سرینگر// مرکزی مذاکرات کار دنیشور شرما نے آج جنوبی کشمیر میں جنگجوئیت کا گڈھ مانے جانے والے اور جنگجوئیت کے پوسٹر بوائے کے بطور مشہور ہوکر مارے جاچکے برہان وانی کے آبائی قصبہ ترال کا دورہ کیا۔شرما کے دورے کے موقعہ پر تاہم علاقے میں عام ہڑتال تھی اور سکیورٹی کے زبردست انتظامات کئے گئے تھے۔ذرائع کے مطابق دنیشور شرما کے ترال پہنچنے سے قبل ہی ایک وسیع علاقے میں فوج اور دیگر سرکاری فورسز کی اضافی نفری تعینات کردی گئی تھی اور سکیورٹی کا زبردست بندوبست کیا گیا تھا۔ان ذرائع کے مطابق علاقہ کے لوگوں نے علیٰحدگی پسند تنظیموں کی کسی باضابطہ کال کے بغیر ہڑتال کی تھی جسکی وجہ سے نہ صرف یہاں کے بازار بند رہے بلکہ ٹرانسپورٹ کی نقل و حمل بھی متاثر رہی۔مسٹر شرما تاہم قصبہ میں آئے اور انہوں نے کم از کم چار وفود کے ساتھ ملاقات کی جن میں اگرچہ کوئی نامی گرامی سیاسی یا سماجی شخصیت شامل نہیں تھی۔بتایا جاتا ہے کہ ان سے ملاقات کرنے والوں میں ترال کے ایک مضافاتی گاو¿ں کی کرکٹ ٹیم کے لڑکے شامل تھے جنہوں نے انکے لئے ایک گراونڈ بنائے جانے اور انہیں کرکٹ کا سامان اور دیگر ڈھانچہ فراہم کئے جانے کا مطالبہ کیا۔ ایک مقامی انگریزی روزنامہ نے اس وفد کے شرکاءکے حوالے سے کہا کہ انہیں انکے مسائل پر غور کئے جانے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔اخبار کے مطابق اسی طرح کے ایک اور گاو¿ں کے وفد نے انکے یہاں فوج اور سی آر پی ایف کے زیر تصرف زمین کو چھڑائے جانے کا مطالبہ کیا۔
دنیشور شرما کو گذشتہ سال کے اواخر میں مرکزی سرکار نے انتہائی طمطراق کے ساتھ مذاکرات نامزد کردیا تھا تاہم علیٰحدگی پسند قیادت نے انکے مشن کو وقت کا زیاں قرار دیتے ہوئے اس میں شامل ہونے سے انکار کیا تھا۔مسٹر شرما ابھی تک کم از کم چار بار ریاست کے دورے پر آکر یہاں مختلف انجمنوں سے ملنے کا دعویٰ کرچکے ہیں تاہم انکی ابھی تک کوئی ایک بھی ملاقات ممکن نہیں ہو سکی ہے کہ جسے بہت زیادہ اہمیت کا حامل قرار دیا جاسکے۔چناچہ جموں میں آج ایک تقریب کے دوران نامہ نگاروں نے حکمران جماععت پی ڈی پی کے نائب صدر سرتاج مدنی سے یہ سوال تک کیا کہ کیا دنیشور شرما ”اپنے ٹریک سے“ہٹ کر فروعی سرگرمیاں کرنے لگے ہیں جسکے جواب میں مسٹر مدنی نے شرما کی کوششوں کے کامیاب رہنے کی امید ظاہر کی۔