تبدیلی قیادت کا آغاذ،سید نے صحرائی کو سونپی کمان

سرینگر// بزرگ علیٰحدگی پسند راہنما سید علی شاہ گیلانی نے آج ایک بڑے اور اچانک اٹھائے گئے اقدام کے تحت اپنی جگہ اپنے دیرینہ ساتھی اشرف صحرائی کو اپنی پارٹی تحریک حریت کا چیرمین نامزد کردیا۔صحرائی تحریکِ حریت کے جنرل سکریٹری تھے جبکہ سید علی شاہ گیلانی تاحیات منتخبہ چیرمین تھے تاہم وہ پیچھے ہٹ گئے ہیں۔یہ ایک اہم پیشرفت ہے جسکی مختلف تجزیہ نگاروں کی جانب سے مختلف تاویلات کی جا رہی ہیں۔

ذرائع کے مطابق تحریکِ حریت کی گذشتہ دنوں سے کئی بار میٹنگیں ہوئیں جن میں اس مسئلے پر سوچا جارہا تھا تاہم آج سید گیلانی نے ایک مختصر میٹنگ بلا کر اچانک ہی بڑا فیصلہ سنادیا۔ان ذرائع کے مطابق تحریک حریت کا دو سالہ انتخاب طے تھا تاہم پارٹی کے بیشتر لیڈروں کے مختلف جیلوں میں بند ہونے کی وجہ سے انتخابی عمل کو موخر کردیا گیا ہے سید گیلانی نے چیرمین کا عہدہ اشرف صحرائی کیلئے خالی کردیا۔محمد اشرف خان عرف صحرائی جماعت اسلامی کے سینئر لیڈروں میں سے رہے ہیں اور سید گیلانی کے ساتھ انکی رفاقت دہائیوں پرانی ہے۔دونوں نے مختلف معاملات کو لیکر جماعت اسلامی کے ساتھ اختلاف کرکے 2004میں تحریک حریت کے نام سے الگ تنظیم قائم کرلی تھی اور صحرائی تب ہی سے اسکے جنرل سکریٹری تھے۔

تحریک حریت اور جماعت اسلامی میں ذرائع کا کہنا ہے کہ صحرائی ہیں تو سید گیلانی کی ایک پرچھائی لیکن کئی معاملات میں وہ اپنے قائد سے دس قدم آگے ہیں۔ان ذرائع کے مطابق اشرف صحرائی سخت گیر موقف کے حامی ہیں اور سید گیلانی کے مقابلے میں وہ ”مصلحت پسندی“کے بہت زیادہ قائل نہیں ہیں اور منھ پھٹ قسم کے شخص مانے جاتے ہیں۔

جموں کشمیر میں اب کئی سال سے یہ بحث جاری چلی آرہی ہے کہ چونکہ سید علی شاہ گیلانی بزرگ اور علیل ہیں لہٰذا وہ نہ رہے تو انکی جانشینی کا کیا ہوگا۔حالانکہ اس حوالے سے کئی مباحثے ہوتے آئے جبکہ ہزاروں صفحات پر کالم اور مشوروں پر مبنی تجزئے لکھے گئے تاہم سید گیلانی کسی کو اپنا جانشین نامزد کرنے پر آمادہ نہیں ہوئے اور انہوں نے کئی بار بتایا کہ انکے چلے جانےکے بعد تحریک حریت اور حریت کانفرنس کی مجلس شوریٰ اپنے اگلے قائد کا انتخاب کرے گی۔اشرف صحرائی کو کمان سونپ کر سید گیلانی نے با الآخر سلیقے سے اپنا جانشین چن ہی لیا ہے۔تحریک حریت میں ذرائع نے بتایا کہ کمان کی تبدیلی کا اعلان ایک خاص تقریب پر کیا جانے والا تھا تاہم پولس کی طرفسے سید گیلانی کے گھر اور دفتر کو گھیر لئے جانے اور بیشتر پارٹی لیڈروں کے نظربند ہونے کی وجہ سے کمان کی تبدیلی ایک سادہ تقریب میں انجام دی گئی۔تحریک حریت میں ذرائع نے بتایا کہ سید گیلانی خرابی¿ صحت اور حریت کانفرنس اور اس سے متعلقہ ذمہ داریوں کی وجہ سے پارٹی کی سربراہی سے دستبردار ہوئے ہیں۔

مبصرین کے مطابق صحرائی کی ”تاج پوشی“اپنے آپ میں اہم ہے اور اسکے جموں کشمیر کی علیٰحدگی پسند سیاست پر گہرا اثر ہو سکتا ہے۔صحرائی کو سید گیلانی کی ہی طرح ایک فکری اور علمی شخصیت کے ساتھ ساتھ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے سخت گیر قائد مانا جاتا ہے۔تحریک حریت اور جماعت اسلامی میں ذرائع کا کہنا ہے کہ صحرائی ہیں تو سید گیلانی کی ایک پرچھائی لیکن کئی معاملات میں وہ اپنے قائد سے دس قدم آگے ہیں۔ان ذرائع کے مطابق اشرف صحرائی سخت گیر موقف کے حامی ہیں اور سید گیلانی کے مقابلے میں وہ ”مصلحت پسندی“کے بہت زیادہ قائل نہیں ہیں اور منھ پھٹ قسم کے شخص مانے جاتے ہیں۔تاہم تحریک حریت میں انہیں احترام اور عقیدت کی نگاہوں سے دیکھا جاتا ہے اور انہیں ،سید گیلانی کے بعد،اس عہدے کیلئے واحد موذون شخص مانا جاتا ہے۔مبصرین کا ماننا ہے کہ اگر صحرائی کو سید گیلانی کے اثر سے باہر اپنی طرح سے کام کرنے کی آزادی ملی تو تحریک حریت اور سید گیلانی کی قیادت والی حریت کانفرنس کے کام کاج کا طریقہ آئیندہ دنوں بدلا بدلا دیکھنے کو مل سکتا ہے۔

Exit mobile version