جموں// ریاستی اسمبلی میں کل مختلف ممبران کے مابین الزامات اور جوابی الزامات کی جنگ کی وجہ سے انتہائی زبردست ہنگامہ ہوا جو باالآخر ممبر اسمبلی لنگیٹ انجینئر رشید کو ایوان سے نکالے جانے پر منتج ہوا۔انجینئر رشید کو ڈپٹی اسپیکر نذیر گریزی کے حکم پر مارشلوں نے دھکے مار کر باہر نکالا یہاں تک کہ انہیں بازووں اور ہاتھوں پر چوٹ لگی اور زخمی ہوگئے۔انہوں نے الزام لگایا ہے کہ مارشلوں کے ساتھ ساتھ نامعلوم سیول افراد نے بھی انکے ساتھ مارپیٹ کی اور وہ اس پورے معاملے کی تحقیقات نہ کئے جانے تک ایوان کے بقیہ سیشن کا بائیکاٹ کر رہے ہیں۔
اس دوران نیشنل کانفرنس کے اکبر لون نے حسبِ عادت انتہائی غلیظ زبان کا استعمال کیا اور اب کی بار انجینئر رشید کو گالیاں دیں تاہم ڈپٹی اسپیکر نے میڈیا کو یہ سب رپورٹ نہ کرنے کی ہدایت دی جس سے ناراض ہوکر میڈیا کے سبھی نمائندے ایوان کا بائیکاٹ کرکے باہر دھرنا پر بیٹھ گئے۔حالیہ دنوں میں یہ دوسری بار ہے کہ جب گریزی نے میڈیا پر پابندی لگانے کی کوشش کی ہے۔
لون کو اسمبلی میں اس طرح کی زبان کے استعمال کیلئے اب پہچانا جاتا ہے کہ بحیثیت ِ اسپیکرسابق وزیر افتخار انصاری کو ماں بہن کی گالیاں دیتے ہوئے لون کا ایک ویڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہوچکا تھا جسے کروڑوں بار دیکھا اور لاکھوں بار شئیر کیا گیا۔
ایوان میں اسوقت ہنگامہ بھرپا ہوگیا کہ جب یہاں مختلف ممبران کی جانب سے بجٹ تقاریر میں سرکار پر جموں کشمیر بنک اور دیگر محکموں میں چور دروازے سے بھرتی کرنے کا الزام لگایا جارہا تھا۔اسی سلسلے میں انجینئر رشید نے اپنی تقریر میں نیشنل کانفرنس کو اپنا دور اقتدار یاد دلانے کی کوشش کی اور کہا کہ انہیں واویلا کرنے کا کوئی حق نہیں ہے کیونکہ اپنے وقت پر انہوں نے بھی کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی ہے۔انہوں نے کہا کہ اکبر لون اسمبلی کے اسپیکر تھے تو انہوں نے درجنوں افراد کو چوردروازے سے بھرتی کیا۔انجینئر رشید کے ایسا کہنے کی دیر تھی کہ لون آپے سے باہر ہوکر انجینئر رشید کی جانب دوڑنے لگے تاہم انہیں اپنے ساتھیوں نے روکاتاہم انہوں نے انتہائی غلیظ زبان کا استعمال کرکے رشید کے نام بدی گالیاں دیں جس پر انجینئر رشید نے کہا”یہ بد قسمتی اور افسوس کی بات ہے کہ عمر عبداللہ کی موجودگی میں نیشنل کانفرنس کے کئی ممبران نے پیر کو وزیر خزانہ کو بھی گالیاں دیں“۔واضح رہے کہ اسمبلی میں گالی گلوچ کو اپنا معمول بناچکے اکبر لون نے پیر کے روز وزیر خزانہ حسیب درابو کو بھی انتہائی بدی گالیاں دی تھیں۔لون کو اسمبلی میں اس طرح کی زبان کے استعمال کیلئے اب پہچانا جاتا ہے کہ بحیثیت ِ اسپیکرسابق وزیر افتخار انصاری کو ماں بہن کی گالیاں دیتے ہوئے لون کا ایک ویڈیو انٹرنیٹ پر وائرل ہوچکا تھا جسے کروڑوں بار دیکھا اور لاکھوں بار شئیر کیا گیا۔
