کیرئر جائے باڑ میں،جموں کشمیر چھوڑ کر ڈیپوٹیشن پر نہیں جاوں گا:بسنت رتھ

سرینگر// ”الگ طرح‘‘ سے ڈیوٹی کرنے کیلئے مشہور اور سوشل میڈیا پر چھائے ہوئے آئی جی ٹریفک بسنت رتھ نے جموں کشمیر کے ساتھ زبردست لگاو جتاتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے کیرئر پر اس ریاست کو ترجیح دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ دیگر آئی پی ایس یا آئی اے ایس افسروں کی طرح ریاست چھوڑ کر مرکزی ڈیپوٹیشن پر نہیں جائیں گے چاہے اس وجہ سے انکے کیرئر پر اثر ہی کیوں نہ پڑے۔ ایک تقریب پر بولتے ہوئے انہوں نے حاضرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے ”آپ کو پتہ بھی نہیں ہے جے اینڈ کے میرے لئے کتنا اہم ہے،آپ کو پتہ بھی نہیں ہے،جس دن پتہ چلے گا تب تک میرا ریٹائرمنٹ ہوجائے گا“۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ اپنی ریاست اڑیسہ کو چوبیس سال پہلے چھوڑ آئے تھے اور وہ ،بچپن کے دس پندرہ سال کو چھوڑ کر،اپنی بیشتر زندگی جموں کشمیر میں ہی جی چکے ہیں۔ انکا کہنا ہے ”جے اینڈ کے میرے لئے اتنا اہم ہے کہ میں ڈیپوٹیشن پر نہیں جاوں گا،کیرئر جائے باڑ میں“۔ چناچہ سوشم میڈیا پر موجود ایک ویڈیو میں بسنت رتھ کے اس بیان پر حاضرین کو انکے لئے تالیاں بجاتے دیکھا جاسکتا ہے۔

”آپ کو پتہ بھی نہیں ہے جے اینڈ کے میرے لئے کتنا اہم ہے،آپ کو پتہ بھی نہیں ہے،جس دن پتہ چلے گا تب تک میرا ریٹائرمنٹ ہوجائے گا“۔

جموں کشمیر کیڈر کے 2000 بیچ کے آئی پی ایس بسنت رتھ کو مرکزی سرکار کی مرضی کے منافی حال ہی ڈی آئی جی سے ترقی دیکر آئی جی ٹریفک (جموں کشمیر) بنایا گیا ہے اور وہ تب سے ہی نجی محفلوں سے لیکر سیاسی گلیاروں تک میں موضوع بحث ہیں۔ چناچہ رتھ ایک عام پولس والے کی طرح جموں کی مختلف سڑکوں پر کہیں خود ٹریفک کو سنبھالتے دیکھے جاتے ہیں تو کہیں انہیں سڑکوں پر چھاپڑی فروشوں اور دکانداروں کے ناجائز قبضے کو ہٹاتے نظر آرہے ہیں۔ انکو لیکر گذشتہ دنوں تب ایک گرما گرم بحث شروع ہوئی تھی کہ جب انہوں نے ایک آئی پی ایس افسر کے بیٹے اور دوسرے افسر کے فوجی کیپٹن داماد کی آڈی گاڑی ضبط کردی تھی۔ اس سلےلے میں رتھ کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی تاہم انہوں نے جواب میں اپنی طرفسے ایف آئی آر درج کروائی۔ انہوں نے جموں کے ایک مکان مالک کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کروائی ہے کہ جنہوں نے انکے گھر ہوئی کسی تقریب کیلئے بیچ راستے میں خیمہ نصب کردیا تھا۔ اتنا ہی نہیں ایک ٹویٹ میں بسنت رتھ نے اپنے ماتحت پولس اہلکاروں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں اپنا تبادلہ کروانا ہوتو اس میں کسی سیاستدان کو نہ لائیں بلکہ انہیں اپنے کوائف وٹس اپ کریں اور انکا کام ہوجائے گا۔ اپنا ذاتی فون نمبر عام کرکے بسنت رتھ نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ کہیں بھی ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی ہوتے دیکھیں اور با الخصوص کود پولس والوں کو مرتکب پائیں تو ویڈیو یا تصویر بناکر انہیں وٹس اپ کریں، وہ معاملے کو دیکھ لیں گے۔

بسنت رتھ سوشم میڈیا پر خاصے متحرک ہیں اور حالیہ دنوں میں انہوں نے ٹریفک سے متعلق کئی پیغامات ”اپنے انداز میں“ ٹویٹ کئے ہیں جن میں سے بعض متنازعہ بھی ہوچکے ہیں۔ سیفٹی ہیلمٹ کو کانڈوم کے ساتھ تشبیع دینے والے انکے ایک ٹویٹ پر کافی باتیں ہوئی ہیں یہاں تک کہ ممبر اسمبلی عثمان مجید نے انہیں پاگل قرار دیا اور انہیں عہدے سے ہٹائے جانے کا مطالبہ کیا۔

یہاں تک کہ پاکستان کے ایک نوجوان کی ایک ویڈیو بھی وائرل ہوچکی ہے کہ جس میں وہ بسنت رتھ کی تعریفین کرتے اور پاکستان میں ان جیسا کم از کم ایک افسر پیدا ہونے کی تمنا کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

بسنت رتھ پہلی بار تنازعوں سے گھرے ہیں نہ خبروں اور نظروں میں ہی نئے ہیں بلکہ انڈین ایکسپریس اور کئی نیوز پورٹلوں پر انکے کئی مضامین نے حکومت ہند کو بھی انسے ناراض کردیا ہے جس نے حکومت جموں کشمیر سے انکے خلاف کارروائی کرنے کیلئے کہتے ہوئے اس ہدایت پر عملدرآمد کی رپورٹ پیش کرنے کیلئے کہا تھا۔ جموں کشمیر سرکار نے تاہم رتھ کو ترقی دی اور اب وہ بعض سیاستدانوں اور پولس و سیول افسروں کو کھٹکنے تو لگے ہیں لیکن عوام کے دلوں پر انکی حکمرانی قائم ہوتے دکھائی دینے لگی ہے۔ سوشل میڈیا نہ صرف لاکھوں لوگ رتھ کے مداح ہیں بلکہ انکی ڈیوٹی کے دوران ام لوگوں کی جانب سے بنائی جانے والی ویڈیوز وائرل ہورہی ہیں یہاں تک کہ پاکستان کے ایک نوجوان کی ایک ویڈیو بھی وائرل ہوچکی ہے کہ جس میں وہ بسنت رتھ کی تعریفین کرتے اور پاکستان میں ان جیسا کم از کم ایک افسر پیدا ہونے کی تمنا کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

ڈی جی پی، ایس پی وید ،نے ابھی چند دن قبل بسنت رتھ کے نام خط لکھ کر انہیں اپنے طرز عمل میں تبدیلی لانے کی ہدایت دی ہے تاہم دلچسپ ہے کہ اس خط کو لیکر عوامی حلقوں میں خود ڈی جی پی کی تنقید کی جا رہی ہے اور ان پر ایک ایماندار افسر کو ہٹانے کی تاک میں ہونے کا الزام لگایا جارہا ہے۔چناچہ شیوسینا کے کارکنوں نے گذشتہ روز ایک جلوس نکال کر بسنت رتھ کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے الزام لگایا کہ جموں میں یومیہ ڈیڑھ کروڑ روپے کی رشوت کا جو پیسہ جمع ہوتا تھا وہ چونکہ رتھ کی آمد سے بند ہوچکا ہے اور اسی وجہ سے کچھ لوگ بے آرام ہوکر رتھ کے خلاف سازشوں میں لگ چکے ہیں۔

Exit mobile version