حزب کے دو جنگجو جاں بحق،ایک کی بہن زخمی

شوپیاں// جنوبی کشمیر کے شوپیاں ضلع میں بدھ کی سہ پہر کو سرکاری فورسز نے ایک چھاپہ مار کارروائی میں حزب المجاہدین کے دو جنگجووں کو مار گرایا جبکہ انکی کمین گاہ بنے مکان کو زمین بوس کردیا گیا ہے۔ اس دوران جنگجووں کے بچاو میں آئے لوگوں پر فائرنگ کرکے سرکاری فورسز نے ایک کمسن لڑکے کو مار ڈالا اور مارے گئے جنگجووں میں سے ایک کی ہمشیرہ سمیت دو لڑکیوں کو شدید زخمی کردیا جنکا سرینگر کے ایک اسپتال میں علاج جاری ہے۔

ضلع ہیڈکوارٹر سے قریب بارہ کلومیٹر دور ژھئے گنڈ-آڈو نامی گاوں میں عبدل لطیف وانی نامی شہری کے گھر کو سہ پہر چار بجے کے قریب سرکاری فورسز نے،یہاں دو جنگجووں کی موجودگی کی اطلاع ملنے پر،گھیر لیا تھا اور پھر مکان پر اندھادند فائرنگ کی گئی۔ چناچہ مکان میں موجود جنگجووں ،جنکی شناخت اسی گاوں کے سمیر احمد اور گناو پورہ کے فردوس احمد کے بطور ہوئی ہے،نے جواب میں گولی چلائی اور یوں ایک خونریز جھڑپ شروع ہوگئی۔

لوگوں کی اس کوشش میں تاہم اسوقت شاکر احمد نامی ایک نابالغ لڑکے کی موت ہوئی کہ جب فورسز نے ان پر راست فائرنگ کی۔

کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی اس جھڑپ کا اختتام مذکورہ مکان کو بارودی گولوں سے اڑاکر زمین بوس کئے جانے پر ہوا۔ جیسا کہ پولس کا کہنا ہے ملبے سے دو لاشیں برآمد کی گئی ہیں اور ان دونوں جنگجووں کا تعلق حزب المجاہدین سے تھا اور وہ کچھ عرصہ پہلے ہی جنگجو بن چکے تھے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مقامی لوگوں نے گولی چلنے کی آواز کے ساتھ ہی جمع ہوکر جنگجووں کی کمین گاہ کی طرف جانے کی کوشش کی تاکہ انہیں فرار ہونے میں مدد کرتے،جیسا کہ وادی میں اب معمول بن چکا ہے،تاہم فورسز نے پہلے ہی گھیرا سخت کرکے فرار کے سبھی راستے بند کئے ہوئے تھے۔ لوگوں کی اس کوشش میں تاہم اسوقت شاکر احمد نامی ایک نابالغ لڑکے کی موت ہوئی کہ جب فورسز نے ان پر راست فائرنگ کی۔فائرنگ میں دو لڑکیاں شدید زخمی ہوگئی ہیں جن میں سے ایک مارے گئے جنگجو کی ہمشیرہ بتائی جاتی ہیں۔پولس کا کہنا ہے کہ دونوں کی حالت مستحکم ہے۔ پولس کے ایک ترجمان نے بتایا ”جنگجووں کی اندھادند فائرنگ اور جوابی فائرنگ میں شاکر احمد میر مارا گیا جبکہ دو خواتین،سبرینہ جان اور سمی جان، ساکنانِ کیگام شوپیاں زخمی ہوگئیں۔ان دونوں کو ایس ایم ایچ ایس اسپتال لیجایا گیا تھا جہاں سے اُنہیں مخصوص لاج و معالجہ کیلئے سکمز صورہ منتقل کیا گیا ہے“۔

علاقے میں حالات کشیدہ ہے یہاں تک کہ سرکاری انتظامیہ نے انٹرنیٹ کی سروس بند کردی ہے اور جنوبی کشمیر سے گذرنے والی ریل سروس کو بھی روک دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں

شوپیاں میں نابالغ احتجاجی لڑکا جاں بحق!

 

 

Exit mobile version