انجینئر رشید نے کہا”اگر ہم پی ڈی پی کو چوردروازے سے جموں کشمیر بنک میںبھرتی کرنے کا الزام لگاتے ہیں تو نیشنل کانفرنس نے بھی خود اسمبلی میں اس طرح بھرتی کی ہے“۔اکبر لون کی جانب سے گالیوں کے جواب میں ممبر اسمبلی لنگیٹ نے کہا”تم صرف گالیاں بکنا جانتے ہو“ تاہم اسکے بعد ایوان میں اتنا شور ہوا کہ کچھ بھی سمجھنا محال تھا۔اس دوران ڈپٹی اسپیکر نذیر گریزی،جو اسپیکر کویندر گپتا کی غیر موجودگی میں ایوان کی کارروائی چلا رہے تھے،اپنی نشست سے کھڑا ہوکر ممبران کو خاموش ہونے کیلئے کہنے لگے ۔انہوں نے انجینئر رشید پر اخباروں میں سرخیاں بٹورنے کیلئے روز ہی ”ڈرامہ“کرنے کا الزام لگایا اور کہا کہ یہ اب انکی عادت ہی بن چکی ہے۔گریزی کے اس الزام سے آگ بگولہ ہوکر انجینئر رشید چاہِ ایوان میں آگئے اور انہوں نے گریزی سے یہ بات ثابت کرنے کیلئے کہا کہ انہوں نے کبھی ایوان میں غیر ضروری طور کوئی ہنگامہ کیا ہے۔گریزی نے تاہم اس بات کا کوئی جواب دئے بغیر مارشلوں کو انجینئر رشید کو باہر لیجانے کیلئے کہا اور ساتھ ہی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو اس سارے معاملے کو رپورٹ نہ کرنے کی ہدایت دی۔
گریزی کے اس الزام سے آگ بگولہ ہوکر انجینئر رشید چاہِ ایوان میں آگئے اور انہوں نے گریزی سے یہ بات ثابت کرنے کیلئے کہا کہ انہوں نے کبھی ایوان میں غیر ضروری طور کوئی ہنگامہ کیا ہے۔گریزی نے تاہم اس بات کا کوئی جواب دئے بغیر مارشلوں کو انجینئر رشید کو باہر لیجانے کیلئے کہا اور ساتھ ہی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو اس سارے معاملے کو رپورٹ نہ کرنے کی ہدایت دی۔
ایوان سے باہر کئے جانے پر انجینئر رشید نے الزام لگایا کہ نہ صرف مارشلوں نے بلکہ کچھ عام غنڈوں نے بھی انکے ساتھ مارپیٹ کرکے نہ صرف انہیں زخمی کردیا ہے بلکہ انکی اور انکے لوگوں کی عزت کو ٹھیس پہنچائی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے پورے ایوان کو یاد دلانے کی کوشش کی تھی کہ انہوں نے اپنے لوگوں کے مفادات کا خیال رکھنے کی قسم کھائی ہوئی ہے اور اسی بات سے ناراض ہوکر پورا ایوان انکے خلاف ہوگیا۔انہوں نے کہا”یہ علی بابا چالیس چوروں کا ایوان ہے،انسے سچ برداشت نہیں ہوتا ہے یہ ایکدوسرے کے اسکینڈلوں پر پردہ ڈالتے ہیں لیکن میں چونکہ ان سب کو بے نقاب کرتا ہوں لہٰذا یہ میرے خلاف ایک ہوجاتے ہیں کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ میں ان سبھی کو بے نقاب کروں گا“۔
انہوں نے کہا کہ ان پر حملہ کئے جانے کے واقعہ کی تحقیقات نہ ہونے تک وہ اسمبلی کے باقی سیشن کا بائیکاٹ کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں