انجینئر رشید کے قریبی ساتھیوں کی کار حادثے میں موت!

سرینگر// ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید کے ایک قریبی ساتھی اور اُنکی عوامی اتحاد پارٹی (اے آئی پی) کے سرگرم کارکن عاشق حسین وار کا ایک سڑک حادثے میں انتقال ہوگیا ہے۔ انجینئر رشید نے وار کے انتقال کر جانے کو اپنے لئے ایک زبردست صدمہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گویا اُنکی کمر ٹوٹ گئی ہو۔

ذرائع کے مطابق عاشق حسین وار اپنے ایک دوست آزاد احمد سمیت اپنی سینٹرو کار میں سوار سرینگر-مظفر آباد شاہراہ پر محو سفر تھے کہ ہامرے پٹن کے نزدیک گاڑی کی، مخالف سمت سے آنے والے ،ایک ٹرک کے ساتھ راست ٹکر ہوگئی۔ان ذرائع کے مطابق دونوں گاڑیوں کے بیچ ہونے والی ٹکر اس قدر زوردار تھی کہ سینٹرو کار تقریباََ پوری طرح تباہ ہوگئی اور اس میں سوار دونوں اشخاص بُری طرح زخمی ہوگئے۔بتایا جاتا ہے کہ جائے واردات پر موجود لوگوں نے بچاو کارروائی کے تحت دونوں کو سب ضلع اسپتال پٹن پہنچایا تاہم ڈاکٹروں کیلئے اُنہیں بچانا ممکن نہیں ہوسکا۔ ذرائع نے بتایا کہ دونوں نوجوانوں، جنکی شناخت عاشق حسین وار ولد ثناء اللہ ساکن لاوسہ قلم آباد اور آزاد احمد کے بطور ہوئی ہے، کو شدید چوٹیں آئی تھیں اور اُنکا کافی خون ضائع ہوچکا تھا جسکی وجہ سے وہ جانبر نہیں ہوسکے۔

”میں گہرے صدمہ میں ہوں، جیسے کسی نے میری کمر توڑ دی ہو،ایک المناک حادثے میں اے آئی پی کے بھروسہ مند ترین ساتھی عاشق حسین وار کو کھو دیا۔اے آئی پی کارکنوں اور سوگوار خاندانوں سے صبر اور اللہ پر بھروسے کے اظہار کی اپیل کرتا ہوں“۔

معلوم ہوا ہے کہ عاشق حسین وار انجینئر رشید کے قریبی ساتھیوں میں سے تھے اور اُنہیں اے آئی پی کا ایک سرگرم کارکن مانا جاتا تھا۔چناچہ انجینئر رشید نے واقعہ کی خبر پاتے ہوئے پٹن پہنچکر خود دونوں نوجوانوں کی لاشیں حاصل کرکے اُنہیں آبائی علاقہ میں پہنچایا جہاں اُنکی تدفین کے انتظامات کئے جارہے ہیں۔

انجینئر رشید نے فیس بُک پر اس واقعہ کو لیکر زبردست صدمے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ گویا اُنکی کمر ٹوٹ چکی ہے۔ اُنہوں نے لکھا ”میں گہرے صدمہ میں ہوں، جیسے کسی نے میری کمر توڑ دی ہو،ایک المناک حادثے میں اے آئی پی کے بھروسہ مند ترین ساتھی عاشق حسین وار کو کھو دیا۔اے آئی پی کارکنوں اور سوگوار خاندانوں سے صبر اور اللہ پر بھروسے کے اظہار کی اپیل کرتا ہوں“۔ اسی پوسٹ میں انجینئر رشید نے کہا ہے کہ آزاد احمد کی نمازِ جنازہ جمعرات صبح دس بجے اور عاشق حسین کی نمازِ جنازہ صبح گیارہ بجے پڑھی جائے گی۔

گذشتہ دو ایک سال کے دوران پٹن کے قریب یہ اپنی نوعیت کا دوسرا حادثہ ہے کہ جس میں انجینئر رشید کے کوئی خاص الخاص مارے گئے ہوں۔ واضح رہے کہ اس سے قبل اسی طرح کے ایک کار حادثے میں انجینئر رشید کے ساتھی اور اے آئی پی کے ترجمان مولانا شوکت ندوی کی موت واقع ہوگئی تھی۔

Exit mobile version