کل جماعتی اجلاس میں جنگبندی کی درخواست لکھنے کا فیصلہ

سرینگر// وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے آج یہاں اپنی قیادت والی کل جماعتی میٹنگ کے دوران مرکزی سرکار کو آنے والے ماہ رمضان کے دوران جنگجو مخالف آپریشن روکنے اور یکطرفہ جنگبندی کا اعلان کرنے کی تجویز دی ہے۔انہوں نے کہا کہ میٹنگ میں سبھی جماعتوں کا اس بات پر اتفاق تھا کہ رمضان کے دوران جنگبندی کا اعلان کیا جانا چاہیئے جیسا کہ سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے وقت کیا گیا تھا۔

وادی میں حالیہ مہینوں کے دوران سینکڑوں جنگجووں،فورسز اہلکاروں اور عام شہریوں کے مارے جانے اور زخمی ہونے سے پیدا شدہ صورتحال پر غور کرنے کیلئے محبوبہ مفتی نے آج یہاں ڈل جھیل کے کنارے واقعہ کنونشن سنٹر میں سبھی سیاسی پارٹیوں کا اجلاس طلب کیا تھا جس میں وادی کے موجودہ حالات پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔اجلاس کے دوران اپوزیشن لیڈران نے پی ڈی پی اور بی جے پی کی مخلوط سرکار اور مرکز میں بی جے پی کی سرکار کو وادی کی موجودہ صورتحال کیلئے ذمہ دار ٹھہرایا اورالزام لگایا کہ کشمیر مسئلے کے حوالے سے آزادانہ اظہار ِ رائے پر قدغن لگا کر پرامن و سیاسی راستے محدود کردئے گئے ۔ نیشنل کانفرنس کے علی ساگر ،کانگریس کے غلام احمد میر ،آزاد ممبر اسمبلی حکیم یاسین اورکمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے اکلوتے ممبر اسمبلی یوسف تاریگامی نے مذاکراتی عمل کو بامعنیٰ اور نتیجہ خیز بنانے کےلئے مکالمے میں پاکستان اور کشمیری علیحدگی پسندوں کی شمولیت کو یقینی بنانے کی وکالت کرتے ہوئے واضح کیا کہ طاقت کے بے جا استعمال اور آل آﺅٹ آپریشن جیسے حربوں سے کشمیر میں امن بحال نہیں ہوسکتا ہے ۔

جملہ سیاسی لیڈران کا اس بات پر اتفاق رہا کہ مرکزی حکومت کو کشمیر سے جڑے مسائل کا حل تلاش کرنے کےلئے سیاسی اپروچ کو اولین ترجیح دینی چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ بیشتر سیاسی لیڈران کا اس بات پر زور رہا کہ وزیر اعظم مودی کو واجپائی کے مشن کشمیر کی راہ بلا تاخیر اختیار کرنی چاہئے ۔

علیٰحدگی پسندوں کے جیسی سیاست کیلئے معروف سرکردہ ممبر اسمبلی ممبر اسمبلی انجینئر رشید نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ مین اسٹریم کی سبھی پارٹیوں کو تب تک انتخابات سے دور رہنا چاہیئے کہ جب تک نہ نئی دلی کشمیر کو متنازعہ مانتے ہوئے متعلقین کو سنجیدہ مذاکرات کی پیشکش کرے۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ کشمیری انتظامی امورات کیلئے نہیں بلکہ حق خود ارادیت کیلئے لڑ رہے ہیں لہٰذا اس بات کی کوئی اہمیت نہیں ہے کہ ریاست میں کونسی جماعت اقتدار میں رہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسے میں کہ جب عوام نئی دلی کی بات کرنے والے ہر سیاستدان کو غدار تصور کرتے ہوں مین اسٹریم کی جماعتیںخود کو مین اسٹریم کہلانے کا حق کھو دیتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کو یا تو آگے آکر نئی دلی کو یہ بات باور کرانی چاہیئے کہ کشمیر اسکا کوئی اندرونی مسئلہ نہیں بلکہ بین الاقوامی سطح پر منظور کیا جاچکا تنازعہ ہے یا پھر انہیں مستعفی ہوجانا چاہیئے۔انجینئر رشید نے کہا ”محبوبہ جی رائے شماری کی بات کریں تو ہم سبھی انکی حمایت کرنے کو تیار ہیں“۔جنگجووں کے خلاف جاری آپریشن کو فوری طور بند کردئے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے انجینئر رشید نے کہا کہ جنگجوو¿ں کو دہشت گرد کہلانے سے معصوموں کے قتال کو جوازیت نہیں بخشی جا سکتی ہے۔انہوں نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایک کل جماعتی وفد کو وزیر اعظم اور مرکز میں حزب اختلاف کے لیڈروں سے ملنا چاہیئے اور انہیں مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق اقدامات کرنے کیلئے آمادہ کرنے کی کوشش کی جانی چاہیئے۔

سرکار کے ترجمان نعیم اختر کا اجلاس کے دوران کہنا تھا کہ جملہ سیاسی لیڈران کا اس بات پر اتفاق رہا کہ مرکزی حکومت کو کشمیر سے جڑے مسائل کا حل تلاش کرنے کےلئے سیاسی اپروچ کو اولین ترجیح دینی چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ بیشتر سیاسی لیڈران کا اس بات پر زور رہا کہ وزیر اعظم مودی کو واجپائی کے مشن کشمیر کی راہ بلا تاخیر اختیار کرنی چاہئے ۔

محبوبہ مفتی کی جانب سے کشمیر کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لینے کےلئے طلب کیا گیا کل جماعتی اجلاس بد ھ کو دوپہر تقریباً دو بجے جھیل ڈل کے کنارے واقع انٹر نیشنل کنونشن کمپلیکس (ایس کے آئی سی سی ) میں شروع ہوا ۔جس میں مخلوط حکومت کی جانب سے خاتون وزیر اعلیٰ کے علاوہ نائب وزیر اعلیٰ کویندر گپتا ،وزیر ِ تعمیرات و مخلوط سرکار کے ترجمان نعیم اختر اندرابی اور قانون وانصاف اور پارلیمانی امور کے وزیر سید بشارت بخاری نے شرکت کی جبکہ اتحادی جماعتوں پی ڈی پی کے کئی سینئر لیڈر بھی کل جماعتی اجلاس میں شریک ہوئے ۔اجلاس کے بعد نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ شرکائے اجلاس کا اس فیصلے پر اتفاق تھا کہ ماہ رمضان کے دوران جنگبندی کا اعلان کیا جانا چاہیئے ۔انہوں نے کہا کہ ایک کل جماعتی وفد وزیر اعظم سے اس بارے میں ملنے جا رہا ہے۔

Exit mobile version