سرینگر// حکمران پی ڈی پی کے سینئر لیڈر اور حکومت کے ترجمان نعیم اختر نے چین کے جموں کشمیر میں ”بہت بڑا رول“نبھانے کی تاک میں ہونے کا اندازہ لگاتے ہوئے کہا ہے کہ بیجنگ نے جیشِ محمد کو” گود لیا یوا“ ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ چین کے ”بڑھتے ہوئے اثر“نے پاکستان کے ساتھ بات چیت کو لازمی بنادیا ہے۔نعیم اختر نے اپنے جیسے مین اسٹریم کے لوگوں کو بے بس بتاتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر میں ”مجھ جیسے لوگ“ پاکستان کے رحم و کرم پر جی رہے ہیں۔
یہ(حملہ)کس نے کیا….جیش ۔اور اگر آپ ہمارے موجودہ حالات میں چین کے رول کی سنجیدگی نہیں سمجھتے،آپ پاکستان کے ساتھ اور کشمیر کے اندر علیٰحدگی پسندوں کے ساتھ مصروفیت کی ضرورت بھی نہیں سمجھیں گے
انڈین ایکسپریس کے مزمل جلیل کے ساتھ گفتگو کے دوران نعیم اختر نے کئی اہم باتیں بتائی ہیں اور کہا ہے کہ پہلے کے مقابلے میں اب ”گریٹ گیم عملاََ کشمیر میں کھیلی جا رہی ہے“۔انہوں نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر اب ہندوپاک کے بیچ کی لڑائی تک محدود نہیں رہا ہے بلکہ اس میں اب ”ایک اور بڑا عنصر ملوث ہوگیا ہے“۔انہوں نے کہا ہے”یہ فقط پاکستان نہیں ہے،یہ چین بھی ہے۔جنرل(بپن راوت)نے کہاہے کہ فوج دونوں محاذوں پر لڑنے کو تیار ہے مگر یہ اب دو محاذ نہیں ہیں بلکہ ایک ہی محاذ گھیرا کئے ہوئے ہے۔بھوٹان سے اروناچل پردی،لداخ،وادی(کشمیر)سے جموں،سری لنکا اور مالدیپ،یہ سب ایک محاذ ہے ۔پاکستان اور چین علیٰحدہ نہیں ہیں“۔ نعیم اختر نے کہا ہے”گذشتہ زائد از تین سال کے دوران جموں کشمیر اور یہاں سے باہر جتنے بھی بڑے حملے ہوئے ہیں وہ اظہر مسعود کی جیش محمد سے منسوب ہیں،کوئی یہ کیسے نہیں سمجھ سکتا ہے کہ وہ(مسود اظہر)چین کے گود لئے ہوئے ہیں؟حافظ سعید کے خلاف کچھ کارروائی کئے جانے کی رپورٹیں ہیں ،لیکن اظہر مسعود کا کیا؟حالانکہ صلاح الدین جیسی چھوٹی شخصیت کو اقوام متحدہ میں عالمی دہشت گرد قرار دیا جاچکا ہے لیکن اظہر مسعود کے گرد چین کی عظیم دیوار کھڑا کی گئی ہے۔چین اقوام متحدہ کی جانب سے اظہر مسعود کو دہشت گرد قرار دئے جانے کی کوششوں کو متواتر ناکام بناتا آرہا ہے۔ایسی چیزیں کسی وجہ کے بغیر نہیں ہوتیں۔وہی (مسعود)کیوں؟باقی کیو ں نہیں؟چین اقوام متحدہ میں دیگر لوگوں کے خلاف ایسے اقدامات کو کیوں نہیں روکتا ہے؟چین کے تعلق کو سمجھنے کی ضرورت ہے“۔
کشمیر میں نوجوان اسلئے پتھر پھینک رہے ہیں کیونکہ انہیں بندوق دستیاب نہیں ہے
پی ڈی پی لیڈر کے مطابق اس وقت پاکستان کے ساتھ مذاکرات کرنااور کشمیر میں صلح جوئی کی کوششیں کرنا قومی مفاد میں ہے۔جیش پر ہندوپاک کی صلح جوئیانہ کوشوں کو ناکام بنانے کے درپے ہونے کا الزام لگاتے ہوئے نعیم اختر نے کہا ہے کہ وزیر اعظم مودی کے پاکستان جانے اور نواز شریف کے دلی آںے کے جیسی پیشرفتوں سے ماحول سازگار ہوہی رہا تھا کہ پتھانکوٹ میں حملہ ہوگیا۔انکا کہنا ہے”یہ(حملہ)کس نے کیا….جیش ۔اور اگر آپ ہمارے موجودہ حالات میں چین کے رول کی سنجیدگی نہیں سمجھتے،آپ پاکستان کے ساتھ اور کشمیر کے اندر علیٰحدگی پسندوں کے ساتھ مصروفیت کی ضرورت بھی نہیں سمجھیں گے“۔انہوں نے مزید کہا ہے کہ کشمیر میں نوجوان اسلئے پتھر پھینک رہے ہیں کیونکہ انہیں بندوق دستیاب نہیں ہے لیکن ”اس نئی گریٹ گیم“میں یہ بندوقیں چین سے بھی آسکتی ہیں۔انہوں نے کہا ہے کہ چونکہ نوے کی دہائی کی طرح ابھی کشمیر میں بندوقیں آںے کا بہاو¿ نہیں ہے۔انکے الفاظ میں”یہ ابھی شروع نہیں ہوا ہے لہٰذا کیوں نہ ہم اس وقت کو مذاکرات شروع کرنے کیلئے استعمال کریں“۔
ریاست میں جنگجوئیت کے دبدبہ کو تسلیم کرتے ہوئے نعیم اختر نے کہا ہے”میرے جیسے لوگ،کشمیر میں مین اسٹریم کی سیاسی جماعتوں کے قائدین،پاکستان کے رحم و کرم پر جیتے ہیں۔جب جنگجو سنجونی(جموں)کے جیسے قلعہ بندفوجی کیمپوں میں گھس سکتے ہیںانہیں ہمارے گھروں میں گھس کر ہمیں اور ہمارے خاندانوں کو مارنے سے کیا رکاوٹ ہوسکتی ہے“۔انہوں نے کہا ہے”ہمارا(پی ڈی پی کا)موقف فقط سیاسی بیانات تک محدود نہیں ہے،ہم اس جنگ کی صفِ اول میں ہیں،ہم پوری تصویر دیکھ سکتے ہیں“۔