رینا کو صدر بناکر بھاجپا نے کیا کہنا چاہا ہے؟

سرینگر// ایک ایسے وقت پر کہ جب وادی کشمیر میں جنگجو مخالف آپریشن روک کر مذاکراتی عمل کو ”سنجیدگی“کے ساتھ شروع کئے جانے کے مطالبات کئے جارہے ہیں بی جے پی نے آر ایس ایس نظریات کے حامی اور کشمیریوں کے تئیں شدت پسند سوچ رکھنے والے ایک نوجوان کو ریاست میں پارٹی کا صدر منتخب کر لیا ہے۔جموں کے راجوری ضلع میں حلقہ انتخاب نوشہرہ کے ممبر اسمبلی رویندر رینا تیز طرار بیانات اور سخت گیر نظریات کیلئے آئے دن خبروں میں رہے ہیں جبکہ وہ پاکستان، کشمیری علیحدگی پسندوں، جنگجووں اور سنگبازوں کے خلاف شعلہ بیانی کے لئے جانے جاتے ہیں ہیں۔

کشمیر کی اقتصادی ناکہ بندی کی منصوبہ بندی کرنے والوں میں رویندر رینا کو پیش پیش پایا گیا تھا جبکہ ممبر اسمبلی بننے کے بعد بھی انہوں نے سخت گیر بیان بازی کشمیر کی  جاری رکھی ہوئی ہے۔

جموں کشمیر میں بی جے پی یونٹ صدر کا عہدہ گذشتہ دنوں سابق صدر ست شرما کو ریاستی کابینہ میں شامل کئے جانے پر خالی ہو گیا تھا۔حالانکہ پارٹی میں،ذرائع کے مطابق،کئی سینئر لیڈروں نے یہ عہدہ حاصل کرنے کی کوشش کی تھی تاہم ہائی کمان نے رویندر رینا کا انتخاب کیا جو حالانکہ کوئی سینئر لیڈر تو نہیں ہیں تاہم آر ایس ایس نظریات کے کٹر حامی ہونے کی وجہ سے پارٹی کے دیگر لیڈروں کے مقابلے میں زیادہ سخت بیانات دیتے ہیں۔اندازہ ہے کہ انہیں ظاہری طور پر آر ایس ایس کو خوش کرنے کے لئے ہی بی جے پی کا نیا صدر منتخب کیا گیا ہے۔ 41 برس کے رویندر رینا نے سال 2008 کے شری امرناتھ اراضی تنازعہ کے دوران ایک سرگرم کردار ادا کیا۔ واضح رہے کہ سنہ 2008 میں امرناتھ شرائن بورڈ کو زمین کی منتقلی کے بعد ریاست کے دونوں خطوں میں ایجی ٹیشن چھڑ گئی تھی جس کے دوران جموں میں مختلف جماعتوں بشمول آر ایس ایس کے اتحاد ”شری امرناتھ سنگھرش سمیتی“ نے کشمیر جانے والی تمام سڑکوں کو بلاک کرکے وادی کی اقتصادی ناکہ بندی کی تھی۔اس اقتصادی ناکہ بندی کی منصوبہ بندی کرنے والوں میں رویندر رینا کو پیش پیش پایا گیا تھا جبکہ ممبر اسمبلی بننے کے بعد بھی انہوں نے سخت گیر بیان بازی جاری رکھی ہوئی ہے۔ انہیں گذشتہ تین برسوں کے دوران ریاستی اسمبلی کے اندر اکثر پاکستان مخالف نعرہ بازی کرنے والوں کی قیادت کرتے ہوئے دیکھا گیاہے اور وہ اکثر کشمیری علیحدگی پسندوں، جنگجووں اور سنگبازوں کے خلاف شعلہ بیانی کرتے ہیں۔

2015میں اسمبلی ممبر بنتے ہی رویندر رینا تب سرخیوں میں آئے تھے کہ جب انہوں نے حلف لیتے وقت ”گاڈ“کی بجائے ”ماتاویشنودی“کا نام لیا اور اپوزیشن کے احتجاج پر انہیں دوبارہ حلف لینا پڑا۔ انہیں اسی سال اسمبلی میں دیگراں ممبران کے ساتھ ہنگامہ کرتے اور وادی کشمیر کے معروف ممبر اسمبلی انجینئر رشید کے ساتھ ہاتھا پائی کرتے دیکھا گیا کہ جن پر رینا نے سرینگر کے ایم ایل اے ہوسٹل میں گائے کا گوشت کھانے کا الزام لگایا تھا۔اتنا ہی نہیں بلکہ وادی کشمیر کے حال کو لیکر ایک بیان میں انہوں نے کشمیری نوجوانوں کو منشیات کا عادی اور پاکستان سے پیسے لیکر سنگبازی کرنے والا بتایا تھا۔ رویندر رینا 10 فروری کو جموں میں سنجواں ملٹری اسٹیشن اور 28 مارچ کو ضلع راجوری کے سندر بنی علاقہ میں ہوئے مسلح تصادموں کے مقام پر ایک دفاعی ترجمان کی طرح میڈیا کو بریف کرتے ہوئے نظر آئے تھے۔

انہیں اسی سال اسمبلی میں دیگراں ممبران کے ساتھ ہنگامہ کرتے اور وادی کشمیر کے معروف ممبر اسمبلی انجینئر رشید کے ساتھ ہاتھا پائی کرتے دیکھا گیا کہ جن پر رینا نے سرینگر کے ایم ایل اے ہوسٹل میں گائے کا گوشت کھانے کا الزام لگایا تھا۔اتنا ہی نہیں بلکہ وادی کشمیر کے حال کو لیکر ایک بیان میں انہوں نے کشمیری نوجوانوں کو منشیات کا عادی اور پاکستان سے پیسے لیکر سنگبازی کرنے والا بتایا تھا۔

پارٹی میں موجود کئی سینئر لیڈروں کی بجائے رویندر رینا جیسے سخت گیر شخص کو،ان حالات میں کہ جب وادی میں مذاکراتی عمل کی ضرورت اجاگر کی جارہی ہے،پارٹی کی صدارت سونپ کر بی جے پی نے سلیقے سے کئی سمتوں میں ایک پیغام پہنچانے کی کوشش کی ہے۔واضح رہے کہ پی ڈی پی کے ساتھ شراکت میں سرکار چلانے کے باوجود بھی بی جے پی اپنی شریک پارٹی کی پالیسیوں کے نہ صرف برعکس کرتی جارہی ہے بلکہ رمضان سیز فائر کو لیکر پارٹی نے کھلے عام وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی پر جھوٹ بولنے کا الزام لگاتے ہوئے انکی مخالفت بھی کی ہے۔حالانکہ یہ بات پھر دیگر ذرائع سے بھی ثابت ہوئی ہے کہ مفتی کی قیادت میں منعقدہ کل جماعتی میٹنگ میں رمضان سیز فائر پر کوئی مباحثہ نہیں ہوا تھا اور نہ ہی اس بارے میں مرکز سے کوئی اپیل کرنے پر اتفاق ہوا تھا جیسا کہ میٹنگ کے بعد نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے وقت محبوبہ مفتی نے دعویٰ کیا تھا۔

Exit mobile version