سرینگر// حکومت جموں کشمیر نے ریاست کی سرکاری زبان اردو کی ترویج و ترقی کیلئے بار بار کئے جاتے رہے زبانی وعدوں کو روبہ عمل لاتے ہوئے باالآخر اردو کونسل کے قیام کا باضابطہ حکم جاری کیا ہے۔ریاست میں وزیر تعلیم الطاف بخاری کی سربراہی میں 39ارکان پر مشتمل کونسل کے قیام کا حکم ریاست میں اعلیٰ تعلیم کے محکمہ کے پرنسپل سکریٹری اصغر سامون کی طرفسے جاری ہوا ہے اور اس میں ریاستی اسمبلی کے حال ہی سمیٹے گئے بجٹ اجلاس کے دوران کئے گئے اعلان کا حوالہ دیا گیا ہے۔
اردو فقط نام کیلئے ریاست کی سرکاری زبان ہے حالانکہ محکمہ مال اور پولس تھانوں میں روزنامچہ نویسی کے علاوہ اسکا کہیں استعمال نہیں ہوتا ہے۔
اس حکم نامہ میں کہا گیا ہے ”بجٹ تقریر میں اعلان کئے جانے والے جموں وکشمیر اسٹیٹ کونسل برائے فروغ اردو زبان کی تشکیل کو منظوری دی جارہی ہے“۔واضح رہے کہ ریاستی وزیر برائے خزانہ ڈاکٹر حسیب درابو نے رواں برس جنوری کے اوائل میں قانون ساز اسمبلی میں بجٹ پیش کرتے ہوئے ریاست میں اردو کونسل تشکیل دینے کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا ”اردو نہ صرف ریاست کی سرکاری زبان ہے جو یہاں کے تمام خطوں میں بولی جاتی ہے بلکہ یہ برصغیر ہند کے ثقافتی ورثہ کا ایک وسیع خزانہ ہے جسے عرف عام میں گنگا جمنی تہذیب کہا جاتا ہے۔ گذشتہ سال حکومت نے اردو زبان کی ترویج کے لئے ایک کونسل تشکیل دینے کا اعلان کیا تھا مگر اسے وقت پر عملی جامہ پہنایا نہیں جاسکا۔ اس سال مجوزہ کونسل کسی مزید لیت و لعل کے بغیر تشکیل دی جائے گی۔ میں نے اس غرض کے لئے دو کروڑ روپے بجٹ میں مخصوص رکھے ہیں“۔
اردو جموں کشمیر کی سرکاری زبان ہے تاہم یہاں اس زبان کا حال بے حال ہے۔مبصرین کا ماننا ہے کہ اردو فقط نام کیلئے ریاست کی سرکاری زبان ہے حالانکہ محکمہ مال اور پولس تھانوں میں روزنامچہ نگاری کے علاوہ اسکا کہیں استعمال نہیں ہوتا ہے۔اردو داں طبقہ ایک عرصہ سے ریاست میں اردو کونسل کے قیام کا مطالبہ کرتا آرہا ہے جو آج با الآخر پورا ہوگیا ہے۔چناچہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے آج اپنے ایک ٹویٹ میں داغ دہلوی کے مشہور شعر”اردو ہے جس کا نام ہمیں جانتے ہیں داغ، سارے جہاں میں دھوم ہماری زبان کی ہے“ کے ساتھ پیغام دیتے ہوئے کہا”ہماری حکومت نے جموں وکشمیر کونسل برائے فروغ اردو زبان کی تشکیل کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ کونسل نہ صرف اردو زبان کو زندہ بلکہ اس کی ترقی و ترویج کے لئے کام کرے گی“۔
ریاستی اردو کونسل میں کل 39ممبران ہونگے جنکی سربراہی ریاستی وزیر تعلیم الطاف بخاری کرینگے جبکہ ریاست کی تمام مرکزی و ریاستی یونیوسٹیوں کے وائس چانسلروں کو بطور اراکین منتخب کیا گیا ہے۔ ریاست کی ادبی شخصیات و محققین بشمول پروفیسر حامد کشمیری، پروفیسر محمد زمان آزردہ ، پروفیسر نذیر احمد ملک، پروفیسر نور محمد شاہ، پروفیسر احمد قدوس جاوید، پروفیسر ظہور الدین ، ولی محمد اسیر، فاروق مظطر، خالد بشیر احمد اور روزنامہ کشمیر اعظمیٰ کے جاوید آذر کو بھی بطور اراکین منتخب کیا گیا ہے۔