولس کے چیف ایس پی وید اور فوجی سربراہ بپن راوت نے جنگبندی کو ”کامیاب“قرار دیتے ہوئے اس سے وادی،باالخصوص جنوبی کشمیر،میں امن آنے کا دعویٰ کیا تھا تاہم کاکہ پورہ میں ہوئے حملے کے بعد جنوبی کشمیر میں اس حد تک کشیدگی پھیلی ہے کہ یہاں انٹرنیٹ اور یہاں سے گذرنے والی ریل سروس کو بند کردیا گیا ہے۔