سرینگر// حکومت ہند نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ جموں کشمیر میں گذشتہ دو سال میں احتجاجی مظاہروں کے دوران کئی افراد پیلٹ گن سے مارے گئے ہیں۔آوٹ لُک کی شائع کردہ ایک رپورٹ کے مطابق وزیر داخلہ(مملکت)ہنس راج آہیر نے راجیہ سبھا کو بتایا کہ سال2016میں سرکاری فورسز نے پیلٹ گن چلا کر 13اور 2017میں چار افراد کو مار ڈالا۔انہوں نے کہا ہے کہ فورسز نے احتجاجیوں کو منتشر کرنے کیلئے پیلٹ گن چلائی تھی جس کا شکار ہوکر یہ سترہ افراد مارے جا چکے ہیں۔
پیلٹ گن کو ”غیر مہلک“قرار دیا جاتا رہا ہے تاہم گذشتہ دو ایک سال سے یہ ہتھیار وادی کشمیر میں بڑا مہلک ثابت ہوتا آرہا ہے
واضح رہے کہ سرکار کی جانب سے پیلٹ گن کو ”غیر مہلک“قرار دیا جاتا رہا ہے تاہم گذشتہ دو ایک سال سے یہ ہتھیار وادی کشمیر میں بڑا مہلک ثابت ہوتا آرہا ہے کہ اسکی وجہ سے جہاں کئی افراد کی جان گئی ہے وہیں اسکے ہزاروں شکارزخمیوں میں سے سینکڑوں کی آنکھیں جزوی یا کلی طور ناکارہ ہو چکی ہیں۔ پیلٹ گن کا شکار ہوکر معذور ہوچکے افراد نے حال ہی ایک انجمن بھی بنائی ہے جسکے ذرئعہ وہ اپنی بدترین حالت دنیا کے سامنے لانے کی کوشش کررہے ہیں۔