سرینگر// کرن نگر سرینگر میں جنگجووں اور سرکاری فورسز کے بیچ قریب تیس گھنٹے کی جھڑپ کے اختتام پر جموں کشمیر پولس نے اہلیانِ سرینگر کی تعریفیں کرتے ہوئے انہیں ”انکے تعاون“کیلئے شکریہ کہا ہے۔
کرن نگر میں پیر کی صبح یہ جھڑپ تب شروع ہوئی تھی کہ جب لشکر طیبہ کے ایک دو رکنی فدائی دستے نے ایک سی آر پی ایف کیمپ میں گھسنے کی کوشش کی تھی تاہم ناکام ہونے پر وہ ایک نزدیکی عمارت میں محصور ہوگئے تھے۔بعدازاں سینکڑوں فورسز اہلکاروں نے اس عمارے کو گھیر لیا تھا اور آج قریب تیس گھنٹوں کے بعد دونوں محصور جنگجووں کے مار گرائے جانے پر یہ جھڑپ ختم ہوگئی۔اس جھڑپ کی ابتداءمیں سی آر پی ایف کے ایک اہلکار ہلاک اور جموں کشمیر پولس کے ایک سپاہی زخمی ہو گئے تھے۔
خبررساں ایجنسی یو این آئی کے مطابق جھڑپ کے اختتام پر آئی جی کشمیر ایس پی پانی نے اہلیان سری نگر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ”چونکہ یہ آپریشن ایک گھنی آبادی میں ہورہا ہے تھا، اس کے پیش نظر سب سے پہلے وہاں موجود لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ اہلیان سری نگر نے ہمارے ساتھ تعاون کیا جس کے لئے ہم ان کے شکر گذار ہیں۔ یہ ایک کلین آپریشن ثابت ہوا۔ اس کے دوران کوئی بڑا جانی نقصان نہیں ہوا“۔حالانکہ پیر کے روز کچھ نوجوانوں نے نعرہ بازی کرتے ہوئے جائے واردات کی جانب بڑھنے کی کوشش تو کی تھی تاہم انہیں پولس نے یہاں سے بھگادیا تھا۔لوگوں کے پھر جمع ہونے کے خدشات کے پیش نظر پولس نے آج سرینگر کے مختلف علاقوں میں کرفیو جیسی بندشیں نافذ کررکھی تھیں۔
واضح رہے کہ وادی کے دیگر علاقوں ،باالخصوص جنوبی کشمیر ،میں جھڑپوں کے دوران عام لوگوں کا محصور جنگجووں کی حوصلہ افزائی کیلئے نعرہ بازی کرنا اور انہیں فرار کا راستہ دینے کیلئے فورسز کو سنگبازی میں الجھانے کی کوشش کرنا ایک بڑا چلینج بناہوا ہے۔حالانکہ فوجی چیف جنرل بپن راوت نے ایسا کرنے والوں کو جنگجووں کے اپر گراونڈ ورکر سمجھ لئے جانے کی دھمکیوں سے اس چلینج پر قابو پانا چاہا تھا تاہم انہیں کامیابی نہیں ملی یہاں تک کہ فورسز کی کارروائی میں کئی عام شہریوں کے مارے جانے کے باوجود بھی سرکاری فورسز کو درپیش یہ چلینج باقی ہے۔