سرینگر// عالم اسلام کو ایک مشکل ترین دور میں اور ناگفتہ بہہ حالات سے دوچار بتاتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہاہے کہ اسلام دشمن طاقتیں ایک منصوبہ بند سازش کے تحت مل کر مسلم دنیا کے خلاف برسر جنگ ہیں۔انہوں نے کہاہے دنیا کے قدیم اور ترقی یافتہ اسلامی ممالک، جو اسلامی تہذیب و تمدن کے گہوارہے رہے ہیں، کو کھنڈرات میں تبدل کرنے کا سلسلہ جاری ہے ۔
ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فاروق عبداللہ نے عراق، شام، لبنان، فلسطین، مصر، ترقی ، افغانستان ، یمن اور دیگر ممالک کی مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان ممالک میں اسلامی یونیورسٹیاں، دانشگاہیں، مدارس، اسلامی فن تعمیر کی شاندار عمارتیں اور اسلامی لائبریریاں ایک منصوبہ بند سازش کے تحت زمین بوس کی گئیں۔انہوں نے کہا ”آج ہمارے ان مقدس اور تاریخی اسلامی ممالک میں ہر روز قیمتی جانوں کی تلافی ہورہی ہے ، جس سے عالم انسانیت کانپ اٹھتی ہے ۔ لاکھوں کی تعداد میں مسلمانوں رفیوجی بن کر در در ٹھوکریں کھا رہے ہیں“۔فاروق عبداللہ نے کہا کہ دشمن کی سازشیں اس لئے کامیاب ہورہی کیونکہ مسلمانوں میں اتحاد و اتفاق کا فقدان ہیں۔ دنیا بھر کی اسلام دشمن قوتیں متحد ہوکر مسلمانوں کے خلاف سازشوں کے جال بن رہی ہیں جبکہ ہم (مسلمان) آپس میں مسلکی بنیادوں پر لڑنے میں مصروف ہیں اور یہ سب کچھ” ہماری نااتفاقی اور اللہ کی نافرمانیوں کی وجہ سے ہورہا ہے“ ۔
دنیا بھر کی اسلام دشمن قوتیں متحد ہوکر مسلمانوں کے خلاف سازشوں کے جال بن رہی ہیں جبکہ ہم (مسلمان) آپس میں مسلکی بنیادوں پر لڑنے میں مصروف ہیں اور یہ سب کچھ ہماری نااتفاقی اور اللہ کی نافرمانیوں کی وجہ سے ہورہا ہے ۔
فاروق عبداللہ نے کہا کہ اسلام نے دنیا میں ایک صالح نظام کی بنیاد ڈالی اور رنگ و نسل ، ذات پات اور گورے کالے کی تمیز مٹا کر مساوات، انصاف، عدل اور بھائی چارے کی بنیاد ڈالی۔ انہوں نے عالم اسلام کے سربراہوں سے اپیل کی کہ وہ آپسی دوریاں پاٹ کر متحد ہوجائیں اور مسلم دنیا کے خلاف ہورہی سازشوں کا ڈٹ کر مقابلہ کریں۔ اُن کا کہنا تھا کہ قوم اور ملت میں اتفاق ہونا کامیابی اور کامرانی کی سب سے بڑی کنجی ہے ۔انہوں نے کہا کہ مسلمان کبھی دہشت گرد نہیں ہوسکتا ہے ، بدقسمتی سے ہمارے دشمن مسلمانوں پر دہشت گردی کا لیبل لگا کر اسلام کو بدنام کرنے کی مذموم کوشش کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ریاستی عوام بھی ایک مشکل اور تباہ کن دور سے گزر رہے ہیں، اہل کشمیر ہر سطح پر عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ ریاست کے لوگ بے چینی، لاقانونیت، اقتصادی بدحالی اور سیاسی بحران میں پھنسے ہوئے ہیں۔انہوں نے اہل کشمیر سے اپیل کی کہ وہ متحد ہوکر اللہ کے دربار میں سربسجود ہوکر اہل کشمیر کو موجودہ پریشانیوں اور مشکلات سے نجات دلانے کے لئے دعا کریں۔