سرینگر// شمالی کشمیر کے حاجن قصبہ میں پیر کے روز سرکاری فورسز کی گولی سے زخمی ہوکر فرار ہوئے ایک پاکستانی جنگجو کی لاش آج بر آمد کی گئی ہے جسکے بعد اس علاقے میں تزیتی ہڑتال رہی۔اس دوران جنوبی کشمیر کے ترال قصبہ کے پولس تھانہ کے اندر ایک پُراسرار بم دھماکے میں ایک مقامی جنگجو کے مارے جانے کے خلاف آج یہاں دوسرے روز بھی ہڑتال جاری رہی۔
شمالی کشمیر کے حاجن قصبہ کے بونہ محلہ کا پیر کے روز فوج ،پولس اور دیگر سرکاری فورسز نے محاصرہ کر لیا تھا جسکے بعد یہاں جنگجوو¿ں اور فورسز کے مابین ایک مختصر جھڑپ ہوئی تھی۔اس دوران یہاں عام لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے فورسز کیلئے رکاوٹیں کھڑا کی تھیں یہاں تک کہ جنگجو فرار ہوگئے تھے۔پولس کو تاہم بعدازاں خبر ملی تھی کہ جھڑپ کے دوران ایک پاکستانی جنگجو زخمی ہوگئے ہیں تاہم انکے ساتھی انہیں اپنے ساتھ لیجانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ایک پولس ترجمان کے مطابق منگل کی صبح پولیس کو زخمی جنگجو،جنکی شناخت پاکستانی شہری ابو ہارث کے بطور کی جا رہی ہے، کی موت ہوجانے کی اطلاع ملی جنہیں مقامی لوگوں نے پولس کو خبر کئے بغیر ہی یہیں سپردِ خاک کردیا تھا۔سوشل میڈیا پر آئی تصویروں میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مقامی لوگوں نے مذکورہ کے مقبرے پر گلباری کی ہے اور اس پر پاکستانی پرچم لہرایا گیا ہے۔پولس کا کہنا ہے” مقامی لوگوں سے جنگجو کی لاش پولیس کے حوالے کرنے کی گذارش کی گئی تھی، لیکن انہوں نے جلوس برآمد کرکے مذکورہ جنگجو کو سپرد خا ک کیا۔ جلوس اور احتجاج کی قیادت کرنے والے لوگوں کے خلاف قانونی کاروائی شروع کی گئی ہے“۔
منگل کی صبح پولیس کو زخمی جنگجو،جنکی شناخت پاکستانی شہری ابو ہارث کے بطور کی جا رہی ہے، کی موت ہوجانے کی اطلاع ملی جنہیں مقامی لوگوں نے پولس کو خبر کئے بغیر ہی یہیں سپردِ خاک کردیا تھا۔
2015 کے بعد پہلی دفعہ ایسا ہوا ہے کہ جب وادی میں سرکاری فورسز کے ہاتھوں مارے گئے کسی غیرملکی جنگجو کو مقامی لوگوں نے سپرد خاک کیاہو۔واضح رہے کہ لشکر طیبہ کے پاکستانی کمانڈر ابو قاسم کے سرکاری فورسز کے ہاتھوں مارے جانے کے بعد انکے جلوس جنازہ میں قریب ایک لاکھ لوگوں کی شرکت اور اس جنازے کی تصاویر کے پوری دنیا میں پھیل جانے کے بعد سے پولس نے غیر ملکی جنگجووں کو شمالی کشمیر کے بارہمولہ ضلع میں اپنے طور خاموشی کے ساتھ دفنانے کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے۔چناچہ وادی میں کہیں بھی کوئی غیر ملکی جنگجو مارے جائیں تو انہیں بارہمولہ پہنچاکر خاموشی کے ساتھ دفنادیا جاتا ہے۔ دریں اثنا لشکر طیبہ جنگجو کی موت ہوجانے کے خلاف ضلع بانڈی پورہ کے حاجن میں منگل کے روز ہڑتال کی گئی جس کے دوران وہاں دکانیں اور تجارتی مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر گاڑیوں کی آمدورفت معطل رہی۔ حاجن میں تعلیمی ادارے بھی بند رہے۔ انتظامیہ نے احتیاطی طور پر پورے ضلع بانڈی پورہ میں موبائیل انٹرنیٹ خدمات منقطع کردی ہیں۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ حاجن اور اس سے ملحقہ علاقوں میں احتجاجی مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔
حزب المجاہدین نے تاہم پولس کی اس دعویداری کو رد کرتے ہوئے پولس پر ایک سازش کے تحت مشتاق کو قتل کرنے کا الزام لگایا ہے۔
اس دوران جنوبی کشمیر کے ترال قصبہ کے پولس تھانہ میں کل پر اسرار بم دھماکے میں ایک نظربند جنگجو ،مشتاق احمد چوپان،کے مارے جانے کے خلاف آج اس علاقے میں لگاتار دوسرے دن بھی ہڑتال رہی۔پولس کا دعویٰ ہے کہ مشتاق نے فرار ہونے کی کوشش کی تھی اور انکے ساتھیوں نے پولس کا دھیان بٹانے کیلئے گرنیڈ پھینکا تھا جسکا شکار ہوکر مشتاق کی موت واقع ہوگئی۔حزب المجاہدین نے تاہم پولس کی اس دعویداری کو رد کرتے ہوئے پولس پر ایک سازش کے تحت مشتاق کو قتل کرنے کا الزام لگایا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ علاقے میں سبھی بازار وغیرہ بند رہے اور سڑکوں سے ٹریفک غائب رہا تاہم علاقے میں پولس اور دیگر فورسز کے اضافی دستے بٹھائے گئے تھے۔